کندھ کوٹ میں بھنگوار اور بھٹو برادری کے درمیان فائرنگ، 4 افراد ہلاک و متعدد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
کندھ کوٹ میں بھنگوار اور بھٹو برادری کے درمیان فائرنگ کے نتیجے میں دونوں اطراف کے چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق فائرنگ کا واقعہ بڈانی ایٹ میانی تھانے کی حدود میں پیش آیا، قتل ہونے والوں میں بھٹو برادری کے دو اور بھنگوار برادری کے بھی دو افراد شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق دونوں فریقین میں فائرنگ کا سلسلہ جاری اور دونوں فریقین مورچہ بند ہوگئے ہیں، تصادم کے سبب بڈانی شہر مکمل طور پر بند ہے اور علاقے میں خوف و ہراس کی فضا قائم ہے، دونوں گروپوں میں مزید جانی نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔
واضح رہے کہ دونوں گروپوں کے درمیان گزشتہ روز گدھا گاڑی کے معاملہ پر تصادم ہوا تھا، قانون کا خوف نہ ہونے کی وجہ سے مسلح افراد سرعام شہر میں اسلحہ کے ساتھ گھوم رہے ہیں۔
اس واقعے کے بعد وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے ایس ایس پی کشمور سے ابتدائی پولیس کارروائی پر مشتمل تفصیلات طلب کرلیں۔
ضیاء الحسن لنجار نے کہا ہے کہ قانون کی رٹ اور امن وامان کے حالات کے خلاف جانے والوں سے سختی کے ساتھ نمٹا جائے، واقعہ میں ملوث ملزمان اور ان کے سرپرستوں سے کوئی رعایت نہ برتی جائے، فساد پھیلانے والے عناصر کی بیخ کنی اشد ضروری ہے، شہر میں پولیس گشت بڑھایا جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: برادری کے
پڑھیں:
جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیروت: اسرائیل نے جنوبی لبنان کے علاقے نبطیہ میں ڈرون حملہ کر کے چار افراد کو ہلاک اور تین کو زخمی کر دیا، جسے لبنانی حکام نے نومبر 2024 کی جنگ بندی معاہدے کی واضح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
لبنان کی وزارتِ صحت کے مطابق یہ حملہ ہفتے کی رات دوحا۔کفرمان روڈ پر اس وقت کیا گیا جب ایک گاڑی گزر رہی تھی۔ اسرائیلی ڈرون نے براہِ راست گاڑی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں وہ مکمل طور پر تباہ ہوگئی اور اس میں سوار چار افراد موقع پر جاں بحق ہوگئے۔ حملے کے دوران ایک موٹر سائیکل پر سوار دو شہری بھی زخمی ہوئے جبکہ اطراف کی متعدد رہائشی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرہ علاقہ دوحا زیادہ تر رہائشی آبادی پر مشتمل ہے، جہاں اچانک حملے نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ نشانہ بنائی گئی گاڑی میں حزب اللہ کے افسران سوار تھے۔
تاہم لبنان یا حزب اللہ کی جانب سے اس دعوے پر تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کہ اگست میں لبنانی حکومت نے ایک منصوبہ منظور کیا تھا جس کے تحت ملک میں تمام اسلحہ صرف ریاستی کنٹرول میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، حزب اللہ نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے ہتھیار اس وقت تک نہیں ڈالے گی جب تک اسرائیل جنوبی لبنان کے پانچ زیرِ قبضہ سرحدی علاقوں سے مکمل انخلا نہیں کرتا۔
اقوامِ متحدہ کی رپورٹس کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 4 ہزار سے زائد لبنانی شہری ہلاک اور 17 ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔
جنگ بندی کے تحت اسرائیلی فوج کو جنوری 2025 تک جنوبی لبنان سے مکمل انخلا کرنا تھا، تاہم اسرائیل نے صرف جزوی طور پر انخلا کیا اور اب بھی پانچ سرحدی چوکیوں پر فوجی موجودگی برقرار رکھے ہوئے ہے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