اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔29 مارچ ۔2025 ) پاکستان کے سرکاری اداروں نے مالی سال 2023-24 میں 851بلین روپے کے حیران کن نقصانات کی اطلاع دی جس سے ان کی مالی استحکام اور قومی معیشت پر اثرات کے حوالے سے خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے سبسڈیز اور گرانٹس کے ذریعے بار بار حکومتی مداخلتوں کے باوجود پاور سیکٹر عوامی فنڈز پر سب سے بڑا ڈرین بن کر ابھراہے.

مالی سال 24 کے لیے وفاقی سرکاری اداروں پر وزارت خزانہ کی مجموعی سالانہ رپورٹ کے مطابق پاکستان خودمختار دولت فنڈ کے تحت بعض اداروں کے منافع کے حساب سے خالص مجموعی نقصانات 521.5 بلین روپے رہے نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے اکیلے 295.

(جاری ہے)

5 بلین روپے کا نقصان ریکارڈ کیاجس سے یہ واحد سب سے بڑا خسارہ کرنے والا ادارہ ہے پاور سیکٹر کی دیگر کمپنیاں جن میں کیسکو، پیسکو اور سیپکو شامل ہیں، مالی بدانتظامی اور نااہلی کے ساتھ جدوجہد کرتی رہیں.

سرکردہ ماہرین اقتصادیات اور صنعت کے ماہرین نے سرکاری اداروں کی بگڑتی ہوئی مالی صحت خاص طور پر پاور سیکٹر میں سنگین خدشات کا اظہار کیا ہے وزارت خزانہ کے سابق ماہر معاشیات ڈاکٹر حسن نواز نے خبردار کیا کہ یہ نقصانات گہری جڑوں والی ساختی نااہلیوں کی عکاسی کرتے ہیں سرکاری اداروں صرف عوامی پیسے کا خون نہیں کر رہے ہیںوہ ایک ایسا مالی بحران پیدا کر رہے ہیں جسے حکومت مزید نظر انداز کرنے کی متحمل نہیں ہو سکتی خاص طور پر پاور سیکٹر، قرضوں کے جمع ہونے، بدانتظامی اور ضرورت سے زیادہ سبسڈیز کے چکر میں پھنسا ہوا ہے جو کہ ناقابل برداشت ہے.

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سرکاری اداروں کی کل آمدنی 5.26فیصداضافے سے 13.5 ٹریلین روپے تک پہنچ گئی، حکومت کی جانب سے سبسڈیز اور گرانٹس کے ذریعے مجموعی نقصانات کو 14فیصدتک کم کرنے کی کوششوں کے باوجودان کے مجموعی خالص نقصانات میں 89فیصدکا اضافہ ہوا سرکاری اداروں اثاثوں کی کل بک ویلیو 38.43 ٹریلین روپے تک بڑھ گئی لیکن واجبات بڑھ کر 32.57 ٹریلین روپے تک پہنچ گئے جس سے خالص ایکویٹی کی نازک پوزیشن صرف 5.86 ٹریلین روپے رہ گئی.

نیشنل انٹیگریٹڈ ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن کے مالیاتی تجزیہ کار ڈاکٹر فاروق ضیا نے زور دیا کہ سرکاری اداروں پاکستان کی معیشت پر ایک بڑا بوجھ بن چکے ہیں ان اداروں نے معاشی قدر میں 2.5 ٹریلین روپے کا نقصان کیا ہے اعلی آپریٹنگ اور مالی فائدہ انہیں اثاثہ کی بجائے ذمہ داری بناتے ہیں انہوں نے مزید دلیل دی کہ ان انٹرپرائزز کے لیے 17 سے 22فیصدکی وزنی اوسط لاگت غیر پائیدار ہے اور اس کا نتیجہ ایکویٹی پر منفی 0.5فیصدمنافع ہے جیسے جیسے مالیاتی عدم استحکام گہرا ہوتا جا رہا ہے ماہرین متنبہ کرتے ہیں کہ فوری اور جامع تنظیم نو کے بغیر پاکستان کے سرکاری اداروں عوامی وسائل کو ضائع کرنا جاری رکھیں گے جس سے ملک کے معاشی چیلنجز مزید خراب ہوں گے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سرکاری اداروں ٹریلین روپے پاور سیکٹر

