پاکستان کے قرضوں کا حجم 73 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوزڈیسک)ہر پاکستانی ساڑھے تین لاکھ روپے کا مقروض ہو گیا۔ا سٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملکی قرضوں کے اعدادوشمار جاری کر دیے۔
اے بی این نیوز کے مطابق ایک سال میں ملکی قرضوں کا حجم 64 ہزار 806 ارب روپے سے بڑھ کر 73 ہزار ارب روپے سے تجاوز کر گیا ،پاکستان کے مجموعی قرضے ایک سال میں12.7 اور ایک ماہ میں 1.
،ایک ماہ میں مقامی قرضے 1.5 فیصد بڑھ کر 50 ہزار 244 ارب روپے سے 51 ہزار ارب روپے سے تجاوز کر گئے، ایک سال بیرونی قرضے 0.5 فیصد معمولی کمی سے 22 ہزار 134 ارب سے 22 ہزار 14 ارب روپے ہوگئے، ایک مہینے میں بیرونی قرضوں کا حجم 0.6 فیصد بڑھ کر 21 ہزار 880 ارب روپے سے 22 ہزار 14 ارب روپے رہا،
بیرونی و مقامی قرضوں کے علاوہ سود کی ادائیگیاں 5 ہزار ارب روپے سے تجاوز کر گئیں، قرضوں کا مجموعی حجم، سود ادائیگیاں اور سرکاری ضمانت کی رقوم کا کُل حجم 88 ہزار ارب روپے سے بڑھ گیا۔
علی امین گنڈا پور کا بھی پتہ کٹ چکا، پی ٹی آئی حکومت مخالف تحریک چلانے کے قابل نہیں ، شیرافضل مروت کا دعویٰ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ہزار ارب روپے سے تجاوز کر قرضوں کا بڑھ کر سے بڑھ
پڑھیں:
نیا مالی سال؛ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافہ، قرض ادائیگی پر 6200 ارب خرچ ہوں گے
اسلام آباد:نئے مالی سال کے مجوزہ بجٹ کے مطابق حکومت نے دفاعی بجٹ میں 18 فی صد کا اضافہ کیا ہے جب کہ قرض ادائیگی پر 6200 ارب روپے خرچ ہوں گے۔
وفاقی حکومت کا مالی سال 2025-26 کے لیے 17600 ارب روپے حجم کا بجٹ کل منگل کے روز پیش کیا جائے گا، جب کہ قومی اقتصادی سروے آج جاری کیا جائے گا۔ وزارتِ خزانہ نے بجٹ کے اہم خدوخال طے کر لیے ہیں، جن میں ٹیکس وصولی، آمدن، خسارے اور اخراجات سے متعلق تفصیلات شامل ہیں۔
وفاقی بجٹ میں مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 400 ارب روپے لگایا گیا ہے جب کہ ایف بی آر کے ذریعے ٹیکس وصولی کا ہدف 14 ہزار 130 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔
اسی طرح قرضوں کی ادائیگی پر 6 ہزار 200 ارب روپے خرچ ہوں گے، جو بجٹ خسارے کے برابر ہیں۔ بجٹ خسارے کا ہدف بھی یہی 6200 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
سرکاری ملازمین کے لیے اچھی خبر ہے کہ ان کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد تک اضافے کی تجویز زیر غور ہے۔ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافے کا امکان ہے۔
دوسری جانب تعلیم اور صحت کے شعبوں کے لیے نسبتاً کم فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ تعلیم کے لیے صرف 13 ارب 58 کروڑ روپے اور صحت کے لیے 14 ارب 30 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
علاوہ ازیں ڈیجیٹل معیشت اور آئی ٹی سیکٹر کے لیے 16 ارب 22 کروڑ روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے، جسے معیشت کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے بجٹ اجلاس کے باقاعدہ شیڈول کی منظوری دے دی ہے، جس کے مطابق بجٹ 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، جب کہ 11 اور 12 جون کو اسمبلی اجلاس منعقد نہیں ہوگا۔ بجٹ پر باقاعدہ بحث 13 جون سے شروع ہوگی اور یہ 21 جون تک جاری رہے گی اور 22 جون کو اجلاس منعقد نہیں ہوگا۔
بجٹ اجلاس کا سب سے اہم دن 26 جون ہوگا، جس دن فنانس بل 2025-26 کی منظوری لی جائے گی۔ اس سے قبل 23 جون کو مختص اخراجات پر بحث جب کہ 24 اور 25 جون کو مطالبات، گرانٹس اور کٹوتی کی تحاریک پر بحث اور ووٹنگ ہوگی۔ 27 جون کو سپلیمنٹری گرانٹس سمیت دیگر امور پر ووٹنگ مکمل کی جائے گی۔
اسپیکر ایاز صادق نے واضح کیا ہے کہ شیڈول میں کسی بھی قسم کی تبدیلی ان کی اجازت سے مشروط ہوگی جب کہ تمام پارلیمانی جماعتوں کو بجٹ بحث میں حصہ لینے کا بھرپور موقع فراہم کیا جائے گا۔
وفاقی بجٹ کے بعد صوبائی حکومتیں بھی اپنے اپنے بجٹ پیش کریں گی، جس کے ساتھ ہی ملک میں مالی سال 2025-26 کے لیے معاشی حکمت عملی کا باضابطہ آغاز ہو جائے گا۔
Post Views: 2