سندھ حکومت کا سرکاری و نجی شراکت داری کے تحت 500 غیر رسمی تعلیمی مزاکر قائم کرنے کا معاہدہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
سندھ حکومت نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 500 نان فارمل ایجوکیشن مزاکر قائم کرنے کا معاہدہ کیا ہے۔
وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ کی ہدایت پر پسماندہ علاقوں کے 15 ہزار اسکول نہ جانے والے بچوں کو 30 ماہ میں پرائمری کی تعلیم مکمل کرنے میں مدد دی جائے گی۔
منصوبہ کے حصول کےلیے شراکت داروں کے ساتھ کراچی میں منعقدہ تقریب میں سیکریٹری اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈپارٹمنٹ زاہد علی عباسی نے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت۔
چیف ایگزیکٹو ایڈوائزر، کرکیولم ونگ اور ایڈیشنل سیکریٹری ڈاکٹر فوزیہ خان، ایگزیکٹو ڈائریکٹر STEDA رسول بخش شاہ، ڈائریکٹر لٹریسی اینڈ نان فارمل ایجوکیشن (LNFE) سندھ عبدالجبار مری، ڈائریکٹر جنرل مانیٹرنگ اینڈ ایویلیوایشن مولابخش شیخ، ڈپٹی چیف ایڈوائزر JICA عابد گل اور دیگر متعلقہ افسران کے علاوہ شراکت دار تنظیموں کے نمائندے بھی شریک تھے۔
اس موقع پر سیکریٹری اسکول ایجوکیشن زاہد علی عباسی نے کہا کہ وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ کی ہدایت پر نان فارمل ایجوکیشن مراکز خصوصی طور پسماندہ علاقوں میں قائم کئے جائیں گے۔
اس ضمن میں پہلے مرحلے میں پانچ اضلاع جیکب آباد، کشمور، میرپور خاص، تھرپارکر اور عمرکوٹ کے ان علاقوں کا انتخاب کیا گیا ہے جہاں خواندگی کی شرح نسبتاً کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ ملک کا پہلا صوبہ ہے جہاں نان فارمل ایجوکیشن کے حوالے سے باقاعدہ نصاب بھی تیار کر لیا گیا ہے۔
سیکریٹری زاہد علی عباسی نے کہا کہ حکومت روایتی تعلیمی نظام کے ساتھ غیر رسمی اقدامات پر بھی کام کر رہی ہے، غیر رسمی تعلیمی (NFE) دینے کے اس اقدام سے 15000 اسکول نہ جانے والے بچے روایتی تعلیمی نظام سے ہٹ کر تعلیم حاصل کرنے میں مدد دی جائے گی۔
انھوں نے شراکت دار تنظیموں پر زور دیا کہ وہ اس منصوبے میں لڑکیوں کی شراکت کے حوالے سے ترجیحی اقدامات بھی کریں۔ ڈائریکٹر لٹریسی اینڈ نان فارمل ایجوکیشن (LNFE) سندھ عبدالجبار مری نے بتایا کہ ایکسلریٹیڈ پروگرام کے تحت غیر رسمی تعلیم کی اس کوشش سے 30 ماہ کے اندر بچوں اور بچیوں کی پرائمری تعلیم مکمل کرنے میں مدد کی جاۓ گی۔
جبکہ پرائمری کورس مکمل کرنے کے بعد بچوں کو چھٹی کلاس میں ایڈمیشن لینے میں بھی مدد کی جائے گی، جس سے طلباء کو تعلیم کے سلسلے کو آگے میں آسانی ہو سکے گی۔
ڈائریکٹر نان فارمل ایجوکیشن نے کہا کہ پورا منصوبہ مفت تعلیم دینے کی بنیاد پر ہے جس میں لرننگ مٹیریل اور دیگر مواد بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کو این جی اوز اور سی بی اورز کی مدد سے چلایا جا رہا ہے تا کہ شفافیت کی پہلو کو بھی برقرار رکھنے میں مدد مل سکے۔
اس موقع پر ڈائریکٹوریٹ آف لٹریسی اینڈ نان فارمل ایجوکیشن (DL&NFE) کی طرف 10 شراکت دار تنظیموں کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے گئے جبکہ شراکت دار تنظیموں کی طرف سے مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کروائی گئی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شراکت دار تنظیموں نے کہا کہ
پڑھیں:
سندھ طاس عالمی معاہدہ،بھارت یکطرفہ طورپرختم کرنےکامجازنہیں
اسلام آباد: بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کرسکتا۔ذرائع وزارت آبی وسائل کے مطابق سندھ طاس معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دوطرفہ عالمی معاہدہ ہے،یہ معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایاتھا جسے بھارت یکطرفہ طورپرختم نہیں کرسکتا۔ ذرائع وزارت آبی وسائل کے مطابق معاہدے میں کوئی بھی تبدیلی دونوں ملکی کی رضامندی سے ہی ہوسکتی ہے۔
سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟
پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960ء میں دریائے سندھ اور دیگر دریاؤں کا پانی منصفانہ طور تقسیم کرنے کے لیے ’سندھ طاس‘ معاہدہ طے پایا تھا۔
دونوں ملکوں کے درمیان دریاؤں کا پانی منصفانہ طور تقسیم کرنے کے لیے ’سندھ طاس‘ معاہدہ طے پایا تھا، اس معاہدے کے ضامن میں عالمی بینک بھی شامل ہے۔
معاہدے کے تحت بھارت کو پنجاب میں بہنے والے تین مشرقی دریاؤں بیاس، راوی اور ستلج کا زیادہ پانی ملے گا یعنی اُس کا ان دریاؤں پر کنٹرول زیادہ ہو گا۔
سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا تھا، اس کے تحت ان دریاؤں کے 80 فیصد پانی پر پاکستان کا حق ہے۔
بھارت کو ان دریاؤں کے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن اسے پانی ذخیرہ کرنے یا بہاؤ کو کم کرنے کا حق حاصل نہیں ہے، جبکہ راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول بھات کے ہاتھ میں دیا گیا تھا۔