Daily Ausaf:
2025-04-25@11:32:41 GMT

رہبروں کے تیور

اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT

پیشہ ورانہ مصروفیات نے راقم کو کافی وقت گزر جانے کے بعد اپنے قارئین سے مخاطب ہونے کا موقع فراہم کیا مگر اس کے ساتھ ساتھ وقفہ کی ایک اور بہت اہم وجہ یہ بھی ہے کہ دراصل اب محسوس ہوا ہے کہ آپ کے اردگرد اجتماعی غیر یقینی ‘ الجھائو اور انتشار کے براہ راست اثرات انفرادی طور پر آپ کے دل اور دماغ پر اثر انداز ہوئے ہیں … سمجھ نہیں آرہی تھی کہ کس موضوع پر اپنے قارئین سے خیالات کا اشتراک کیا جائے ‘ اپنے ارد گرد جہاں روشنی کی امید اور وطن کی مٹی کا درد لئے کئی افراد سے سامنا ہوتا ہے وہاں عقل سے عاری بڑے نام بلکہ نام نہاد ’’سیاسی‘‘ زعماء کے ’’زریں خیالات‘‘ اور ’’اقوال‘‘ سن کر یوں محسوس ہوتا ہے جیسے آپ کسی ایسی کشتی کے سوار ہیں جس کا ملاح آنکھوں سے آندھا اور عقل سے بہرا ہے … نہ کشتی کا کمال ہے اور نہ ملاح کی خولی‘ بس چلی جارہی ہے خدا کے سہارے… اپنے ذاتی مفادات پر معاشرے‘ افراد اور طبقات اس طرح پہرہ دیتے دکھائی دے رہے ہیں جیسے اس کی تخلیق کا مقصد حیات ہی یہی ہو … ایک انسان کی حرص‘ مال سے محبت‘ اقتدار سے عشق‘ طاقت سے جنون کی حد تک لگائو‘ ذاتی تشہیر اور نجانے کیا کیا … اس حد تک بھی ہوسکتا ہے؟ اور و ہ یہ اپنے مشاہدہ کی مدد سے اس بات کا احساس بھی نہ کرسکے کہ اس کی نظروں کے سامنے ماضی قریب کے ’’فرعون‘ شداد اور قارون‘‘ اس ہماری نظروں سے اوجل ہوئے جیسے وہ اس دنیا میں آئے ہی نہ تھے … راقم کسی مبلغ کی طرح اپنے قارئین کو کوئی نصیحت نہیں کر رہا بلکہ دراصل اس امر کی ضرورت پر زور دینے کی کوشش کررہا ہے کہ انسانی جسم میں روح کے بعد سب سے زیادہ اہمیت کی حامل اگر کوئی شے ہے تو وہ احساس ہے انسان اور چوپائے یا جانو ر سے اس کی تخصیص کرتا ہے۔ آپ اور میں احساس کے دروازے پر دستک دیں گے تو وہ در کھلے گا جس کے نتیجے میں ہم ایک جانور کی سی خصوصیات والی زندگی سے نکل کر خوشحالی‘ تہذیب ‘ امید اور روشنی کی اس شاہراہ سے لطف اندوز ہوں گے جو برسوں سے اپنا رخ ہم سے موڑے ہوئے ہے۔
ذر ا سوچئے خود غرضی کی انتہا یہ ہے کہ اگر انفرادی زندگی میں انحطاط‘ پسماندگی‘ غربت‘ جہالت‘ تنگ دستی‘ کمزور معیشت اور اس جیسے بے شمار منفی عناصر ہماری ذاتی زندگی میں شامل ہوں گے تو کیا ہم ان سے نکلنے اور ایک روشن مستقبل کی فکر میں دن اور رات ایک نہیں کر دیں گے؟ مگر نجانے کیوں جب بھی بات ریاستی خوشحالی او ر اجتماعی مفاد کی آتی ہے تو ہم کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرلیتے ہیں‘ ہمارے دلوں پر مہر لگ جاتی ہے اور دماغ مائوف ہو جاتے ہیں۔
