براعظم یورپ سے لانچ کیا گیا پہلا خلائی راکٹ پرواز کے چند سیکنڈ بعد ہی تباہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 مارچ 2025ء) شمالی یورپی ملک ناروے کے دارالحکومت اوسلو سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اسپیکٹرم (Spectrum) نامی یہ راکٹ خلائی سفر کے شعبے کی ایک جرمن اسٹارٹ اپ کمپنی ایزار ایروسپیس (Isar Aerospace) نے تیار کیا تھا۔
اس خلائی راکٹ کو ٹیک آف کیے ہوئے ابھی چند سیکنڈ ہی ہوئے تھے کہ اس کے اطراف سے دھواں نکلنا شروع ہو گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ راکٹ واپس زمین پر گرتے ہوئے ایک زور دار دھماکے کے ساتھ کریش کر گیا۔
سنیتا ولیمز کی خلاء سے محفوظ واپسی پر بھارت میں جشن کا ماحول
یہ راکٹ، جس کا سفر جرمنی اور ناروے کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ تھا، آرکٹک کے علاقے میں ناروے کے انڈویا خلائی مرکز سے روانہ ہوا تھا اور اس کے ٹیک آف کا عمل یوٹیوب پر ایک ویڈیو سٹریم کے ذریعے لائیو دکھایا جا رہا تھا۔
(جاری ہے)
اسپیکٹرم ایک اوربٹل راکٹایزا ایروسپیس نامی جرمن اسپیس اسٹارٹ اپ کمپنی کا بنایا ہوا یہ راکٹ ایک اوربٹل (orbital) راکٹ تھا۔
اوربٹل راکٹ ایسے راکٹوں کو کہتے ہیں جو مصنوعی سیاروں یا ریسرچ سیٹلائٹس کو زمین کے مدار میں یا اس سے بھی آگے تک پہنچانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔اسپیکٹرم کے ٹیک آف کی خاص بات یہ تھی کہ یہ براعظم یورپ کے، روس کو چھوڑ کر، کسی بھی حصے سے زمین کے مدار کی طرف بھیجا جانے والا پہلا راکٹ تھا۔
خلا میں نو ماہ پھنسے رہنے کے بعد ناسا کے خلاباز زمین پر محفوظ واپس
اس کے علاوہ یہ راکٹ ایک ایسے منصوبے کا مرکزی حصہ بھی تھا، جس کے لیے استعمال ہونے والے جملہ مالی وسائل، خلائی سفر کی یورپی تاریخ میں پہلی مرتبہ، صرف اور صرف نجی شعبے نے مہیا کیے تھے۔
اس اسپیس راکٹ کی لانچنگ کو آج سے پہلے خراب موسمی حالات کی وجہ سے کئی بار مؤخر بھی کرنا پڑ گیا تھا۔ اس کے علاوہ خود ایزار ایروسپیس کا موقف بھی یہ تھا کہ اس راکٹ مشن سے بہت زیادہ توقعات وابستہ نہ کی جائیں۔
اسپیس ایکس اسٹارشپ اڑان بھرنے کے چند منٹ بعد تباہ
ایزار ایروسپیس کا لانچنگ سے پہلے موقفآرکٹک کے خطے میں ناروے کی انڈویا نامی اسپیس پورٹ سے روانگی سے قبل اس منصوبے کی محرک کمپنی ایزار ایروسپیس کے شریک بانی اور چیف ایگزیکٹیو ڈانیئل میٹسلر نے کہا تھا، ''ہر وہ سیکنڈ جب ہمارا تیار کردہ راکٹ پرواز میں ہو، ہمارے لیے اچھا ہے۔
اس لیے کہ یوں ہم ڈیٹا بھی حاصل کرتے ہیں اور تجربہ بھی۔ اس راکٹ کی 30 سیکنڈ تک پرواز بھی ہمارے لیے بہت بڑی کامیابی ہو گی۔‘‘امریکی نجی خلائی جہاز چاند پر اتر گیا
ڈانیئل میٹسلر نے اسپیکٹرم کی لانچنگ سے پہلے یہ بھی کہا تھا، ''ہم اپنے اس اولین ٹیسٹ کے ساتھ زمین کے مدار میں پہنچنے کی توقع نہیں کر رہے۔ دراصل ایسا تو آج تک ہوا ہی نہیں کہ کسی بھی ادارے نے اپنی طرف سے لانچنگ کی اولین کوشش کرتے ہوئے اپنی اوربٹل وہیکل کو زمین کے مدار میں پہنچا دیا ہو۔
‘‘اسپیکٹرم اپنی ساخت میں دو مراحل پر مشتمل ایک ایسا راکٹ تھا، جو 28 میٹر (92 فٹ) طویل تھا اور اس پرواز کے دوران اپنے ساتھ کوئی 'اسپیس لوڈ‘ لے کر نہیں جا رہا تھا۔
م م / ش ر (اے ایف پی، ڈی پی اے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایزار ایروسپیس زمین کے مدار
پڑھیں:
یورپ میں سیاہ فام تارکین وطن کی شناخت اور حقوق کی جنگ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 اکتوبر 2025ء) یورپی ممالک میں سیاہ فام باشندوں کو ہجرت کے حوالے سے ہونے والی بحث کے دوران مزید نسلی امتیاز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک جرمنی ، ہجرت کے حوالے سے ایک مرکزی اہمیت کا حامل ملک بن چکا ہے۔ 2023 ء میں یورپی یونین ایجنسی برائے بنیادی حقوق (EUFRA) کی رپورٹ"Being Black in the EU" کے مطابق جرمنی میں سیاہ فام مخالف نسلی امتیاز میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔
