پی سی بی کے ڈائریکٹر آف میڈیا اینڈ کمیونیکیشن عہدے سے مستعفی
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
لاہور:
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے ڈائریکٹر آف میڈیا اینڈ کمیونیکیشن سمیع الحسن برنی نے استعفا دے دیا۔
پی سی بی کے مطابق سمیع برنی نے اپنے فیصلے سے بورڈ کو دسمبر 2024 میں آگاہ کر دیا تھا، پی سی بی میں سمیع الحسن کی مدتِ ملازمت کا اختتام آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025 کے بعد ہوا۔
سمیع الحسن 13 سال تک آئی سی سی کے ہیڈ آف میڈیا اینڈ کمیونیکیشنز رہے جس کے بعد 2019 میں بورڈ کو دوبارہ جوائن کیا تھا۔ وہ اس سے پہلے توقیر ضیاء کے دور میں 2002 سے 2004 تک جنرل مینجر میڈیا رہے۔
سمیع الحسن کا کہنا تھا کہ پی سی بی کے ساتھ وابستگی میرے لیے اعزاز رہی، مستقبل میں بھی میڈیا برادری سے روابط رہیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سمیع الحسن پی سی بی
پڑھیں:
لاہور میں زیر زمین پانی تیزی سے نیچے جا رہا ہے، ڈائریکٹر ایری گیشن ریسرچ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایری گیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ لاہور کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ذاکر سیال نے خبردار کیا ہے کہ لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے نیچے جا رہی ہے۔
ان کے مطابق شہر کی گلیاں، بازار اور گرین بیلٹس پختہ کر دی گئی ہیں جس کے باعث زمین بارش کے پانی کو جذب نہیں کر پا رہی۔ نتیجتاً لاہور کے ’’قدرتی پھیپھڑے‘‘ بند ہو گئے ہیں اور بارش کا پانی ضائع ہو کر نالوں اور گٹروں میں بہہ جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حالیہ بارشوں سے بھی زیر زمین پانی کی سطح بلند نہیں ہو سکی اور صرف 15 لاکھ لیٹر پانی مصنوعی طریقے سے ری چارج کیا گیا، جب کہ باقی تمام پانی نکاسی کے نظام میں ضائع ہو گیا۔ یہ صورتحال لاہور کے لیے نہایت خطرناک ہے کیونکہ شہر میں پانی کی دستیابی تیزی سے کم ہو رہی ہے۔
ڈاکٹر سیال نے کہا کہ لاہور میں اس وقت پینے کا صاف پانی 700 فٹ کی گہرائی سے نکالا جا رہا ہے۔ شہر میں 1500 سے 1800 ٹیوب ویل چوبیس گھنٹے چل رہے ہیں، جس سے پانی کے ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔ ان کے مطابق بارش کے پانی کا صرف تین فیصد حصہ زیر زمین واٹر ٹیبل کو ری چارج کرتا ہے، جو کہ خطرے کی گھنٹی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پانی کی سطح کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔ اس کے لیے ری چارجنگ کنویں بنانا ناگزیر ہیں، جب کہ بڑے ڈیموں کے ساتھ ساتھ انڈر گراؤنڈ ڈیمز کی تعمیر بھی ضروری ہے۔ بصورت دیگر آنے والے سالوں میں لاہور کو پانی کے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