جمعیت علمائے اسلام کے رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ جے یو آئی قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں جو بتایا گیا اس سے مطمئن نہیں، نہ ہی آپریشن چاہتی ہے۔ عمران خان کی رہائی کے لیے پی ٹی آئی والے جے یو آئی سے کلاسز لیں، پی ٹی آئی اور جے یو آئی کا اعتماد کا مسئلہ ہے، دونوں کو اک دوسرے پر یقین نہیں، اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ ہمیشہ سے پارلیمنٹ پر اثرانداز ہوتی رہی ہے۔ پاکستان میں کسی سیاستدان کو حکمرانی کا پورا وقت نہیں دیا گیا، جب بھی کسی حکمران کی پالیسیاں نظر آنے لگتی ہیں اس کو نکال باہر کیا جاتا ہے، یہ پاکستان کی بدقسمتی ہے اور یہ پہلے دن سے چل رہا ہے، جو سیاسی حکومت پاؤں جما لے گی، اس کو چلتا کر دیا جائے گا۔

وی ایکسکلوزیو میں گفتگو کرتے ہوئے جمیعت علمائے اسلام کے رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ ہمیشہ سے پارلیمنٹ پر اثرانداز ہوتی رہی ہیں۔ عدلیہ کریز سے باہر نکل کر کھیلتی تھی اب 26ویں ترمیم کے بعد کریز سے باہر نہیں نکل سکے گی۔ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف جدوجہد کی ضرورت ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کو اپنے کردار تک محدود کرنا ہو گا ورنہ یہ ملک مزید خراب ہوگا۔ جس دن سیاسی جماعتوں نے اس کا ادراک کر لیا ملک ٹھیک ہو جائے گا۔

پی ٹی آئی والے جے یو آئی سے کلاسز لیں

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی رہائی کے لیے پی ٹی آئی والے جے یو آئی سے کلاسز لیں۔ عمران خان کی رہائی کے لیے جے یو آئی کو کردار ادا کرنے کے لیے پی ٹی آئی یا بانی عمران خان نے کبھی نہیں کہا۔ اگر کسی کے غیر قانونی طور پر جیل میں رکھا گیا ہے تو جے یو آئی اس پر اپنا کردار ادا کر سکتی ہے، لیکن بنیادی طور پر چونکہ عمران خان ایک الگ سیاسی جماعت کے لیڈر ہیں اس لیے جے یو آئی کارکن رہنما یا قیادت ان کی رہائی کے لیے کوشش نہیں کرسکتی۔

قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں جو بتایا گیا اس سے مطمئن نہیں

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کو شرکت کرنی چاہیے تھی، ہمیں میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا تھا کہ وہ شریک ہوں گے تاہم رات گئے اچانک انہوں نے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا، جب اپ پارلیمنٹ میں بیٹھتے ہیں اور اس نظام کا حصہ ہیں تو ایسے نیشنل ایشو پر شامل ہو کر اپنا موقف سامنے رکھنا چاہیے۔ قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں سوال و جواب کا سیشن نہیں ہوا، صرف تقاریر کا موقع دیا گیا۔ جے یو آئی کے کچھ سوالات تھے لیکن موقع نہیں دیا گیا۔ البتہ جے یو آئی قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں جو بتایا گیا اس سے مطمئن نہیں، نہ ہی آپریشن چاہتی ہے۔

پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے درمیان اعتماد کا مسئلہ ہے

سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ پی ٹی آئی اور جے یو آئی کا اعتماد کا مسئلہ ہے۔ دونوں کو ایک دوسرے پر یقین نہیں ہے، ہمارے درمیان اختلافات بہت زیادہ تھے لیکن اب بہت کم ہو گئے ہیں۔ پی ٹی آئی کے ساتھ احتجاج میں شامل ہونے سے متعلق انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کسی بھی ایسے احتجاج میں شرکت نہیں کر سکتے ہیں۔ احتجاج بہت میں ہوتا ہے، ہمیں کہا جاتا ہے کھڑے ہو جاؤ ہو جاتے ہیں کہا جاتا ہے کہ واپس چلے جاؤ تو ہم واپس چلے جاتے ہیں، اگر ہمیں قیادت کہتی ہے کہ بس دھرنا یا احتجاج ختم کرنا ہے تو ہم ختم کر دیتے ہیں مگر پی ٹی آئی کا جو ماحول ہے ہمارے ہاں ایسا نہیں ہے۔