کیا بلوچستان سے لے کر خیبر تک ہم اپنی جاگتی آنکھوں سے لگی ہوئی آگ کو نہیں دیکھ پارہے … گو کہ ہمارے ’’زعماء‘‘ کی انا اور بے حسی نے اس آگ کی تپش سے انہیں ایک ’’حفاظتی حصار‘‘ میں لیا ہوا ہے کہ وہ اسے محسوس نہیں کر رہے ‘ آخر کب تک؟… یاد رکھیئے انا کی جنگ کو اصول کا نام دے کر ہمارے ’’اکابرین‘‘ ’’اشرافیہ‘‘ اور مقتدر حلقے‘‘ ہرگز یہ نہ سمجھیں کہ وہ بہت بڑے ’’افلاطون‘‘ ہیں اور ان کی ’’بصیرت بھری آنکھ‘‘ جو کچھ دیکھ رہی ہے وہ عوام نہیں سمجھ سکتے… یقین جانئے ان کی اس خوش فہمی کو دور کرنے کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ حالات چیخ چیخ کر یہ بتا رہے ہیں کہ دراصل ان کی اس ’’خوش فہمی‘‘ کا اختتام ایک بہت بڑی ’’غلطی فہمی‘‘ پر پہلے ہوچکا ہے … نتائج آپ کے سامنے ہیں راقم کو ان کی نشاندہی کرنے کی زحمت نہیں کرنی پڑ رہی ‘ کیونکہ کسی بھی حکمت عملی کے درست او ر غلط ہونے کا صرف ایک ہی پیمانہ ہے اور وہ ہے نتائج جسے ہم انگریزی زبان میں “End Results” کے نام سے موصوم کرتے ہیں … اور اگر اب بھی ’’ہم سب نے‘‘ اپنی غلطی کا اعتراف نہ سہی‘ نشان دہی بھی نہ کی تو اور اپنی اپنی ذاتی اور ادارتی انا کی پشت پر ہٹ دھرمی کے سرکش گھوڑے پر سواری سے ’’لطف اندوز‘‘ ہوتے رہے تو پھر آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے کہ ہر شاخ پر کون ’’براجمان‘‘ ہے اور پھر یہ بھی آپ کے علم میں ہوگا کہ ’’انجام گلستان‘‘ کیا ہوگا؟… کتنے دکھ درد اور افسوس کی بات ہے کہ ہم نے تو غربت‘ جہالت‘ معاشی پسماندگی‘ آبادی کے مسائل‘ ماحولیات‘ زراعت کی ترقی‘ صنعتوں کے قیام‘ اپنی تہذیب اور تمدن‘ ترویح اور سب سے بڑھ کر بین الاقوامی برادری میں اپنے مقام اور کردار پر بات کرنی تھی!! یہ ہم کن مسائل کاشکار ہوگئے؟ مالیاتی لوٹ مار‘ اقتدار کی حوس‘ دہشت گردی‘ درندگی صفت‘ سیاسی سوچ‘ امن و امان‘ قرض لے کر قرض ادا کرنا … یہ تو نہ تھے ہمارے موضوعات!!! افسوس صد افسوس ‘ ہمارے اسلاف نے تو ہمارے کچھ اور اہداف مقرر نہ کئے تھے … آج کی تاریخ میں جب راقم آپ سے مخاطب ہے ‘ جاگیردارانہ سوچ بلکہ یوں کہیئے برائے نام ’’ڈگریوں والے علم‘‘ کے لبادے لپٹی جاہلانہ سوچ‘میرے اور آپ کے سامنے ایک خوفناک جن کی طرح کھڑی یہ کہہ رہی ہے کہ بھاڑ میں گئی اس ملک کے نوے فیصدعوام کی غربت‘ توانائی اور روزگار کے مسائل‘ وغیرہ وغیرہ۔
مجھے تو اپنی انا کی تسکین اور مفادات کے حصول کے لئے ’’ایندھن‘‘ درکار ہے … نجانے کب تک ہم ان کی ان ’’ضروریات‘‘ کے سامنے ہاتھ بندھے مودب کھڑے رہیں گے اور بے حسی کے چنگل سے حقیقی آزادی حاصل کر پائیں گے جسے گزشتہ دنوں ہم نے منایا بھی ہے مگر فی الوقت ہم اجتماعی اور ریاستی سطح پر ایک ریگستان میں بے سمت شتر بے مہار کی طرح بھٹک رہے ہیں او ر صورتحال یہ ہے کہ۔
کس طرف کو چلتی ہے اب ہوا نہیں معلوم
ہاتھ اٹھالئے سب نے دعا نہیں معلوم
موسموں کے چہرے سے زردیاں نہیں جاتی
پھول کیوں نہیں لگتے خوشنما نہیں معلوم
رہبروں کے تیور بھی رہزنوں سے لگتے ہیں
کب کہاں پہ لٹ جائے قافلہ نہیں معلوم

