غیر معیاری بیج فراہم کرنے والی 392 کمپنیاں بند کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
وفاقی حکومت نے غیر معیاری بیج فراہم کرنے والی 392 کمپنیاں فوری بند کرنے کا اعلان کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: سائنسدانوں نے غاروں میں ملے 2 ہزار سال پرانے بیجوں سے درخت اگالیے
وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین کی زیر صدارت نیشنل سیڈ ڈیولپمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (این ایس ڈی آر اے) کے بورڈ آف گورنرز کا دوسرا اجلاس میں اعلان کیا گیا کہ معیارات پر پورا نہ اترنے والی 392 بیج کمپنیوں کو فوری طور پر بند کیا جا رہا ہے۔
اجلاس میں وزیرِاعظم محمد شہباز شریف کے وژن کے مطابق ملک بھر میں معیاری بیجوں کی فراہمی پر خصوصی توجہ دینے کا اعادہ کیا گیا۔
اجلاس میں وزیرِاعظم کی ہدایات پر سخت فیصلوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا کہ ملک میں اعلیٰ معیار کے بیجوں کی پیداوار کو یقینی بنایا جائے گا۔
مزید پڑھیے: غیر معیاری زرعی بیج کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے، وزیراعظم کی ہدایت
وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق اجلاس میں بیجوں کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے سخت اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور اس بات پر زور دیا گیا کہ تصدیق شدہ بیجوں کی دستیابی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
اس موقعے پر وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت زرعی شعبے میں معیارات کے سخت نفاذ کے لیے پرعزم ہے۔
وفاقی وزیر نے بیج کمپنیوں کے لیے ریگولیٹری اتھارٹی کی سختی سے تعمیل کو یقینی بنانے پر زور دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزارت قومی غذائی تحفظ، زرعی شعبے کی بہتری اور قومی غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
غیر معیاری بیج غیر معیاری بیج کی کمپنیوں پر پابندی نیشنل سیڈ ڈیولپمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: غیر معیاری بیج غیر معیاری بیج کی کمپنیوں پر پابندی وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین غیر معیاری بیج وفاقی وزیر اجلاس میں کے لیے
پڑھیں:
2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ "فری انرجی مارکیٹ پالیسی" آئندہ 2 ماہ میں اپنے حتمی نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو جائے گی، جس کے بعد حکومت کی جانب سے بجلی کی خریداری کا سلسلہ مستقل طور پر ختم ہو جائے گا۔
یہ بات وزیر توانائی نے عالمی بینک کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس کی قیادت عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان، عثمان ڈیون (Ousmane Dione) کر رہے تھے۔
وفاقی وزیر توانائی نے بتایا کہ "سی ٹی بی سی ایم" (CTBCM) کے تحت مارکیٹ میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہو سکے گی۔
اس ماڈل کے تحت "وِیلنگ چارجز" اور دیگر میکانزم متعارف کرائے جا رہے ہیں اور حکومت کا کردار صرف ریگولیٹری فریم ورک تک محدود کر دیا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ منتقلی بتدریج اور ایک جامع حکمت عملی کے تحت کی جائے گی تاکہ نظام میں استحکام قائم رہے۔
ملاقات کے دوران سردار اویس لغاری نے عالمی بینک کے وفد کو حکومت کی توانائی اصلاحات، نیٹ میٹرنگ پالیسی، نجکاری، ریگولیٹری بہتری اور سرمایہ کاری کے مواقع سے متعلق تفصیلی بتایا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی کا جھکاؤ واضح طور پر نجی شعبے کے فروغ اور شفافیت کی جانب ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی سرمایہ کار اس میں شراکت دار بنیں۔
جناب عثمان ڈیون نے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں ہونے والی اصلاحات کو سراہا اور اس امر پر زور دیا کہ توانائی ترقی کی بنیاد ہے اور کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے توانائی کا شعبہ بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے، اسی لیے عالمی بینک اس شعبے میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی بینک حکومتِ پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے تاکہ پائیدار، قابل اعتماد اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں توانائی نظام کو فروغ دیا جا سکے۔
وفاقی وزیر نے عالمی بینک کے وفد کو شعبے میں جاری ریفارمز پر مبنی ایک جامع کتابچہ بھی پیش کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ موجودہ شراکت داری مستقبل میں مزید مضبوط ہو گی۔