مولانا فضل الرحمان عہدوں کی سیاست نہیں کرتے

سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان عہدوں کی سیاست نہیں کرتے۔ یہ کہا جاتا ہے کہ بی ڈی ایم دور میں مولانا فضل الرحمان کو کسی عہدے کی لالچ دے کر شامل کیا گیا تھا یہ کہا گیا تھا۔ مولانا فضل الرحمان کو عہدے کا لالچ نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بانی پی ٹی آئی پی ٹی آئی جے یو آئی سینیٹر کامران مرتضیٰ کامران مرتضیٰ موکانا فضل الرحمان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی پی ٹی ا ئی جے یو ا ئی سینیٹر کامران مرتضی کامران مرتضی موکانا فضل الرحمان سینیٹر کامران مرتضی مولانا فضل الرحمان اس سے مطمئن نہیں کی رہائی کے لیے جے یو ا ئی نے کہا کہ پی ٹی آئی جے یو آئی جاتا ہے نہیں کر

پڑھیں:

قومی بجٹ 2025-26: ایاز صادق نے قومی اسمبلی اجلاس کا شیڈول منظور کرلیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے وفاقی بجٹ 2025-26 کی منظوری کے لیے قومی اسمبلی اجلاس کے شیڈول کی باضابطہ منظوری دے دی ہے، بجٹ اجلاس کا آغاز 10 جون کو ہوگا، وفاقی وزیر خزانہ قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کریں گے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسپیکر نےکہا ہے کہ 11 اور 12 جون کو قومی اسمبلی کا اجلاس منعقد نہیں ہوگا جبکہ 13 جون سے بجٹ پر بحث کا باقاعدہ آغاز کیا جائے گا۔ ایوان میں موجود تمام پارلیمانی جماعتوں کو قواعد و ضوابط کے مطابق اظہار خیال کا وقت دیا جائے گا۔

اسپیکر کے مطابق وفاقی بجٹ پر بحث 21 جون تک جاری رہے گی جس کے بعد اس دن بحث سمیٹی جائے گی، 22 جون کو قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں بلایا جائے گا، جبکہ 23 جون کو مالی سال 2025-26 کے لیے مختص کردہ ضروری اخراجات پر بحث کی جائے گی۔

مزید تفصیلات کے مطابق 24 اور 25 جون کو ڈیمانڈز، گرانٹس اور کٹوتی کی تحاریک پر بحث و رائے شماری کی جائے گی۔ 26 جون کو فنانس بل 2025-26 کی قومی اسمبلی سے منظوری کا عمل مکمل کیا جائے گا۔

اسپیکر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ 27 جون کو ضمنی گرانٹس اور دیگر اہم امور پر بحث اور ووٹنگ ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اجلاس کے منظور شدہ شیڈول میں کسی بھی قسم کی تبدیلی صرف اسپیکر کی اجازت سے ممکن ہوگی۔

قومی اسمبلی کے اس بجٹ اجلاس کو ملکی معیشت کی سمت طے کرنے میں کلیدی اہمیت حاصل ہے، جہاں حکومتی پالیسیوں، ٹیکس تجاویز اور اخراجات کے حوالے سے اپوزیشن اور حکومت کے درمیان زوردار بحث متوقع ہے۔

متعلقہ مضامین

  • قومی بجٹ 2025-26: ایاز صادق نے قومی اسمبلی اجلاس کا شیڈول منظور کرلیا
  • میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے ایم کیو ایم کو مستقل قومی مصیبت قرار دیدیا
  • مرتضیٰ وہاب نے ایم کیو ایم کو مستقل قومی مصیبت قرار دے دیا
  • ایک رات میں سب کچھ تبدیل نہیں کیا جاسکتا، وفاقی وزیر خزانہ
  • وفاقی بجٹ، قومی اسمبلی اجلاس کا شیڈول آگیا
  • میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے ایم کیو ایم کو مستقل قومی مصیبت قرار دے دیا
  • قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس کب اور اس میں کیا کچھ ہوگا، شیڈول کی منظوری دیدی
  • سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ اور اراکینِ سلامتی کونسل سے اچھی بات چیت ہوئی: جلیل عباس جیلانی
  • آئی پی پیز کو ٹیکس سے استثنیٰ، عوام پر ٹیکس کا بوجھ ڈالا جارہا ہے: حافظ نعیم
  • ایم ڈبلیو ایم کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پنجاب اور بلوچستان میں نئے سیٹ اپ کا اعلان کردیا