کپاس کی پیداوار میں زبردست کمی ریکارڈ
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
وقاص احمد: معاشی تحقیقاتی ادارے اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ (ای پی بی ڈی) نے کپاس کی پیداوار میں ریکارڈ کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے الرٹ جاری کر دیا ہے۔
تھنک ٹینک نے بتایا کہ رواں سال کپاس کی پیداوار 30 فیصد سے زائد کم ہوئی ہے جو معیشت کے لیے بڑا خطرہ بن سکتی ہے۔
ای پی بی ڈی کے مطابق کپاس کی پیداوار میں کمی سے ملک کی معیشت پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ ادارے نے تجویز دی کہ کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لیے اگیتی کاشت کی جائے، کیونکہ اپریل کے وسط تک کی کاشت بہتر پیداوار دے سکتی ہے۔
فیس بک میں بڑی تبدیلی کا اعلان
رپورٹ میں بتایا گیا کہ کپاس کی فصل کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچانے کے لیے جلدی کاشت کرنا ضروری ہے۔ کپاس کی دیر سے بوائی گلابی سنڈی کے حملوں کا خطرہ بڑھا دیتی ہے اور موسمی اثرات بھی پیداوار کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
ای پی بی ڈی نے مزید کہا کہ اگر کپاس کی بوائی 15 اپریل تک کی جائے تو پیداوار میں 14 سے 35 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے جس سے کسان فی ایکڑ 1 لاکھ 50 ہزار روپے تک کا منافع حاصل کر سکتے ہیں۔
صائم ایوب پی ایس ایل 10 کا حصہ ہونگے یا نہیں؟ فیصلہ آج متوقع
پنجاب حکومت کی جانب سے کپاس کی بروقت بوائی کے لیے 25 ہزار روپے کی امدادی اسکیم کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے ای پی بی ڈی نے کہا کہ کپاس کی بہتر پیداوار نہ صرف معیشت کی ترقی کے لیے اہم ہے بلکہ یہ روزگار کے مواقع پیدا کر سکتی ہے اور غربت میں کمی کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کپاس کی پیداوار پیداوار میں پی بی ڈی سکتی ہے کے لیے
پڑھیں:
غزہ میں 20 ہزار ناکارہ بم موجود ہیں
بین الاقوامی قوانین کے تحت ان بموں کا برسانا ممنوع ہے، کیونکہ ان میں انتہائی دھماکا خیز مواد ہوتا ہے جو طویل عرصے تک باقی رہ سکتا ہے، جسکی وجہ سے یہ ٹائم بم بن جاتے ہیں جو کسی بھی وقت پھٹ سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ رواں شب غزہ میں خود مختار فلسطینی اتھارٹی کے میڈیا آفس نے اعلان کیا کہ اس علاقے میں اب تک 20 ہزار سے زائد ناکارہ بم موجود ہیں جو کسی بھی خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔ یہ بارودی مواد تباہ شدہ بستیوں، گھروں اور زراعتی زمین پر پھیلا ہوا ہے، جو ملبے کے ڈھیر کے درمیان چلنے اور اپنے مکانوں کو پھر سے آباد کرنے والے نہتے شہریوں بالخصوص بچوں، کسانوں و ملازمین کے لئے براہ راست و سنگین خطرہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق، بین الاقوامی قوانین کے تحت ان بموں کا برسانا ممنوع ہے، کیونکہ ان میں انتہائی دھماکا خیز مواد ہوتا ہے جو طویل عرصے تک باقی رہ سکتا ہے، جس کی وجہ سے یہ ٹائم بم بن جاتے ہیں جو کسی بھی وقت پھٹ سکتے ہیں۔ یہ صورت حال، عوامی سلامتی کے لئے خطرہ ہے اور فلسطینیوں کی اپنے گھروں کو واپس آنے و تعمیر نو کی کوششوں میں رکاوٹ ہے۔ مذکورہ میڈیا آفس نے مزید کہا کہ اب تک جنگی بارودی مواد کی باقیات سے متعدد حادثات اور دھماکے ریکارڈ کئے جا چکے ہیں، جن کے نتیجے میں کئی شہری بالخصوص متعدد بچے شہید یا زخمی ہو چکے ہیں۔