امریکا میں فلسطین کی حمایت کرنے والی ترک طالبہ گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی ریاست میساچوسٹس میں واقع ٹفٹس یونیورسٹی کی ترک نژاد طالبہ رومیسہ کو امریکی امیگریشن حکام نے گرفتار کر لیا۔
رپورٹس کے مطابق رومیسہ نے فلسطین کے حق میں مظاہروں میں حصہ لیا تھا، جس کے بعد انہیں نشانہ بنایا گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق رومیسہ افطار کے لیے جا رہی تھیں کہ اچانک سادہ کپڑوں میں ملبوس نقاب پوش اہلکاروں نے انہیں گھیر لیا اور ہتھکڑیاں لگا کر اپنے ساتھ لے گئے۔
ٹفٹس یونیورسٹی کے صدر کے مطابق امیگریشن حکام کا کہنا ہے کہ رومیسہ کا ویزا منسوخ کر دیا گیا ہے، تاہم طالبہ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی فلسطین کی حمایت میں آواز بلند کرنے پر کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی یونیورسٹیوں میں فلسطینیوں کے حق میں ہونے والے مظاہروں پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ خبر ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں تھے، تب امریکا کو بتایا گیا تھا، صدر ٹرمپ کو حملے کی مخالفت کا موقع نہیں ملا تھا۔ خیال رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر فضائی حملے کیے، صہیونی فوج کا ہدف فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی مرکزی قیادت تھی۔ اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ دوحہ میں حماس کے مذاکراتی رہنماؤں کو دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔ تل ابیب سے جاری کیے گئے بیان میں اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا تھا کہ دوحہ میں دھماکے کے ذریعے حماس کے سینیئر رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا۔
حماس کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی فضائی حملے کے وقت حماس کے متعدد رہنماؤں کا اجلاس جاری تھا، اجلاس میں حماس رہنماء غزہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر غور کر رہے تھے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی بمباری کے دوران اجلاس میں حماس کے 5 سینیئر رہنماء خالد مشعل، خلیل الحیہ، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق موجود تھے، اجلاس کی صدارت سینیئر رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ کر رہے تھے۔ ایک اسرائیلی عہدے دار کا کہنا تھا کہ دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے سے پہلے امریکا کو اطلاع دی گئی تھی، امریکا نے حماس رہنماؤں پر حملے میں مدد فراہم کی ہے۔ اسرائیلی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ قطر میں موجود حماس رہنماؤں پر حملہ انتہائی درست اور بہترین فیصلہ تھا۔