آئی سی سی ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ 2025 کوالیفائرز، کون سی ٹیمیں قسمت آزمائی کریں گی؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
آئی سی سی ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ 2025 کوالیفائر 9 اپریل سے پاکستان میں شروع ہونے والا ہے جس میں 6 ٹیمیں میدان میں اتریں گی، جن میں سے 2 ٹیمیں اگلے مرحلے کے لیے کوالیفائی کریں گی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے مسلسل دوسری مرتبہ ویمنز انڈر 19 ورلڈ کپ ٹائٹل جیت لیا
کوالیفائر ٹورنامنٹ 9 اپریل سے پاکستان میں شروع ہونے والا ہے، جس میں 6 ٹیمیں حصہ لیں گی، کوالیفائی کرنے والی 2 ٹیمیں بھارت میں ہونے والے میگا ایونٹ میں حصہ لیں گی۔
کوالیفائی میچر میں پاکستان، ویسٹ انڈیز، بنگلہ دیش، آئرلینڈ اور تھائی لینڈ کی ٹیمیں قسمت آزمائی کریں گی۔
View this post on Instagram
A post shared by ICC (@icc)
شیڈول(دن کے میچ 9 بجکر 30 پر شروع ہوں گے جبکہ اور ڈے/نائٹ میچ مقامی وقت کے مطابق سہہ پہر 2 بجے شروں ہوں گے۔
بدھ، 9 اپریلپاکستان بمقابلہ آئرلینڈ – قذافی اسٹیڈیم (دن)
ویسٹ انڈیز بمقابلہ سکاٹ لینڈ –(دن)
جمعرات، 10 اپریلتھائی لینڈ بمقابلہ بنگلہ دیش – (دن) قذافی اسٹیڈٰیم
جمعہ، 11 اپریلپاکستان بمقابلہ سکاٹ لینڈ – لاہور سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ (دن)
آئرلینڈ بمقابلہ ویسٹ انڈیز – قذافی اسٹیڈیم (دن)
اتوار، 13 اپریلسکاٹ لینڈ بمقابلہ تھائی لینڈ – لاہور سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ (دن)
بنگلہ دیش بمقابلہ آئرلینڈ – قذافی اسٹیڈیم (ڈے نائٹ)
پیر، 14 اپریلپاکستان بمقابلہ ویسٹ انڈیز – قذافی اسٹیڈیم (ڈے نائٹ)
منگل، 15 اپریلتھائی لینڈ بمقابلہ آئرلینڈ – لاہور سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ (دن)
اسکاٹ لینڈ بمقابلہ بنگلہ دیش – قذافی اسٹیڈیم ( ڈے نائٹ)
جمعرات، 17 اپریلبنگلہ دیش بمقابلہ ویسٹ انڈیز – لاہور سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ (دن)
پاکستان بمقابلہ تھائی لینڈ – قذافی اسٹیڈیم (ڈے نائٹ)
جمعہ، 18 اپریلآئرلینڈ بمقابلہ سکاٹ لینڈ – قذافی اسٹیڈیم (ڈے نائٹ)
ہفتہ، 19 اپریلپاکستان بمقابلہ بنگلہ دیش – لاہور سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ (دن)
ویسٹ انڈیز بمقابلہ تھائی لینڈ – قذافی اسٹیڈیم (ڈے نائٹ)
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آئرلینڈ آئی سی سی ویمنر ورلڈ کپ اسکاٹ لینڈ بنگلہ دیش پاکستان تھائی لینڈ ویسٹ انڈیز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئرلینڈ ا ئی سی سی ویمنر ورلڈ کپ اسکاٹ لینڈ بنگلہ دیش پاکستان تھائی لینڈ ویسٹ انڈیز قذافی اسٹیڈیم لینڈ بمقابلہ تھائی لینڈ ویسٹ انڈیز بنگلہ دیش سکاٹ لینڈ ورلڈ کپ ڈے نائٹ
پڑھیں:
ارشد بمقابلہ نیرج: کیا بھارت پاکستان ہینڈشیک تنازع ٹوکیو تک پہنچے گا؟
ٹوکیو(سپورٹس ڈیسک) ٹوکیو ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں، شائقین کی نظریں نیرج چوپڑا اور ارشد ندیم کے جاولین مقابلے پر مرکوز ہیں۔
پیرس 2024 اولمپکس کے بعد یہ دونوں عالمی معیار کے کھلاڑی مقابلے میں آ رہے ہیں اور سب یہ دیکھنے کے لیے بیتاب کہ آیا ایشیا کپ T20 کے ہینڈشیک تنازعے کا سایہ دوبارہ منڈلائے گا یا دونوں کھلاڑی اپنے باہمی احترام کو برقرار رکھیں گے۔
