سندھ حکومت نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 500 نان فارمل ایجوکیشن مزاکر قائم کرنے کا معاہدہ کیا ہے۔

وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ کی ہدایت پر پسماندہ علاقوں کے 15 ہزار اسکول نہ جانے والے بچوں کو 30 ماہ میں پرائمری کی تعلیم مکمل کرنے میں مدد دی جائے گی۔ 

منصوبہ کے حصول کےلیے شراکت داروں کے ساتھ کراچی میں منعقدہ تقریب میں سیکریٹری اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈپارٹمنٹ زاہد علی عباسی نے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت۔

چیف ایگزیکٹو ایڈوائزر، کرکیولم ونگ اور ایڈیشنل سیکریٹری ڈاکٹر فوزیہ خان، ایگزیکٹو ڈائریکٹر STEDA رسول بخش شاہ، ڈائریکٹر لٹریسی اینڈ نان فارمل ایجوکیشن (LNFE) سندھ عبدالجبار مری، ڈائریکٹر جنرل مانیٹرنگ اینڈ ایویلیوایشن مولابخش شیخ، ڈپٹی چیف ایڈوائزر JICA عابد گل اور دیگر متعلقہ افسران کے علاوہ شراکت دار تنظیموں کے نمائندے بھی شریک تھے۔ 

اس موقع پر سیکریٹری اسکول ایجوکیشن زاہد علی عباسی نے کہا کہ وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ کی ہدایت پر نان فارمل ایجوکیشن مراکز خصوصی طور پسماندہ علاقوں میں قائم کئے جائیں گے۔

اس ضمن میں پہلے مرحلے میں پانچ اضلاع جیکب آباد، کشمور، میرپور خاص، تھرپارکر اور عمرکوٹ کے ان علاقوں کا انتخاب کیا گیا ہے جہاں خواندگی کی شرح نسبتاً کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ ملک کا پہلا صوبہ ہے جہاں نان فارمل ایجوکیشن کے حوالے سے باقاعدہ نصاب بھی تیار کر لیا گیا ہے۔

سیکریٹری زاہد علی عباسی نے کہا کہ حکومت روایتی تعلیمی نظام کے ساتھ غیر رسمی اقدامات پر بھی کام کر رہی ہے، غیر رسمی تعلیمی (NFE) دینے کے اس اقدام سے 15000 اسکول نہ جانے والے بچے روایتی تعلیمی نظام سے ہٹ کر تعلیم حاصل کرنے میں مدد دی جائے گی۔

انھوں نے شراکت دار تنظیموں پر زور دیا کہ وہ اس منصوبے میں لڑکیوں کی شراکت کے حوالے سے ترجیحی اقدامات بھی کریں۔ ڈائریکٹر لٹریسی اینڈ نان فارمل ایجوکیشن (LNFE) سندھ عبدالجبار مری نے بتایا کہ ایکسلریٹیڈ پروگرام کے تحت غیر رسمی تعلیم کی اس کوشش سے 30 ماہ کے اندر بچوں اور بچیوں کی پرائمری تعلیم مکمل کرنے میں مدد کی جاۓ گی۔

جبکہ پرائمری کورس مکمل کرنے کے بعد بچوں کو چھٹی کلاس میں ایڈمیشن لینے میں بھی مدد کی جائے گی، جس سے طلباء کو تعلیم کے سلسلے کو آگے میں آسانی ہو سکے گی۔

ڈائریکٹر نان فارمل ایجوکیشن نے کہا کہ پورا منصوبہ مفت تعلیم دینے کی بنیاد پر ہے جس میں لرننگ مٹیریل اور دیگر مواد بھی شامل ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کو این جی اوز اور سی بی اورز کی مدد سے چلایا جا رہا ہے تا کہ شفافیت کی پہلو کو بھی برقرار رکھنے میں مدد مل سکے۔

اس موقع پر ڈائریکٹوریٹ آف لٹریسی اینڈ نان فارمل ایجوکیشن (DL&NFE) کی طرف 10 شراکت دار تنظیموں کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے گئے جبکہ شراکت دار تنظیموں کی طرف سے مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کروائی گئی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: شراکت دار تنظیموں نے کہا کہ

پڑھیں:

سندھ کے اکثر بڑے سرکاری اسپتالوں کی سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی مشینیں خراب ہونے کا انکشاف

سندھ کی اکثر بڑے اسپتالوں میں کئی سالوں سے سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینین خراب اور بند ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں اس بات کا انکشاف ہوا جس پر کمیٹی نے سندھ کے اسپتالوں میں سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینین خراب اور بند پڑے ہونے کے معاملے پر تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے سیکریٹری صحت کو اسپتالوں میں خراب اور بند پڑی ہوئی سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینوں کو فنکشنل کراکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