پڑھیں:

رواں مالی سال میں معیشت کی رفتار سست، اہم اہداف حاصل نہ ہو سکے

حکومت کی جانب سے جاری کردہ قومی اقتصادی سروے برائے رواں مالی سال کے مطابق ملکی معیشت کئی اہم اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران معاشی شرح نمو 3.6 فیصد کے مقررہ ہدف کے برعکس صرف 2.7 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

اقتصادی سروے کے مطابق مہنگائی کی شرح 12 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں صرف 5 فیصد تک محدود رہی، جو عوامی سطح پر نسبتاً مثبت پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق سالانہ فی کس آمدن کا ہدف 543,969 روپے مقرر کیا گیا تھا، تاہم اصل فی کس آمدن 34,794 روپے کم یعنی تقریباً 509,175 روپے رہی۔

بالواسطہ ٹیکس آمدن 7,799 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 8,393 ارب روپے ریکارڈ کی گئی، جب کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 6 فیصد سے بڑھ کر 8 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جو ٹیکس نیٹ میں اضافے کا عندیہ دیتی ہے۔

زرعی شعبے کی کارکردگی بھی توقعات سے کم رہی۔ دو فیصد کے ہدف کے مقابلے میں زرعی ترقی محض 0.56 فیصد رہی۔ تاہم سبزیوں، پھلوں، آئل سیڈز، مصالحہ جات اور سبز چارے کی پیداوار میں بہتری آئی۔

ادھر صنعتی شعبے میں 4.4 فیصد گروتھ کے مقابلے میں 4.8 فیصد کارکردگی ریکارڈ کی گئی، جبکہ ٹیکسٹائل، گاڑیوں، ملبوسات، تمباکو اور پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ تاہم بڑی صنعتوں کی پیداواری کارکردگی تشویشناک رہی، جہاں 3.5 فیصد کے ہدف کے برعکس منفی 1.5 فیصد گروتھ ریکارڈ کی گئی۔

صحت، بجلی، گیس اور واٹر سیکٹر کی گروتھ بھی مقررہ اہداف حاصل نہ کر سکی۔ نجی شعبے کو دئیے گئے قرضوں میں نمایاں اضافہ ہوا، جو گزشتہ سال کے 294 ارب روپے سے بڑھ کر 870 ارب روپے ہو گئے۔

اقتصادی سروے کے مطابق ملک کی معیشت کا مجموعی حجم 410.96 ارب ڈالر رہا۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب آج اقتصادی سروے پیش کریں گے
  • رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 2.7فیصد رہی،وزیرخزانہ نے اقتصادی سروے میں اہم بیان
  • نیا مالی سال؛ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافہ، قرض ادائیگی پر 6200 ارب خرچ ہوں گے
  • اربوں روپے کی سرکاری تشہیر: مودی کی ناکامیاں چھپانے کی کوشش 
  • اربوں روپے کی سرکاری تشہیر: مودی کی ناکامیاں چھپانے کی کوشش
  • رواں مالی سال میں معیشت کی رفتار سست، اہم اہداف حاصل نہ ہو سکے
  • وزیر خزانہ آج اقتصادی سروے پیش کریں گے
  • خوفناک ،آتشزدگی، 3 فیکٹریاں جل گئیں، کتنا جانی و مالی نقصان ؟ جانئے
  • آئی ایم ایف کی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کیلئے سخت شرائط
  • مالی سال 2025-26 میں بجلی مہنگی ہونے کا امکان