پاکستان،آئی ایم ایف مذاکرات کامیاب، 2ارب ڈالر کا اسٹاف لیول معاہدہ طے پاگیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26 مارچ ۔2025 )پاکستان اورعالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے جس کے بعد2ارب ڈالر قرض کا اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے اعلامیہ کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پہلے جائزے کیلئے اسٹاف لیول معاہدہ طے پاگیا ہے عالمی مالیاتی فنڈ کے مطابق آئی ایم ایف کی ٹیم کی قیادت نیتھن پورٹر نے کی معاہدے کی حتمی منظوری آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ دے گا منظوری کی صورت میں پاکستان کو توسیعی فنڈ فیسیلیٹی کے تحت 1 ارب ڈالر فراہم کیے جائیں گے پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی اور آفات سے نمٹنے کے لیے 28 ماہ کی ارینجمنٹ کے تحت 1.
(جاری ہے)
پرو گرام کے تحت مجموعی قرض کی رقم 2 ارب ڈالر ہوجائے گی یہ توسیعی فنڈ فیسیلیٹی ارینجمنٹ 37 ماہ کے لیے ہوگا آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں افراط زر 2015 کے بعد سے کم ترین سطح پرہے،18 ماہ کے دوران پاکستان نے چیلنجز کے باوجود میکرو اکنامک استحکام کی بحالی میں پیش رفت کی آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان میں اقتصادی صورتحال بہتر ہوئی ہے اقتصادی سرگرمیاں بتدریج بڑھنے کاامکان ہے البتہ پاکستان کو ماحولیات سے متعلق خطرات کا تاحال سامنا ہے. عالمی مالیاتی فنڈ نے کہا کہ اصلاحات پر عمل درآمد اور پاکستان کے سماجی تحفظ کو فروغ دینے کیلئے پر عزم ہیں، قدرتی آفات کے خلاف پاکستان کی مدد کریں گے، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے بجٹ اور سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے حمایت جاری رکھیں گے آئی ایم ایف نے کہا کہ توانائی کے شعبے کی اصلاحات کیلئے بھی پاکستان کی کوششوں کی حمایت کریں گے اعلامیہ کے مطابق یہ معاہدہ پاکستان کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے جس کے تحت نہ صرف معیشت کی بحالی کو ممکن بنایا جا سکتا ہے بلکہ مستقبل میں مالیاتی خودمختاری کے اہداف بھی حاصل کیے جا سکیں گے قرض پروگرام پر عملدرآمد سے توانائی کے نرخوں میں کمی آ سکے گی، موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچنے کیلئے نیا قرض پروگرام معاون ثابت ہو گا. آئی ایم ایف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سخت مانیٹری پالیسی کے باعث مہنگائی کی شرح کو کنٹرول کیا جا سکے گا، پاکستان کو سماجی تحفظ، تعلیم اور صحت کے شعبے کا بجٹ بڑھانا ہو گا، پاکستان کو پانی کے استعمال کو موثر اور بہتر بنانے کی ضرورت ہے بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کے اہداف حاصل کئے گئے یکم جولائی 2025 سے زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی وصولی یقینی بنانا ہو گی. دریں اثناآئی ایم ایف سے معاہدہ ہونے کے بعد وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام پر سختی سے کاربند ر ہنے اور ملک کو پیداواری اور برآمدی ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے پر عزم ہیں وزیرخزانہ نے کہاکہ پا ٹیکس، توانائی اور سرکاری اداروں سے متعلق اصلاحات جاری رکھیں گے .
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے آئی ایم ایف پاکستان کو نے کہا کہ کے تحت کے لیے
پڑھیں:
سندھ حکومت کینالز منصوبہ رکوانے میں کامیاب ہے، مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کینالز منصوبے کو رکوانے میں کامیاب ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کے دوران سید مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے نہروں کے معاملے کو بہت خراب کردیا، حکومت گرانا نہیں چاہتے لیکن گراسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کینالز کے معاملے پر بات آگے بڑھ رہی ہے، اس پروجیکٹ پر ابھی کام نہیں چل رہا، سندھ حکومت اس پروجیکٹ کو رکوانے میں کامیاب ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ ہمارے پاس دلیل موجود ہے کہ یہ منصوبہ ملک کے لیے فائدہ مند نہیں، دھرنے کے باعث مسافر پھنسے ہوئے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ دھرنے کے باعث مویشی لانے والی گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں، احتجاج کریں لیکن سڑکیں بند نہ کریں۔
سید مراد علی شاہ نے یہ بھی کہا کہ وفاقی حکومت منصوبہ ختم کرنے کا اعلان کرے تاکہ بےچینی ختم ہو، ہم نے ارسا کے سرٹیفکیٹ کو چیلنج کیا ہے، جون سے یہ کیس سی سی آئی میں پڑا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ارسا میں ان کی درخواست ہے 27 فیصد پانی سمندر میں جارہا ہے اس لیے کینالز کی اجازت دیں، درخواست میں یہ نہیں لکھا کہ پانی بچانے کے اقدامات کریں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ نئی درخواست دیں کہ اتنا پانی بچائیں گے ان اقدامات سے اتنی بہتری ہے، پوچھتا ہوں کہ جولائی سے ستمبر تک کونسی گندم اگتی ہے؟
اُن کا کہنا تھا کہ یہ وضاحت کریں ان نئے کینالز کے لیے پانی کہاں سے لائیں گے؟ بالائی علاقوں میں پانی کے پروجیکٹ پر زیریں علاقوں کی رضامندی لازمی ہے۔
سید مراد علی شاہ نے کہا کہ پانی سے متعلق یہی مسئلہ پاکستان کا بھارت اور بھارت کا چین کے ساتھ ہے، سندھ میں کینالز کی لائننگ پر سرمایہ کاری کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے لوگ اب ایک چیز پر راضی ہوں گے کہ اس منصوبے کو ختم کیا جائے،ہمیں اس نہج پر نہ لے کر جائیں کہ ایسا فیصلہ ہو جس سے سب کا نقصان ہو۔