ہارورڈ لا اسکول میں انٹرن شپ پروگرام سے متعلق سپریم کورٹ کی وضاحت
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
اسلام آ باد:
سپریم کورٹ آف پاکستان نے ہارورڈ لا اسکول میں انٹرن شپ پروگرام سے متعلق وضاحت جاری ہے۔
عدالت عظمیٰ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ہارورڈ لا اسکول انٹرن شپ سے سپریم کورٹ کا کوئی تعلق نہیں۔ کچھ حلقوں کے مطابق سپریم کورٹ انٹرن شپ پروگرام کروا رہی ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ اس قسم کے کسی پروگرام کی معاونت نہیں کر رہی۔ ایسے جعلی پروگرام کے حوالے سے معلومات ملنے پر طلبہ رجسٹرار آفس سے رابطہ کریں۔
وضاحت میں بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ سالانہ انٹرن شپ پروگرام کرواتی ہے، جو باقاعدہ طریقہ کار کے تحت سینئر ججز کی کمیٹی کی نگرانی میں ہوتا ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان انٹرن شپ پروگرام سپریم کورٹ
پڑھیں:
سپریم کورٹ: چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس کا فیصلہ جاری
سپریم کورٹ نے چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس کا فیصلہ جاری کردیا ،سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی عدالتی فیصلے پر اپیل یا نظرثانی کی درخواست دائر ہونے سے اس فیصلے پر عملدرآمد نہیں رکتا ۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس میں فیصلہ جاری کیا۔ مقدمہ لاہور ہائی کورٹ کے ایک دہائی پرانے فیصلے سے متعلق تھا جس میں ریونیو حکام کو معاملہ قانون کے مطابق دوبارہ دیکھنے کی ہدایت دی گئی تھی۔عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ واضح ہدایات کے باوجود ڈپٹی لینڈ کمشنر بہاولپور نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے خود تسلیم کیا کہ فیصلے پر کوئی حکم امتناع موجود نہیں تھا۔ اس اعتراف سے ثابت ہوتا ہے کہ فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے کا کوئی قانونی جواز موجود نہیں۔سپریم کورٹ نے اس طرزعمل کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریمانڈ بیک کئے گئے معاملات کو اکثر غیر سنجیدگی سے لیا جاتا ہے اور بعض اوقات غیر معینہ مدت تک لٹکا دیا جاتا ہے جو ناقابل قبول ہے۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ جب اعلیٰ عدالتیں معاملہ واپس بھیجیں تو ان پر مخلصانہ اور فوری عملدرآمد ضروری ہے۔ صرف اپیل دائر ہو جانے سے حکم غیر موثر نہیں ہوتا جب تک اس پر باقاعدہ حکم امتناع جاری نہ ہو۔چیف جسٹس نے فیصلے میں لکھا کہ یہ طرز عمل بغیر کسی رکاوٹ کے جاری ہے اور اس پر فوری توجہ دینا ضروری ہے۔ سپریم کورٹ نے بورڈ آف ریونیو پنجاب کو ہدایت کی ہے کہ عدالتی فیصلوں پر عمل کے لیے پالیسی ہدایات کو حتمی شکل دے اور تین ماہ میں عمل درآمد رپورٹ رجسٹرار کو جمع کروائی جائے۔