پی اے سی نے سندھ میں غیر رجسٹرڈ اور جعلی ادویات فروخت کرنے والے میڈیکل اسٹورز اور لائسنس کے بنا میڈیکل اسٹورز چلانے والوں کے اسٹورز سیل کرکے ان کے خلاف مقدمات دائر کرنے کا بھی حکم دے دیا ہے۔

پی اے سی اجلاس میں محکمہ صحت کے مختلف اضلاع کے ایم ایس کیجانب سے ٹینڈرز کے بغیر 3 ارب سے زائد رقم کی مقامی سطح پر ادویات کی خریداری کا انکشاف پر مختلف اسپتالوں کے لئے خرید کی گئی 3 ارب روہے سے زائد کی ادویات کی تفصیلات اور اسپتالوں کی لسٹ بھی طلب کرلی ہے۔

پی اے سی کا اجلاس چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں کمیٹی روم میں ہوا۔جس میں اراکین خرم کریم سومرو، طاحہ احمد سمیت سیکریٹری محکمہ صحت ریحال بلوچ اور سندھ بھر کی متعدد اسپتالوں کے ایم ایس سمیت متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں محکمہ صحت کی سال 2024 اور 2025ع کی آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔

چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے استفسار کیا کے سندھ کے ضلعی اسپتالوں میں سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینین خراب اور کیوں بند پڑی ہیں۔

غلام محمد مھر میڈیکل کالج اسپتال سکھر تو کیا لاڑکانہ میں بھی یہ مشینیں خراب پڑی ہونے کی شکایات موصول ہو رہی ہیں۔ سیکریٹری صحت سندھ ریحان بلوچ نے پی اے سی کو بتایا کے  لاڑکانہ کے اسپتال میں ایم آئی آر مشین خراب ہے جبکہ سی ٹی اسکین مشین فنکشل ہے تاہم سندھ کے اکثر بڑے اسپتالوں میں ٹیکنیشنز سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینین جان بوجھ کر خراب کرتے ہیں تاکے مریض نجی لیباریٹریز سے ٹیسٹنگ کرائیں۔

انہوں نے کہا کے ٹیکنیشنز کیجانب سے مشینین خراب کرنے کے معاملے پر ایکشن لیا ہے مزید ایکشن لینگے۔

چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے کہا کے چھوٹے اسپتالوں  ہسپتالیں تو کیا اگر ڈویزنل لیول کی ہسپتالوں میں اگر سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینیں خراب اور بند ہڑی ہونگی تو یہ کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے اور مریضوں کو باھر سے ٹیسٹ کرانے میں پریشانی کا سامنہ کرنا پڑے گا۔

اس موقع پر پی اے سی نے سندھ کی اکثر اسپتالوں میں کروڑوِں روہے کی لاگت سے خریدی گئی سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینیں خراب اور بند پڑی ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب کا سرکاری دورہ مکمل کر کے لندن روانہ
  • سندھ حکومت جرائم کے خاتمے اورقیام امن میں سنجیدہ نہیں، کاشف شیخ
  • حکمران سیلاب کی تباہ کاریوں سے سبق سیکھیں!
  • وزیرصحت مصطفی کمال کی ترکیہ سفیر ڈاکٹر مہمت پاجا جی سے ملاقات ، ڈاکٹرز اور نرسز کی باہمی تعلیمی شراکت داری کے فروغ پر تبادلہ خیال
  • سندھ حکومت سرمایہ کاروں کو ہر ممکن تعاون فراہم کررہی ہے، گورنر سندھ
  • خیبرپختونخوا: محکمہ تعلیم کے ملازمین کی تعلیمی چھٹی کا غلط استعمال بے نقاب
  • گورنر سندھ کی چینی سرمایہ کاروں کو کراچی میں صنعتیں قائم کرنے کی دعوت
  • سندھ کے اکثر بڑے سرکاری اسپتالوں کی سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی مشینیں خراب ہونے کا انکشاف
  • ’’سائنس آن ویلز‘‘سیریز کا دوسرا پروگرام اسلام آباد میں کامیابی سے منعقد ، چینی صدر کے ’’ہم نصیب معاشرے‘‘کے وژن کا عملی عکس
  • سرکاری ملازمین کے لیے اچھی خبر;تعلیم کیلیے خصوصی فنڈ فراہم کرنے کا فیصلہ