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: نہیں معلوم کے سامنے نہیں کر ہے اور کی طرح

پڑھیں:

ہمارے شہریوں کو کچھ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے، وفاقی وزرا

نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت یکطرفہ طور پر انڈس واٹر ٹریٹی معطل نہیں کرسکتا، اگر بھارت نے ایسا کیا تو پاکستان جواب میں انڈس واٹر ٹریٹی ختم کردے گا، بھارت کے ساتھ تجارت اور واہگہ بارڈر بند کی جارہی ہے، بھارت کے لیے پاکستانی ایئراسپیس بھی بند کردی گئی ہے، بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو پاکستان ترکی بہ ترکی جواب دے گا۔ جبکہ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ اگر ہمارے شہریوں کو کچھ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔

نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت یکطرفہ طور پر انڈس واٹر ٹریٹی معطل نہیں کرسکتا، اگر بھارت نے ایسا کیا تو پاکستان جواب میں انڈس واٹر ٹریٹی ختم کردے گا، بھارت کے ساتھ تجارت اور واہگہ بارڈر بند کی جارہی ہے، بھارت کے لیے پاکستانی ایئراسپیس بھی بند کردی گئی ہے، بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو پاکستان ترکی بہ ترکی جواب دے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پانی روکنے کا فیصلہ اعلان جنگ تصور کیا جائے گا، قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ جاری

اسلام آباد میں وفاقی وزرا کے ہمراہ  پریس کانفرنس کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے اعلانات کے جواب میں کچھ فیصلے کیے گئے ہیں، سب سے پہلا فیصلہ انڈس واٹر ٹریٹی کے حوالے سے ہے کہ بھارت یہ معاہدہ یکطرفہ طور پر نہیں توڑ سکتا ہے کیوں کہ ورلڈ بینک اس معاہدے میں شامل تھا، 240 ملین لوگوں کی آبادی پر مشتمل ملک میں اس طرح کا یونی لیٹرل ایکشن ناقابل قبول ہے، اگر بھارت نے اس قسم کا کوئی اقدام  اٹھایا تو پاکستان بھرپور جواب دے گا، پاکستان جواب میں بھارت کے ساتھ شملہ واٹر ٹریٹی بھی توڑ سکتا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت کا رویہ بڑا ہی غیرذمہ دارانہ ہے، پاکستان کی وزارت خارجہ نے پہلگام واقعے کے حوالے سے کل صبح ایک اعلامیہ جاری کردیا تھا جس میں پہلگام واقعے کی مذمت کی گئی تھی ، کئی سفارتی ذرائع اور یو این سیکیورٹی کونسل کی پی فائیو کے ممبرز نے مجھے کالز کرکے پاکستان کے اعلامیے کو مثبت قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پہلگام حملہ: مودی سرکار کی مہم ناکام، بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب!

انہوں نے کہا کہ بھارت نے اٹاری بارڈر بند کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے جواب میں پاکستان نے واہگہ بارڈر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، واہگہ بارڈر کے ذریعے ہر قسم کی تجارت کو معطل کیا جارہا ہے، پاکستان میں موجود بھارتی شہریوں کو ملک چھوڑنے کے لیے 30 اپریل کی ڈیڈلائن مقرر کی گئی ہے، تیسرا بڑا فیصلہ سارک ویزا اسکیم کے حوالے سے کیا گیا ہے کہ جن بھارتی شہریوں کو اس ویزا اسکیم کے تحت ویزے جاری ہوئے ہیں وہ کینسل کردیے گئے ہیں، تاہم یہ فیصلہ سکھ یاتریوں(جو مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے آئے ہیں) پر لاگو نہیں ہوگا۔

