UrduPoint:
2025-09-18@11:56:54 GMT

ٹرمپ کے جوہری مذاکراتی خط کا جواب دے دیا، ایران

اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT

ٹرمپ کے جوہری مذاکراتی خط کا جواب دے دیا، ایران

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 مارچ 2025ء) ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے ارنا پر وزیر خارجہ عباس عراقچی کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کے خط کے '' سرکاری جواب میں‘‘ موجودہ صورتحال کے بارے میں ایران کی پوزیشن کی مکمل طور پر وضاحت پیش کی گئی ہے۔

عراقچی نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ایران کی طرف سے جوابی خط عمان کو بھیجا گیا ہے جس نے ماضی میں امریکہ اور ایران کے سفارتی تعلقات کی عدم موجودگی میں ثالث کا کردار ادا کیا تھا۔

ایرانی وزیر خارجہ نے تاہم جواب کے متن اور اس کی نوعیت کی تفصیلات نہیں بتائیں نہ ہی یہ واضح کیا کہ یہ خط کب بھیجا گیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ کا بیان

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو ان دونوں کیریبیئن خطے کے دورے پر ہیں۔

(جاری ہے)

اس دورے کے لیے پروازکے دوران جہاز پر صحافیوں نے ان سے پوچھا کہ کیا امریکہ کو ایران کا کوئی خط موصول ہوا ہے، تو ان کا جواب تھا،''میں ابھی اس پر تبصرہ نہیں کروں گا۔

‘‘ انہوں نے تاہم کہا کہ امریکہ توقع کر رہا ہے کہ ایران کی طرف سے کوئی رد عمل سامنے آئے گا اور یقیناً اُس وقت صدر ٹرمپ یہ فیصلہ کریں گے کہ ان کا اگلا قدم کیا ہوگا۔

چین، روس اور ایران کا تہران پر پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ

صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنہوں نے 2018 ء میںایران کے جوہری پروگرام سے متعلق ایک طے شدہ معاہدے سے یکطرفہ علیحدگی کا فیصلہ کیا تھا، اب کہتے ہیں کہ وہ تہران کے ساتھ سفارتی بات چیت چاہتے ہیں۔

ٹرمپ نے ایران کو خط کب بھیجا؟

امریکی صدر نے مارچ کے اوائل میں یہ انکشاف کیا تھا کہ انہوں نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو ایک خط بھیجا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک طرف تہران پر اضافی پابندیوں کے اپنے پروگرام کو ''زیادہ سے زیادہ دباؤ‘‘ کے اظہار کے ساتھ آگے بڑھایا اور ساتھ ہی ایران کو دھمکی دی کہ اگر اس نے مذاکرات سے انکار کیا تو اُس کے خلاف فوجی کارروائی کی جائے گی۔

ایرانی وزیر خارجہ عراقچی کے بقول،''ہماری پالیسی یہ ہے کہ 'زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ اور فوجی کارروائی کے خطرے کے تناظر میں براہ راست (واشنگٹن کے ساتھ) بات چیت نہیں کی جائے گی، لیکن بالواسطہ مذاکرات جیسے کہ ماضی میں ہوئے تھے، جاری رہ سکتے ہیں۔‘‘

ٹرمپ کا عراق کو ایران سے بجلی خریدنے کی چھوٹ ختم کرنے کا فیصلہ ’غیر قانونی‘، تہران

ایران امریکی سفارتی تعلقات کی تاریخ

ایران اور امریکہ کے درمیان 1980 ء سے سرکاری سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔

تاہم، دونوں ممالک نے تہران میں سوئس سفارت خانے، جو ایران میں امریکی مفادات کی نمائندگی کرتا ہے کے ذریعے بالواسطہ طور پر روابط قائم رکھے۔ عمان نے بھی ماضی میں امریکہ اور ایران کے مابین ثالث کا کردار ادا کیا اور کسی حد تک قطر نے بھی۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مذکورہ خط متحدہ عرب امارات نے ایران کو پہنچایا تھا۔

ایران نے امریکہ اور چین سمیت بڑی طاقتوں کے ساتھ بات چیت کے بعد 2015 میں اپنے جوہری پروگرام کو روکنے کے معاہدے پر اتفاق کیا تھا۔

امریکہ مذاکرات میں بے پروائی برت رہا ہے، ایرانی سپریم لیڈر

مغربی حکومتوں کو کئی دہائیوں سے شبہ ہے کہ تہران جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کوشش کر رہا ہے۔ اس الزام کی ایران تردید کرتا رہا ہے۔ تہران اس بات پر اصرار کرتا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام فقط سویلین مقاصد کے لیے ہے۔

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے مطابق، ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت میں عالمی جوہری معاہدے سے امریکی انخلا کے بعد ایران ایک برس تک اس معاہدے کا بہ ظاہر احترام کرتا رہا۔

نئی امریکی پابندیاں 'غیر قانونی' اور 'غیر منصفانہ'، ایران

امریکی دستبرداری کا فیصلہ ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کی وجہ سے ہوا، جو اس معاہدے میں شامل نہیں تھا اور جسے واشنگٹن ایک خطرہ سمجھتا تھا۔

ک م/ ع ت (اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے کیا تھا کے ساتھ رہا ہے

پڑھیں:

