کوئٹہ پولیس نے عیدالفطر کیلئے سکیورٹی پلان ترتیب دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
ایس ایس پی آپریشنز کوئٹہ کے مطابق عید الفطر کے موقع پر کوئٹہ کیلئے سکیورٹی پلان ترتیب دیدیا گیا ہے۔ حساس عمارتوں میں اسپانئپرز، شاپنگ سینٹرز کے باہر سادہ لباس اہلکار تعینات ہونگے۔ اسلام ٹائمز۔ عید الفطر کے موقع پر بلوچستان پولیس نے کوئٹہ کی سکیورٹی کے لئے پلان ترتیب دے دیا ہے۔ ایس ایس پی آپریشنز کوئٹہ محمد بلوچ نے بتایا کہ کوئٹہ کے لئے عیدالفطر کا سکیورٹی پلان ترتیب دے دیا گیا ہے۔ اس موقع پر شہر میں اڑھائی ہزار سے زائد اہلکار تعینات کئے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ شہر میں اہم سرکاری اور حساس مقامات پر اسنائپر تعینات کئے جائیں گے۔ بازاروں اور شاپنگ سینٹرز کے باہر سادہ کپڑوں میں اہلکار بھی تعینات ہیں۔ ایس ایس پی آپریشنز کوئٹہ کے مطابق شہر کے پانچ مقامات پر کویئک رسپانس فورس بھی تعینات ہے۔ محمد بلوچ نے بتایا کہ شہر میں پیٹرولنگ اور چیکنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ شہر میں چاند رات اور عید کے لئے خصوصی ٹریفک پلان بھی مرتب کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عیدالفطر کے دوران عیدگاہوں اور نماز عید کے اجتماعات کے قریب 500 گز تک پارکنگ کی اجازت نہیں ہوگی اور خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پلان ترتیب نے بتایا
پڑھیں:
مغوی اسسٹنٹ کمشنر حنیف نورزئی بازیاب، خصوصی طیارے کے ذریعے کوئٹہ منتقل
کوئٹہ:بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے تمپ سے اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر محمد حنیف نورزئی کو چار ماہ بعد کامیاب آپریشن کے ذریعے بازیاب کروا لیا گیا ہے۔ بازیابی کے بعد انہیں وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خصوصی طیارے کے ذریعے تربت سے کوئٹہ منتقل کیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کیچ، بشیر احمد بڑیچ نے میڈیا کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ کامیاب ریسکیو آپریشن بلوچستان کی سیکیورٹی فورسز بشمول فرنٹیئر کور (ایف سی)، لیویز فورس، اور کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق یہ کارروائی انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر ایران سرحد کے قریب خفیہ مقام پر کی گئی۔
یاد رہے کہ اسسٹنٹ کمشنر حنیف نورزئی کو 4 جون 2025 کو عید کی تعطیلات کے دوران کوئٹہ جاتے ہوئے ٹیگران آباد کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے اغوا کر لیا تھا۔
وہ اس وقت اپنے خاندان، ڈرائیور اور گن مین کے ہمراہ سفر پر تھے۔ اغوا کار صرف انہیں اپنے ساتھ لے گئے جبکہ دیگر افراد کو چھوڑ دیا گیا۔
واقعے کی ذمہ داری کالعدم عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) نے قبول کی تھی، جس نے اسے ایک انٹیلیجنس پر مبنی کارروائی قرار دیا تھا۔
ڈی سی کیچ کے مطابق بازیابی کے دوران اغوا کاروں کے ساتھ شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں چند ملزمان ہلاک جبکہ کچھ فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
اسسٹنٹ کمشنر حنیف نورزئی کو بازیابی کے فوراً بعد تربت کے سول ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ابتدائی طبی امداد کے بعد ڈاکٹروں نے ان کی صحت کو تسلی بخش قرار دیا ہے۔ اگرچہ جسمانی طور پر وہ محفوظ ہیں تاہم طویل قید کے باعث وہ نفسیاتی دباؤ کا شکار نظر آتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خصوصی طیارے کے ذریعے انہیں کوئٹہ منتقل کیا گیا ہے جہاں ان کے مکمل علاج اور آرام کے انتظامات کیے گئے ہیں۔
حنف نورزئی بلوچستان سول سروس کے سینئر افسر ہیں جو ماضی میں مختلف اضلاع میں اہم انتظامی عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔
ان کا اغوا بلوچستان میں سرکاری افسران کو درپیش خطرات کی ایک اور مثال ہے۔ حالیہ دنوں میں زیارت میں بھی ایک اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے بیٹے کے اغوا کا واقعہ پیش آ چکا ہے۔
مقامی افراد، انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ علاقے میں سیکیورٹی اقدامات کو مزید مؤثر بنائے اور سرحد پار عناصر کی مداخلت کو روکا جائے۔
ضلعی انتظامیہ نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے جبکہ سیکیورٹی فورسز نے مزید سرچ آپریشنز بھی شروع کر دیے ہیں تاکہ مفرور ملزمان کو گرفتار کیا جا سکے۔
حنف نورزئی کی بحفاظت واپسی پر مقامی آبادی نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اسے صوبے میں امن و امان کی بحالی کی جانب ایک مثبت قدم قرار دیا ہے۔ اسپتال ذرائع کے مطابق وہ جلد اپنی ذمہ داریوں پر دوبارہ کام شروع کر دیں گے۔