اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ (ای پی بی ڈی) کی نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اپریل کے وسط تک کپاس کی کاشت میں بہتر پیداوار کی توقعات ہیں۔ ادارے کا کہنا ہے کہ کپاس کی فصل کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچانے کے لیے اس کی بروقت کاشت ضروری ہے۔

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ کپاس کی دیر سے بوائی موسمیاتی اثرات اور گلابی سنڈی کے حملوں کا باعث بن سکتی ہے، جو فی ایکڑ پیداوار پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔ ای پی بی ڈی کے مطابق، اگر کپاس کی بوائی 15 اپریل تک کی جائے، تو پیداوار میں 14 سے 35 فیصد تک اضافہ ممکن ہے، جس سے کسانوں کو مالی فائدہ بھی ہوسکتا ہے۔

ای پی بی ڈی نے مزید کہا کہ کپاس کی بروقت کاشت سے کسان ایک ایکڑ پر ڈیڑھ لاکھ روپے تک منافع کما سکتے ہیں۔ پنجاب حکومت کی طرف سے کپاس کی بروقت کاشت کے لیے 25 ہزار روپے کے اعلان کو خوش آئند قرار دیا گیا ہے، جس سے کسانوں کو حوصلہ ملے گا۔

ای پی بی ڈی کی رپورٹ کے مطابق، کپاس کی بہتر پیداوار نہ صرف ملک کی معاشی ترقی کے لیے اہم ہے بلکہ یہ روزگار میں بھی اضافہ کر سکتی ہے اور غربت میں کمی کا باعث بن سکتی ہے۔

اشتہار

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پی بی ڈی کپاس کی سکتی ہے

پڑھیں:

پاکستانی ماہرین نے سالانہ 200 انڈے دینے والی مرغی  تیار کرلی

فیصل آباد:

پاکستانی ماہرین نے پولٹری فارمنگ کے شعبے میں بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے دیہی علاقوں کے لیے موزوں نئی مرغی کی نسل متعارف کروا دی ہے، جو سال بھر میں 200 سے زائد انڈے دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ماہرین نے اس منفرد بریڈ کو ’’یونی گولڈ‘‘ کا نام دیا ہے، جو کم فیڈ پر پلتی ہے اور شدید موسم، خاص طور پر گرمی کو بخوبی برداشت کر سکتی ہے۔

نئی نسل کی سب سے نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ عام دیسی مرغی کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ انڈے دیتی ہے، جبکہ خوراک کی طلب نسبتاً کم ہے، جو اسے چھوٹے فارمرز کے لیے ایک بہترین انتخاب بناتی ہے۔

ماہرین کے مطابق یونی گولڈ بریڈ دیہی علاقوں میں پولٹری انڈسٹری کے فروغ کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ اس سے انڈوں کی پیداوار کے ساتھ ساتھ گوشت کی ضروریات بھی پوری کی جا سکتی ہیں۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ کامیابی پاکستان میں گزشتہ 6 دہائیوں کے بعد حاصل ہوئی ہے، جو ملکی تحقیق میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔

یونیورسٹی انتظامیہ نے اس نسل کو ملک بھر کے فارمنگ کرنے والوں تک پہنچانے کا منصوبہ بھی ترتیب دیا ہے، تاکہ مقامی سطح پر دیسی پولٹری کی پیداوار میں اضافہ ہو اور دیہی معیشت کو فروغ ملے۔

یہ مرغی نہ صرف ماحول کے لحاظ سے ہم آہنگ ہے بلکہ دیہی خواتین کے لیے روزگار کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے، کیونکہ اس کی دیکھ بھال آسان اور کم لاگت ہے۔

متعلقہ مضامین

  •   وفاقی وزیر عمران  شاہ کابی آئی ایس پی ہیڈ کوارٹرز کا دورہ،مستحق افراد کی بروقت مالی امداد پر زور
  • 2024ء میں ملکی مجموعی معاشی حالات میں بہتری آئی، اسٹیٹ بینک جائزہ رپورٹ جاری
  • پاکستان میں سالانہ 200 انڈے دینے والی مرغیوں کی نئی نسل تیار
  • اوپیک پلس ممالک کا پیداوار بڑھانے کے پیش نظر تیل کی قیمتوں میں 2 فیصد کمی
  • بلوچستان میں مستحقین کو زکوٰۃ کی بروقت اور شفاف فراہمی کے لیے اصلاحات
  • پاکستان کسان اتحاد کا گندم کی کاشت میں بہت بڑی کمی لانے کا اعلان
  • کسان اتحاد کا آئندہ سال گندم کی کاشت میں بڑی کمی لانے کا اعلان
  • پاکستانی ماہرین نے سالانہ 200 انڈے دینے والی مرغی  تیار کرلی
  • آئی ایم ایف نے پاکستان کی خام ملکی پیداوار کی شرح نمو کے تخمینے میں کمی کردی
  • بنوں پولیس چوکی پر دہشتگردوں کا حملہ ناکام