اسرائیلی پابندیاں: 24 روز سے غزہ میں امداد کی ترسیل صفر، اوچا
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 مارچ 2025ء) اسرائیل کی جانب سے امداد کی فراہمی مکمل طور پر روکے جانے کے بعد غزہ میں 24 روز سے کوئی غذائی، طبی یا دیگر مدد نہیں پہنچ سکی۔ علاقے میں اشیائے ضرورت کی قلت بڑھتی جا رہی ہے اور تنوروں پر روٹی لینے والوں کی طویل قطاریں دوبارہ دکھائی دینے لگی ہیں۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ اسرائیل کے حکام سے امداد کی فراہمی کے لیے راستے کھولنے کے لیے گزشتہ دو روز میں کی جانے والی گیارہ درخواستیں رد کر دی گئی ہیں۔
علاقے میں طبی ٹیموں پر بھاری بوجھ ہے جنہیں تحفظ اور مدد کی ضرورت ہے۔ Tweet URLطبی کارکنوں، ایمبولینس گاڑیوں اور ہسپتالوں پر حملوں کی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں جن میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔
(جاری ہے)
علاقے میں طبی سازوسامان، مریضوں اور زخمیوں کو دینے کے لیے خون اور طبی عملے کی شدید کمی ہے۔امدادی کارکنوں کی ہلاکتیں'اوچا' کا کہنا ہے کہ غزہ میں کوئی بھی محفوظ نہیں۔ دنیا کو ان مظالم پر خاموش نہیں رہنا چاہیے۔ غزہ کے طبی حکام کے مطابق، 18 مارچ سے اسرائیل کی بمباری دوبارہ شروع ہونے کے بعد تقریباً 800 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
ان میں 38 ہلاکتیں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہوئیں۔ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران غزہ میں آٹھ امدادی کارکن ہلاک ہوئے ہیں جس کے بعد 7 اکتوبر 2023 سے اب تک ایسی ہلاکتوں کی تعداد 399 ہو گئی ہے۔ ان میں اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والے 289 افراد بھی شامل ہیں۔19 مارچ کو اقوام متحدہ کے ادارے 'یو این او پی ایس'، فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) اور بارودی سرنگوں کی صفائی کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایم اے ایس) کے کارکن بھی ہلاک و زخمی ہوئے۔
ہزاروں لوگوں کی نقل مکانی'اوچا' نے بتایا ہے کہ 20 مارچ سے اسرائیل کی فوج کو غزہ کی طرف جانے والے راستے نتساریم کوریڈور کے مشرقی اور وسطی حصوں پر دوبارہ تعینات کر دیا گیا ہے۔ اس وقت شمالی و جنوبی غزہ کے مابین نقل و حرکت ساحلی راستے شاہراہ الراشد کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
اسرائیل کی حالیہ عسکری کارروائیوں اور غزہ سے لوگوں کو نقل مکانی کے لیے دیے جانے والے احکامات کے نتیجے میں 18 سے 23 مارچ کے دوران ممکنہ طور پر ایک لاکھ 42 ہزار شہری دوبارہ بے گھر ہو گئے ہیں۔ ایسے حالیہ احکامات سے غزہ کا 15 فیصد علاقہ متاثر ہوا ہے۔
غزہ کے طبی حکام نے بتایا ہے کہ اس جنگ میں مجموعی طور پر 50 ہزار فلسطینی ہلاک اور ایک لاکھ 13 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے اسرائیل کی کے لیے
پڑھیں:
اقوام متحدہ، یورپی یونین، اوآئی سی سے کشمیری حریت رہنمائوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ
کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی نے اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں کہا کہ ان رہنمائوں کا واحد جرم اپنے لوگوں کے ناقابل تنسیخ اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حق خودارادیت کا مطالبہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ نے کئی دہائیوں سے بھارتی جیلوں میں کشمیری حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی طویل اور غیر انسانی نظربندی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کے ساتھ روا رکھے جانے والے غیر انسانی سلوک کو انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی نے اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں کہا کہ ان رہنمائوں کا واحد جرم اپنے لوگوں کے ناقابل تنسیخ اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حق خودارادیت کا مطالبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت 77 سال قبل خود تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں لے گیا تھا اور عالمی برادری کے سامنے یہ وعدہ کیا تھا کہ جموں و کشمیر کے عوام کو آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے سرینگر میں اعلان کیا تھا کہ علاقے میں بھارت کی فوجی موجودگی عارضی ہے اور امن بحال ہونے کے بعد یہ ختم ہو جائے گی جس کے بعد کشمیریوں کو استصواب رائے کے ذریعے اپنی تقدیر کا تعین کرنے کی اجازت ہو گی۔
 
 غلام محمد صفی نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت نہ صرف اپنے بین الاقوامی وعدوں سے منحرف ہو گیا بلکہ ان وعدوں کو یاد دلانے والے کشمیری رہنمائوں کو بھی من گھڑت الزامات کے تحت سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر نظربند رہنما سنگین بیماریوں میں مبتلا ہیں اور انہیں طبی علاج سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے، یہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق چارٹر اور نیلسن منڈیلا رولز کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ، یورپی یونین، اسلامی تعاون تنظیم اور انسانی حقوق کی تمام بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ تمام نظربند حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی رہائی اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیاسی جبر اور استحصال کے خاتمے کے لیے بھارت پر دبائو ڈالیں اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلانے کے لئے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔
 
 غلام محمد صفی نے کہا کہ اپنے حق کا مطالبہ کرنا کوئی جرم نہیں ہے، یہ ایک بنیادی حق ہے جس کی ضمانت اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی کنونشنز میں دی گئی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اقوام متحدہ اور بڑی طاقتوں کی مسلسل خاموشی سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ظلم و جبر کو تیز کرنے کے لئے بھارت کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے جس سے جنوبی ایشیاء سمیت دنیا کے امن و استحکام کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر محض علاقائی تنازعہ نہیں بلکہ یہ حق خودارادیت، انصاف، انسانی وقار اور عالمی امن کا سوال ہے، دنیا کب تک خاموش تماشائی بنے گی؟ حریت رہنما نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ نظربند کشمیری رہنمائوں اور کارکنوں کی رہائی کے لیے فوری اقدامات کرے اور تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