وزیرخارجہ نے بتایا کہ بھارت نے چونکہ ڈیفینس نیول، ایئرایڈوائرل اور عملے کو پرسونا نان گریٹا (ناپسندہ شخص) ڈکلیئر کیا ہے تو پاکستان نے بھی جواب میں  اسلام آباد میں تعینات بھارتی بحری، فضائی اور دفاعی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر انہیں 30 اپریل تک ملک چھوڑنے کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے نئی دہلی میں پاکستانی سفارتخانے کے عملے کی تعداد کم کرکے 30 کردی ہے، جواب میں پاکستان نے بھی بھارتی سفارتخانے کے عملے کی تعداد کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پاکستانی فضائی حدود تمام بھارتی یا بھارتی کمپنیوں کی پروازوں کے لیے بند کر دی گئی ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان ہر قسم کی تجارتی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی ہے، چاہے تیسرے ملک کے ذریعے ہو۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت صرف الزامات لگا رہا ہے، اگر انڈیا کے پاس ثبوت موجود ہیں تو وہ پاکستان یا عالمی برادری کے ساتھ شیئر کرے، پاکستان کے پاس شواہد موجود ہیں کہ سری نگر میں غیر ملکی شہری آئے ہیں جن کے پاس بھاری اسلحہ موجود ہے، ان کے کیا عزائم ہیں پاکستان اس پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ دفترخارجہ بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکاروں کو طلب کرے گا اور جو فیصلے ہوئے ہیں ، ان سے آج ہی ڈیمارش کے ذریعے انہیں آگاہ کردیا جائے گا، اگر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو پاکستان ترکی بہ ترکی جواب دے گا۔

بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیں گے، وزیردفاع

اس موقع پر وزیردفاع خواجہ آصف نے پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارت سمیت جہاں بھی دہشتگردی ہو پاکستان اس کی بھرپور مذمت کرتا ہے، مگر پاکستان اپنے دفاع کا حق بھی محفوظ رکھتا ہے، دنیا میں پاکستان سب سے زیادہ دہشتگردی سے متاثر رہا ہے، افغانستان میں ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشتگرد موجود ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں، کلبھوشن بھارت کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کی زندہ گواہی ہے، کالعدم بلوچ لبریشن آرمی اور تحریک طالبان پاکستان کے لیڈر بھارت میں ہیں اور اپنا علاج وہاں کرواتے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں بھارت کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں اور بھارتی وزیراعظم مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث ہیں، مقبوضہ کشمیر میں9لاکھ بھارتی فوج کی موجودگی میں پہلگام واقعے پر سوالیہ نشان ہے، کوئی کسی شک میں نہ رہے،ہم پوری طرح تیار ہیں اور بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیں گے، اگر ہمارے شہریوں کو کچھ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔

قبل ازیں پاکستان نے بھارت کو خبردار  کیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے پانی کے بہاؤ کو روکنے یا اس کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش، اور نچلے دریا کے حقوق غصب کرنے کو جنگی عمل تصور کیا جائے گا اور قومی طاقت کے پورے دائرے میں پوری قوت سے جواب دیا جائے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اہم اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے علاقے پہلگام میں 22 اپریل کو پیش آئے واقعے کے بعد کی صورتحال پر غور کیا گیا، کمیٹی نے بھارتی الزامات مسترد کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے کسی بھی آبی جارحیت کو جنگی اقدام قرار دیا ہے۔

کمیٹی نے بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے تمام الزامات کو بے بنیاد، سیاسی مقاصد پر مبنی اور غیر ذمہ دارانہ قرار دے کر مسترد کر دیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ کشمیر اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ایک متنازع علاقہ ہے اور کشمیریوں کو ان کا حقِ خودارادیت ملنا چاہیے۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بھارتی اعلان کو مسترد کر دیا۔ کہا گیا کہ پانی پاکستان کے 24 کروڑ عوام کا قومی مفاد ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