2025 ء کے وفاقیانتخابات کے بعد جرمنی میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت متبادل برائے جرمنی (AfD) سب سے زیادہ ووٹ حاصل کر نے والی دوسری بڑی جماعت کے طور پر ابھر کر سامنے آئی۔ یہ جماعت امیگریشن مخالف موقف کے لیے جانی جاتی ہے اور اس کی مقبولیت نے سیاہ فام افراد کے لیے خدشات کو مزید بڑھا دیا ہے۔
(جاری ہے)
معاشی جمود اور اس کے اثراتجرمنی کی معیشت کووڈ 19 کے بعد سے اب تک مکمل طور پر بحال نہیں ہو سکی۔
یہ واحد جی سیون ملک ہے جو مسلسل تین سالوں سے معاشی جمود کا شکار ہے۔ معاشی دباؤ کے اس ماحول میں، اقلیتوں، خاص طور پر سیاہ فام افراد کو روزگار، رہائش اور سماجی خدمات تک رسائی میں مزید مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ سماجی اور سیاسی اثراتسیاہ فام افراد کے حقوق کی وکالت کرنے والی تنظیم آئی ایس ڈی کے طاہر ڈیلا کے مطابق ہجرت کی بحث کے دوران سیاہ فام افراد کی جرمنی میں موجودگی پر سوال اٹھائے جاتے ہیں۔
ڈیلا کہتے ہیں، ''جب ہجرت سے متعلق بحثیں ہوتی ہیں تو جرمنی میں سیاہ فام لوگوں اور افریقی نسل کے لوگوں کی موجودگی پر سوالیہ نشان لگ جاتا ہے۔‘‘ نسلی امتیاز کی اقسامیہ امتیاز صرف تنخواہ یا ملازمت کے مواقع تک محدود نہیں ہے بلکہ دیگر شعبوں میں بھی موجود ہے۔ سیاہ فام افراد کو کرایہ پر مکان لینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
تعلیمی اداروں میں بھی تعصب کا سامنا رہتا ہےجبکہ پولیس کی جانب سے پروفائلنگ اور زیادتی کے واقعات میں بھی ان افراد کے ناموں کا اندراج رہتا ہے۔ جرمنی میں آسامیوں کی بھرتی میں امتیازی سلوکجرمنی کی زیگن یونیورسٹی کی ایک حالیہ تحقیق کے نتائج کے مطابق 2023ء سے 2025 ء کے درمیان افریقی یا عربی نام والے درخواست دہندگان کو پیشہ ورانہ تربیت کے مواقع کے لیے ان کی طرف سے دی گئی درخواستوں کے سب سے کم جوابات موصول ہوئے، حالانکہ جرمن کمپنیوں کو افرادی قوت کی شدید کمی کا سامنا ہے۔
یورپی یونین کی سطح پر بھی سیاہ فام افراد نے سب سے زیادہ ملازمت کے دوران امتیازی سلوک کی شکایت کی اور جرمنی اس حوالے سے دوسرے بدترین ممالک میں شامل رہا۔
یہ وہ چیز ہے، جسے یورپی ملک لکسمبرگ سمجھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس چھوٹے اور بہت امیر ملک کا شمار یورپی یونین کے سب سے زیادہ متنوع آبادی والے ملک میں کیا جاتا ہے۔ اس ملک میں ہر 10 میں سے ایک باشندے کی پیدائش ای یو کے باہر ہوئی ہے۔
لکسمبرگ نے 2017ء کی "Being Black in the EU" رپورٹ میں جرمنی کی ''سیکنڈ لاسٹ‘‘ پوزیشن ہے۔ لکسمبرگ کی حکومت نے اس کے رد عمل میں نسلی اورنسلی امتیاز کے عوامی تاثرات پر اپناسروے شروع کیا، جس کے نتائج 2022ء میں شائع ہوئے تھے۔ یہ ملک اب نسل پرستی کے خلاف قومی ایکشن پلان پر کام کر رہا ہے۔بیلجیم کے ماہر معاشیات فریڈرک ڈوکیئر لکسمبرگ کی حکومت کی رپورٹ کے شریک مصنفین میں سے ایک ہیں۔
ان کا کہنا ہے، ''اس منصوبے کا مقصد تحقیق، تربیت اور بیداری پیدا کرنے والے منصوبوں کے ذریعے نسل پرستی اور امتیاز کی تمام اقسام کا مقابلہ کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کو نافذ کرنا ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا، ''ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کرنے پر زور دینا ہو گا کہ امتیازی سلوک صرف محسوس نہیں کیا جاتا بلکہ یہ حقیقی معنوں میں موجود ہے۔‘‘
ادارت: امتیاز احمد