پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ، 2 ارب ڈالر ملیں گے
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
آئی ایم ایف قرض پروگرام کی اگلی قسط دینے پر راضی ہوگیا ہے اور پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ ہوگیا ہے، آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ گزشتہ 18 ماہ میں پاکستان کی معاشی کارکردگی بہتر رہی ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں بجلی 2 روپے فی یونٹ سستی، حکومت نے آئی ایم ایف کو منا لیا
آئی ایم ایف اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستانی معیشت نے عالمی اعتماد بحال کیا، پاکستان کی معیشت مستحکم ہوئی، گزشتہ 18 ماہ میں معاشی نظم و ضبط نظر آیا۔ پاکستان اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے درمیان موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے بھی قرض معاہدہ طے ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: ریئل اسٹیٹ شعبے کے لیے بڑا ریلیف، آئی ایم ایف پراپرٹی خریداری پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح کم کرنے پر راضی
آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ سے منظوری کے بعد موسمیاتی تبدیلی کے لیے پاکستان کو 1.
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایم ایف اسٹاف لیول معاہدہ ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسلیٹی قرض پروگرام پاکستان موسمیاتی تبدیلیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف اسٹاف لیول معاہدہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی ا ئی ایم ایف
پڑھیں:
اینویڈیا کی ایڈوانسڈ چپس کسی کو نہیں ملیں گی، ٹرمپ کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دو ٹوک اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) بنانے والی کمپنی اینویڈیا کے جدید ترین بلیک ویل چپس صرف امریکی کمپنیوں کے لیے مخصوص ہوں گے، جبکہ چین سمیت دیگر ممالک ان تک رسائی حاصل نہیں کر سکیں گے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ نے یہ بات سی بی ایس کے پروگرام “60 منٹس” میں ریکارڈ شدہ انٹرویو اور ایئر فورس ون پر صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہی۔
انہوں نے کہا، ”ہم کسی اور کو یہ جدید ترین چپس نہیں دیں گے، صرف امریکا کے پاس رہیں گی۔“
ٹرمپ کے اس بیان سے عندیہ ملتا ہے کہ ان کی حکومت امریکی سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجی پر مزید سخت برآمدی پابندیاں عائد کر سکتی ہے، تاکہ چین کو جدید ترین اے آئی ٹیکنالوجی تک رسائی سے روکا جا سکے۔
یاد رہے کہ جولائی میں امریکی حکومت نے ایک نیا مصنوعی ذہانت کا منصوبہ جاری کیا تھا جس کا مقصد اتحادی ممالک کو اے آئی ایکسپورٹ بڑھا کر چین پر برتری برقرار رکھنا تھا۔
دوسری جانب اینویڈیا نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ 260,000 سے زائد بلیک ویل چپس جنوبی کوریا کو فراہم کرے گی، جس پر واشنگٹن میں بعض حلقوں نے سوال اٹھائے کہ آیا کمپنی چین کو کم درجے کے چپس بیچنے کی اجازت حاصل کرے گی یا نہیں۔
ٹرمپ نے وضاحت کی کہ چین کو سب سے جدید بلیک ویل چپس فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، البتہ ممکن ہے کہ کم طاقتور ورژن پر بات ہو سکے۔
انہوں نے کہا: ”ہم انہیں اینویڈیا کے ساتھ معاملہ کرنے دیں گے، مگر سب سے جدید چپس نہیں دیں گے۔“
واشنگٹن میں بعض ریپبلکن قانون سازوں نے متنبہ کیا ہے کہ چین کو کسی بھی سطح کے بلیک ویل چپس فروخت کرنا قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہو سکتا ہے، اور انہوں نے اس اقدام کو ”ایران کو ہتھیاروں کے معیار کا یورینیم دینے“ کے مترادف قرار دیا۔
ادھر، اینویڈیا کے سی ای او جینسن ہوانگ نے کہا کہ کمپنی فی الحال چینی مارکیٹ کے لیے ایکسپورٹ لائسنس حاصل کرنے کی کوشش نہیں کر رہی، کیونکہ بیجنگ کی پالیسی اس کی موجودگی کے خلاف ہے۔