امریکہ کی ایماء پر غزہ شہر پر اسرائیل کے زمینی حملے کا آغاز

امریکی صدر کی جانب سے ایک بار پھر غزہ پر صیہونی فوجی جارحیت کی حمایت کے بعد صیہونی فوج نے غزہ شہر پر حملے شدید کر دیے ہیں اور کل رات شدید فضائی حملوں کے بعد آج زمینی پیش قدمی کا آغاز کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی پر مبنی جنگ کو شروع ہوئے 711 دن ہو چکے ہیں اور کل رات سے غاصب صیہونی فوج نے غزہ شہر پر شدید ترین بمباری کی ہے جبکہ آج سے زمینی حملے اور پیش قدمی کی خبریں آ رہی ہیں۔ غزہ شہر پر صیہونی فوج کے حملوں میں شدت ایسے وقت آئی ہے جب امریکہ کے وزیر خارجہ مارک روبیو مقبوضہ فلسطین کے دورے پر ہے۔ کل رات کی شدید بمباری میں صبح تک دسیوں فلسطینی شہید ہو جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ یہ حملے پوری طرح امریکہ کی حمایت سے کیے جا رہے ہیں۔ صیہونی جنگی طیاروں، ہیلی کاپٹرز اور توپ خانے نے غزہ شہر کے کئی حصوں جیسے الدرج محلے میں واقع الزہرا اسکول اور رہائشی عمارتوں، النصیرات مہاجر کیمپ کے شمالی حصے، شہر کے مرکز میں شیخ رضوان محلے، مغرب میں الشاطی مہاجر کیمپ، جنوب میں تل الہوا، دیر البلح شہر میں السوق روڈ اور غزہ شہر کے شمال میں الامن العام علاقے میں رہائشی عمارات، البریج مہاجر کیمپ اور کئی دیگر علاقوں کو نشانہ بنایا ہے۔ غزہ شہر کے الشوای چوک سے ملبے کے نیچے سے دو بچوں کی لاشیں نکالی گئی ہیں جبکہ 30 افراد اب تک ملبے نیچے دبے ہوئے ہیں۔
 
اسی طرح غزہ شہر کے جنوب میں الخضریہ محلے میں 4 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔ غزہ شہر کے شمال میں الامن العام محلے میں ملبے کے نیچے سے 8 فلسطینیوں کی لاشیں نکالی گئی ہیں جبکہ 40 فلسطینی اب بھی ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔ عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین نے اپنے بیانیے میں صیہونی وزیر جنگ یسرائیل کاتس کے گستاخانہ بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "غزہ کا شہر امریکہ کے دیے گئے میزائلوں کی وجہ سے آگ میں جل رہا ہے لیکن ہماری عوام استقامت اور مزاحمت کے ذریعے دشمن کے اوہام کو جلا کر راکھ کر دے گی۔" یاد رہے صیہونی رژیم کے وزیر جنگ نے غزہ شہر پر شدید فضائی حملوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تمسخر آمیز لہجے میں کہا تھا کہ "غزہ آگ میں جل رہا ہے۔" اخبار ایگسیوس نے صیہونی حکام کے بقول دعوی کیا ہے کہ صیہونی فوج پیر کے دن غزہ شہر پر فوجی قبضہ جمانے کے لیے زمینی حملے کا آغاز کر دے گی۔ اس اخبار نے مزید لکھا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ شہر پر زمینی کاروائی کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔
 
اس امریکی اخبار کے بقول امریکی وزیر خارجہ مارک روبیو نے صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو بتایا ہے کہ ٹرمپ حکومت غزہ پر زمینی حملے کی حمایت کرتی ہے اور تاکید کی ہے کہ صیہونی فوج کم ترین وقت میں غزہ شہر پر قبضہ مکمل کرے۔ اخبار ایگسیوس نے اسی طرح ایک اعلی سطحی اسرائیلی حکومتی عہدیدار کے بقول فاش کیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مارک روبیو نے اسرائیلی حکام سے غزہ پر زمینی حملہ روک دینے کی درخواست نہیں کی ہے۔ ایک امریکی حکومتی عہدیدار نے اخبار ایگسیوس کو بتایا تھا کہ: "ٹرمپ حکومت اسرائیل کو نہیں روکے گی اور اسے غزہ جنگ سے متعلق اپنے فیصلوں پر عملدرآمد کی اجازت دے گی۔" ایگسیوس نے ایک امریکی حکومتی عہدیدار کے بقول لکھا: "غزہ کی جنگ ٹرمپ کی جنگ نہیں ہے بلکہ نیتن یاہو کی جنگ ہے اور مستقبل میں جو کچھ بھی ہو گا اس کی ذمہ داری نیتن یاہو پر ہو گی۔"

متعلقہ مضامین

  •  وزیرِ تجارت جام کمال کی تہران میںایران کے اول نائب صدر سے ملاقات
  • تہران: وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان ایران کے پہلے نائب صدر محمد رضا عارف سے مصافحہ کر رہے ہیں
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان معاہدہ طے
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • امریکہ کی ایماء پر غزہ شہر پر اسرائیل کے زمینی حملے کا آغاز
  • دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے صدر ٹرمپ کو خبر تھی، امریکی میڈیا کا دھماکہ خیز انکشاف
  • ایران میں جوہری معائنہ کاروں کی واپسی مفاہمت کی جیت، رافائل گروسی
  • ایران پر دباو کیلئے ہر حربہ آزمائیں گے، مارکو روبیو