کراچی میں واٹر ٹینکر کی ٹکر سے ایک اور شہری جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
حادثے کا ذمہ دار ڈرائیور موقع سے فرار ہوگیا، جبکہ واٹر ٹینکر کو قبضے مین لے کر تھانے منتقل کر دیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کے علاقے منگھوپیر نیا ناظم آباد میں واٹر ٹینکر نے موٹرسائیکل سوار کی جانب سے لی۔ تفصیلات کے مطابق نیا ناظم آباد مین گیٹ کے قریب واٹر ٹینکر کی ٹکر سے موٹرسائیکل پر سوار شہری جاں بحق ہوگیا، جس کی لاش کو ریسکیو حکام نے عباسی شہید اسپتال منتقل کر دیا۔ ریسکیو حکام کے مطابق متوفی کی شناخت ابراہیم خان کے نام سے ہوئی، جس کی عمر 30 سال ہے۔ متوفی منگھوپیر پختون آباد سیکٹر 2 کا رہائشی تھا۔ منگھوپیر پولیس نے بتایا کہ حادثے کا ذمہ دار ڈرائیور موقع سے فرار ہوگیا، جبکہ واٹر ٹینکر کو قبضے مین لے کر تھانے منتقل کر دیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ فرار ہونے والے واٹر ٹینکر ڈرائیور کو تلاش کیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: واٹر ٹینکر
پڑھیں:
کراچی، وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا
کراچی:وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا ہے اجلاس کل 17 ستمبر کو ہونا ہے۔
اطلاع یے کہ اجلاس کے انعقاد سے اختلاف کرتے ہوئے وفاقی وزارت تعلیم نے ایوان صدر چانسلر سیکریٹریٹ سے گزارش کی ہے کہ انتظامی نظم و نسق کے معاملے پر یونیورسٹی کے خلاف جاری تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ مرتب ہونے تک یہ اجلاس موخر کردیا جائے۔
بتایا جارہا ہے کہ اس حوالے سے ایک خط وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے ایوان صدر کو تحریر کیا گیا ہے جس میں اس بات کی اطلاع دی گئی یے کہ گورننس اور ایڈمنسٹریٹوو معاملات کی شکایات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی ایچ ای سی میں بنائی گئی ہے جس کی تحقیقات جاری ہیں
ادھر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وائس چانسلر نے اجلاس کے انعقاد کے لیے قائم مقام ایک رکن سینٹ کو خصوصی ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ اراکین سینیٹ سے رابطے کرکے انہیں اجلاس میں شرکت پر آمادہ کریں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل یہ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کے سبب 3 ستمبر کو عین انعقاد کے وقت ملتوی ہوگیا تھا۔
واضح رہے کہ موجودہ وائس چانسلر کے ڈیڑھ سالہ دور میں اساتذہ و ملازمین شدید مالی مشکلات کا شکار رہے ہیں تنخواہوں کی ادائیگی میں 2 ماہ کی تاخیر ہو رہی ہے، ہاؤس سیلنگ الاؤنس 12 ماہ سے بند ہے اور کم و بیش 4 ماہ سے پینشن ادا نہیں ہوئی۔
جبکہ ٹریژرار کے دفتری زرائع کا کہنا ہے کہ 2019 کے بعد سے ریٹائرمنٹ کے بقایاجات بھی ادا نہیں کیے گئے اس کے برعکس، وائس چانسلر نے اپنی تنخواہ ایچ ای سی کے طے شدہ پیمانے سے زیادہ مقرر ہے جس کی صدرِ پاکستان سے منظوری نہیں لی گئی۔
وائس چانسلر تحقیقات سے قبل اپنی تنخواہ کی منظوری سینٹ سے حاصل کرنا چاہتے ہیں جس پر قانونی پہلوئوں سے سوالات اٹھ رہے ہیں ۔