لاہور کی قدیم تاریخی بادشاہی مسجد میں اتحاد بین المسلمین کا عظیم الشان مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
سید حنین زیدی نے بہترین میزبانی پر علامہ سید عبدالخبیر آزاد کا شکریہ ادا کیا۔ علامہ سید عبدالخبیر آزاد کا کہنا تھا یہ دستر خوان سب کا ہے اور رمضان کی برکتوں سے سب اکٹھے ہوتے ہیں، میں دل کی اتہاہ گہرائیوں سے خیالِ نو کے اراکین کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ بین المذاہب و بین المسالک ہم آہنگی کی عالمگیر تنظیم خیالِ نو کے اراکین کی چیئرمین رویت ہلال کمیٹی و خطیب بادشاہی مسجد علامہ سید عبدالخبیر آزاد کی میزبانی میں افطار کا انعقاد کیا گیا۔ افطار میں تمام مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ خیال نو کی جانب سے سید حنین زیدی، سید شہزاد روشن گیلانی اور اسد اعوان نے مہمانوں کو خوش آمدید کیا۔
سید حنین زیدی نے بہترین میزبانی پر علامہ سید عبدالخبیر آزاد کا شکریہ ادا کیا۔ علامہ سید عبدالخبیر آزاد کا کہنا تھا یہ دستر خوان سب کا ہے اور رمضان کی برکتوں سے سب اکٹھے ہوتے ہیں، میں دل کی اتہاہ گہرائیوں سے خیالِ نو کے اراکین کو خوش آمدید کہتا ہوں۔
اختتام پر ملکی سلامتی، امن، رواداری اور استحکام کی دعا کی گئی۔ افطار میں شاہد رضا، خواجہ اسامہ، وجاہت شاہ، توقیر کھرل، سید کرار حیدر، فرید مصطفائی، علی بلوچ، ادیب یوسفزئی اور عاطف چوہدری سمیت دیگر شریک ہوئے، جبکہ سید اعجاز بخاری، انجم رضا، عامر کاظمی اور میثم شمسی بھی خصوصی طور پر شریک ہوئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ سید عبدالخبیر آزاد کا
پڑھیں:
نئی دہلی کا نام انڈرپراستھا رکھنے کی تجویز‘ وزیرداخلہ کو خط لکھ دیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) نئی دہلی کے بی جے پی رکن پارلیمان پروین کھنڈیلولوال نے نئی دہلی کا نام تبدیل کرنے کے لیے وزیر داخلہ کو خط لکھ دیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق پروین کھنڈیلوال نے وزیر داخلہ امت شاہ سے قومی دارالحکومت کا نام انڈرپراستھا رکھنے کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے اپنے خط میں پرانے دہلی ریلوے اسٹیشن کا نام انڈرپراستھا جنکشن اور بین الاقوامی ہوائی اڈے کوانڈرپراستھا ائرپورٹ رکھنے کی تجویز بھی دی۔ انہوں نے خط میں کہا کہ یہ اقدام تاریخی، ثقافتی اور تہذیبی جڑوں کی عکاسی کرے گا۔ دہلی کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے اور یہ بھارتی تہذیب کی روح اور انڈرپراستھا شہر کی روشن روایت کی نمائندگی کرتی ہے، جسے پانڈووں نے قائم کیا تھا۔ کھنڈیلوال نے مزید تجویز دی کہ پانڈووں کے مجسمے دارالحکومت میں نصب کیے جائیں تاکہ نئی نسل کو بھارت کی تاریخ، ثقافت اور ایمان سے جوڑا جا سکے۔ دیگر تاریخی شہروں جیسے ورانسی، پریاگ راج ، ایودھیہ اور اْجن اپنے قدیم ناموں سے دوبارہ جڑ رہے ہیں۔