ضلع کرم میں عید سے پہلے عید، فریقین میں 8 ماہ کیلئے امن معاہدہ ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
ضلع کرم میں عید سے پہلے عید، جرگہ ممبر حاجی کمال کے مطابق فریقین کے مابین آٹھ ماہ کے لئے امن تیگہ رکھ دیا گیا۔ امن تیگہ (پتھر) رکھنے کے موقع پر ڈی سی کرم و دیگر حکام بھی موجود تھے، ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ عید کے موقع پر فریقین کے مابین امن تیگہ رکھنے سے عید کی خوشیاں دوبالا ہوگئی ہیں۔ ڈی سی کرم کا کہنا تھا کہ خلاف ورزی کی صورت میں معاہدہ کوہاٹ کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔ جرگہ ممبر حاجی اصغر نے کہا کہ روڈ کھولنے کے لئے لائحہ عمل تیار کیا جا رہا ہے، جرگہ میں فریقین کے عمائدین، فورسز، ضلعی انتظامیہ اور دیگر حکام نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
بھارت کو بین الاقوامی معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے کا کوئی اختیار نہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: وزیر اعظم پاکستان کی ہدایت پر عالمی سطح پر بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کا مؤقف اجاگر کرنے کے لیے بنائے گئے سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے جو ہمیشہ امن، مذاکرات اور سفارتکاری کو ترجیح دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بارہا دنیا کو باور کروایا ہے کہ تمام مسائل، خاص طور پر پاک بھارت کشیدگی کا حل مسئلہ کشمیر سے جڑا ہوا ہے۔
بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ بھارت کی جانب سے پانی روکنے کی کسی بھی کوشش کو پاکستان اعلانِ جنگ تصور کرے گا۔ انہوں نے سندھ طاس معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کو یہ بین الاقوامی معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے یا معطل کرنے کا کوئی اختیار نہیں، کیونکہ پاکستان کے لیے پانی ایک بنیادی اور ناگزیر ضرورت ہے جس پر کسی قسم کا سمجھوتہ ممکن نہیں۔
اپنے بیان میں انہوں نے بھارت پر مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن پھیلانے کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ بھارت عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے پہلگام واقعے پر غیرجانبدار تحقیقات کی پیشکش کی تھی، مگر بھارت نے یہ پیشکش مسترد کر کے ایک اور موقع ضائع کر دیا۔
بلاول بھٹو نے ایک مرتبہ پھر پاک بھارت جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار کی تعریف کی اور کہا کہ اس نازک موقع پر ٹرمپ کی مداخلت نے صورتحال کو بہتر بنانے میں مدد دی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دونوں ایٹمی ممالک کے درمیان تنازعات کے پرامن حل کے لیے کوئی مؤثر مکینزم ہونا چاہیے تاکہ خطے کو غیر یقینی صورتحال سے بچایا جا سکے۔