تاریخ گواہ ہے کہ کھیل اکثر ایک پل کی طرح کام کرتا ہے، جہاں کھلاڑی اپنی قومیت یا سیاسی اختلافات کو ایک لمحے کے لیے بھول کر مہارت دکھاتے ہیں۔
1999 میں کارگل تنازعے کے چند ماہ قبل پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم چنئی میں شائقین کی زرودا تالیاں اسٹیڈیم میں گونجی، جب بھارت کے شائقین نے پاکستان کے حوصلہ اور کھیل کی مہارت کو سراہا۔
پچھلے برسوں میں بھی خیر سگالی کے ایسے لمحات نظر آئے، جیسے شاہین آفریدی کا جسپریت بمراہ کو بچوں کے کپڑوں کا تحفہ دینا یا پاکستانی ٹیم کا 2016 کے بعد بھارت میں پرتپاک استقبال۔
مگراب حالات نے کروٹ لے لی ہے اور اپریل 2025 میں پہلگام حملے اور مئی کے تنازعے نے سیاسی کشیدگی میں اضافہ کردیا ہے اور دبئی میں ایشیا کپ T20 کے دوران ہینڈشیک تنازعہ نے حالات کو مزید حساس بنا دیا۔
کرکٹ کے برعکس، جاولین کا شعبہ چھوٹا اور اعلیٰ معیار کا ہے، جہاں کھلاڑی ایک دوسرے کے ساتھ نہ صرف مقابلہ کرتے ہیں بلکہ باہمی احترام کو بھی اہمیت دیتے ہیں۔
ارشد اورنیرج کا تعلق اس خاص ماحول سے ہے، جہاں مقابلہ دشمنی کی بنیاد پر نہیں، بلکہ کھیل کی مہارت اور باہمی عزت پر مبنی ہے۔
شروعات 2016 میں ہوئی، جب دونوں نے بین الاقوامی سطح پر پہلا مقابلہ کیا۔ نیرج نے فوراً اپنا غالب مقام قائم کیا، جبکہ ارشد دھیرے دھیرے اپنی صلاحیتوں کو نکھارتا گیا۔
2018 کے ایشین گیمز جکارتہ میں نیرج نے 88.06 میٹر کے تھرو کے ساتھ گولڈ میڈل جیتا، اور ارشد نے 80.75 میٹر کے ساتھ کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔ اس دوران دونوں کی پوڈیم تصویر وائرل ہوئی، جس میں دونوں اپنے قومی جھنڈے اوڑھے، ہاتھ ملا کر سر جھکائے ہوئے تھے۔
پیرس اولمپکس میں ارشد نے 92.97 میٹر کے تھرو کے ساتھ پاکستان کا پہلا اولمپک گولڈ جیتا، جبکہ نیرج 89.45 میٹر کے ساتھ پیچھے رہ گئے۔ اس کے بعد مقابلہ حقیقی دشمنی اور باہمی احترام کی علامت بن گیا۔ نیرج اور ارشد نے نہ صرف اپنی صلاحیتیں بڑھائیں بلکہ جنوبی ایشیا کو جاولین کے عالمی نقشے پر لے آئے۔
نیرج کی والدہ سروج دیوی نے ارشد کے لیے محبت ظاہر کی اور ارشد کی والدہ نے نیرج کے لیے یہی جذبات دہرائے، یہ شائقین کے لیے انمول لمحات تھے، جہاں کھیل میں سیاست کی بجائے انسانیت اور احترام بازی لے گئی۔
پہلگام حملے کے بعد نیرج نے یوٹرن لیتے ہوئے صاف کہہ دیا کہ وہ اور ارشد کبھی قریبی دوست نہیں تھے۔
انہوں نے کہا، ’احترام تھا، لیکن بھائی چارے کی کہانی کو زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا۔ اب چیزیں پہلے جیسی نہیں رہیں گی۔‘
نیرج چوپڑا کلاسک کے دوران بھی ارشد کی شرکت حالات کی وجہ سے ممکن نہ ہو سکی۔
ارشد نے ٹوکیو جانے سے قبل کہا ہے کہ،’میرا سب سے بڑا مقابلہ ہمیشہ نیرج چوپڑا کے ساتھ ہوتا ہے، لیکن اصل مقابلہ اپنے آپ سے ہے۔ میں اچھی حالت میں ہوں اور مکمل تیاری کے ساتھ ٹوکیو آ رہا ہوں۔‘
ٹوکیو میں ارشد اپنی اولمپک فتح کو مستحکم کرنے کے لیے میدان میں ہیں تو دوسری جانب نیرج عالمی چیمپیئن کے طور پر اپنی برتری برقرار رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جبکہ دونوں کھلاڑی جرمن حریف جولیان ویبر سے بھی مقابلہ کریں گے۔
شائقین نہ صرف ریکارڈ توڑنے والے تھروز دیکھیں گے بلکہ چھوٹے اشارے، مشترکہ نظروں اور باہمی احترام کے لطیف لمحات بھی اہم ہوں گے۔
موجودہ حالات میں ہینڈشیک کا نظرانداز ممکن ہے، مگر ان لوگوں کے لیے جو اس دشمنی کو ایشیائی سطح سے عالمی سطح تک فالو کر رہے ہیں، یہ لمحہ یادگار ہوگا۔
Post Views: 4