اسی طرح پاکستان نے واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف موجودہ اجازت نامہ رکھنے والے افراد کو 30 اپریل تک واپس جانے کی مہلت دی گئی ہے۔

سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کے تحت بھارتی شہریوں کو جاری تمام ویزے معطل کر دیے گئے، صرف سکھ یاتریوں کو استثنیٰ حاصل ہوگا۔

اعلامیہ کے مطابق اسلام آباد میں تعینات بھارتی بحری، فضائی اور دفاعی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر 30 اپریل تک ملک چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

پاکستانی فضائی حدود تمام بھارتی یا بھارتی کمپنیوں کی پروازوں کے لیے بند کر دی گئی ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان ہر قسم کی تجارتی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی ہے، چاہے تیسرے ملک کے ذریعے ہو۔

قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا کہ پاکستان دہشتگردی کی ہر شکل کی مذمت کرتا ہے اور اس کے خلاف فرنٹ لائن ریاست رہا ہے، پہلگام حملے کے حوالے سے بے بنیاد بھارتی الزامات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، پاکستان کے پاس گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے اعتراف سمیت بھارتی ریاستی دہشتگردی کے ناقابلِ تردید ثبوت موجود ہیں۔

مزید پڑھیں:پہلگام حملہ: اسکرپٹ، ہدایت کاری، اداکاری کی غلطیاں

قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا کہ پاکستان کی مسلح افواج ہر جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں، بھارت کا حالیہ رویہ دو قومی نظریے کی سچائی اور قائد اعظم محمد علی جناح کے خدشات کی تصدیق کرتا ہے۔

’پاکستانی قوم امن کے لیے پرعزم ہے لیکن کسی کو بھی اپنی خودمختاری، سلامتی، وقار اور ان کے ناقابل تنسیخ حقوق سے تجاوز کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔‘

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کشمیر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک حل طلب تنازع قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ اس تنازع کو اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے ذریعے تسلیم کیا گیا ہے، پاکستان کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔

مزید پڑھیں: پہلگام حملہ بھارتی ایجنسیوں کی کارروائی ہے، سید صلاح الدین احمد

’بھارت کی جانب سے مسلسل ریاستی جبر، ریاستی حیثیت کی منسوخی، سیاسی اور آبادیاتی جیری مینڈرنگ، مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی جانب سے ایک خالص مقامی ردعمل کا باعث بنی ہے، جس نے تشدد کے چکر کو جاری رکھا ہے۔‘

قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے کے مطابق اجلاس میں اس پر اتفاق پایا گیا کہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف بھارت کا منظم ظلم و ستم مزید وسیع ہوگیا ہے اور اس ضمن میں وقف بل کی زبردستی منظوری کی کوششیں ہندوستان بھر میں مسلمانوں کو پسماندہ کرنے کی تازہ ترین کوشش ہے۔

’بھارت کو ایسے المناک واقعات سے فائدہ اٹھانے کی ہوس کا مقابلہ کرنا چاہیے اور شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی کی پوری ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • جنگ مسلط کی گئی تو پوری قوم پاک فوج کیساتھ ہوگی، طاہر اشرفی
  • بھارت کیخلاف پاکستان کی سیاسی جماعتیں متحد، جارحیت کا بھرپور جواب دینے پر اتفاق
  • پاکستان کے جواب سے بہت زیادہ مطمئن ہوں، مشاہد حسین
  • ہمارے شہریوں کو کچھ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے، وفاقی وزرا
  • نہروں کے مسئلے پر بات ہمارے ہاتھ سے نکلی تو ہر قسم کی کال دیں گے ،وزیراعلیٰ سندھ
  • طعنہ نہ دیں، ہمارے ووٹوں سے صدر بنے ہیں، رانا ثناء کا بلاول کے بیان پر ردِ عمل
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • غزہ کے بچوں کے نام
  • غزہ میں ایک ماہ سے کوئی امدادی ٹرک داخل نہیں ہوا، لوگ بھوکے مر رہے ہیں، اقوام متحدہ
  • طعنہ دینے والے ہمارے ووٹوں سے ہی صدر بنے ،بلاول کی حکومت پر سخت تنقید سے متعلق رانا ثنا کا ردعمل