اسلام آباد: پاکستان نے ملک میں مقیم لاکھوں افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کی آخری تاریخ میں توسیع کر دی ہے۔
غیر ملکی میڈیا ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک سرکاری عہدے دار نے منگل کو بتایا کہ یہ فیصلہ عیدالفطر کی چھٹیوں کی وجہ سے کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ مارچ کے اوائل میں پاکستان کی حکومت نے مخصوص دستاویزات کے حامل افغان پناہ گزینوں کو 31 مارچ تک ملک سے چلے جانے کا حکم دیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق منگل کو ایک سرکاری عہدے دار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ ’افغان شہریوں کے ملک سے جانے کی آخری تاریخ میں عیدالفطر کی تعطیلات کی وجہ سے اگلے ہفتے کے آغاز تک توسیع کر دی گئی ہے۔‘
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں موجود افغان سیٹیزن کارڈ ہولڈرز لگ بھگ آٹھ لاکھ افراد کو ڈیڈلائن کے بعد بے دخلی کا سامنا ہو گا۔
اس کے علاوہ 13 لاکھ افغان شہری ایسے بھی ہیں جن کے پاس اقوام متحدہ کے ادارہ برائت مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے پروف آف رجسٹریشن کارڈز (پی او آرز) ہیں، انہیں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی شہر کیہ حدود سے باہر منتقل کیا جانا ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ تقریباً 30 لاکھ افغان پاکستان میں مقیم ہیں جن میں سے بہت سے اپنے ملک میں کئی دہائیوں کی جنگ اور افغانستان میں طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد وہاں سے فرار ہو چکے ہیں۔
پاکستانی انسانی حقوق کی وکیل مونیزا کاکڑ نے کہا کہ ’بہت سے افراد برسوں سے یہاں رہ رہے ہیں اور ان کے یوں واپس جانے کا مطلب سب کچھ ختم ہونا ہو گا۔‘
طالبان کے افغانسان پر کنٹرول کے بعد سے ان پڑوسی ممالک کے درمیان تعلقات خراب ہو گئے ہیں۔
پاکستان نے افغانستان کے حکمرانوں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ افغان سرزمین پر موجود عسکریت پسندوں کو جڑ سے اکھاڑنے میں ناکام رہے ہیں۔۔ طالبان حکومت اس الزام کو مسترد کرتی چلی آ رہی ہے۔
پاکستان کے ایک وفد نے مارچ میں کابل میں حکام سے ملاقات کی تھی جس میں پاکستان نے خطے کے لیے افغانستان میں سلامتی کی اہمیت پر زور دیا۔
طالبان حکومت نے بارہا افغانوں کی اپنے ملک میں ’باوقار‘ واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔ افغانستان کے وزیراعظم حسن اخوندزادہ نے افغانوں کی میزبانی کرنے والے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ انہیں زبردستی باہر نہ نکالیں۔
انہوں نے پاکستان کی اصل ڈیڈ لائن سے ایک روز قبل عید کے لیے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ ’ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ جبری ملک بدری کے بجائے افغانوں کی مدد کی جائے اور انہیں سہولیات فراہم کی جائیں۔‘
انسانی حقوق کی تنظیموں نے پاکستان کی اس مہم کی مذمت کی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے افغانوں کو اپنے ملک واپس بھیجنے کے لیے استعمال کیے جانے والے ’بدسلوکی کے ہتھکنڈوں‘ کی مذمت کی ہے ’جہاں انہیں طالبان کے ظلم و ستم اور سنگین معاشی حالات کا سامنا ہو گا۔‘
طالبان کی جانب سے پابندیوں کے باعث افغان لڑکیاں اور نوجوان خواتین وطن واپس جانے کی صورت میں تعلیم کے حقوق سے محروم رہ جائیں گی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے دوسرے ممالک میں آبادکاری کے منتظر افغانوں کو اسلام آباد سے نکالے جانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بے دخلی کی صورت میں وہ ان ’غیرملکی مشنز سے دور ہو جائیں گے جنہوں نے ان کے ساتھ ویزا اور سفری دستاویزات کی فراہمی کا وعدہ کیا تھا۔‘
سنہ 2023 کے آخر میں پاکستان کی جانب سے غیرقانونی طور پر مقیم فغانوں کو ملک چھوڑنے کے الٹی میٹم کے بعد اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق ستمبر 2023 سے 2024 کے آخر تک آٹھ لاکھ سے زیادہ افغان واپس افغانستان پہنچے ہیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

واپس جانے والے افغان شہریوں کی مدد کیلیے فیڈرل کنٹرول روم قائم

اسلام آباد:

واپس جانے والے افغان شہریوں کی مدد کے لیے وفاقی سطح پر فیڈرل کنٹرول روم قائم کر دیا گیا۔

افغان شہری ہراساں کیے جانے کے خلاف ہیلپ لائن پر شکایت کر سکتے ہیں۔ فیڈرل کنٹرول روم آئی ایف آر پی ہیلپ لائن کے نام سے این سی آئی ایم سی میں قائم کیا گیا ہے۔

کنٹرول روم یا پیلپ لائن 24 گھنٹے فعال رہے گی جس کا مقصد افغان شہریوں کی مدد اور وطن واپسی کے دوران ہراساں کیے جانے کی شکایات کو دور کرنا ہے۔

کنٹرول روم و ہیلپ لائن کا اسٹاف واپس جانے والے افغانوں کو تنگ کیے جانے اور ہراساں کرنے کی شکایات پر کاروائی کرے گا۔

واپس جانے والے افغان ہراساں کیے جانے اور تنگ کیے جانے پر کنٹرول روم و ہیلپ لائن کے درج زیل نمبروں پر رابطہ کر سکتے ہیں

 ہیلپ لائن:

051-111-367-226

غیر ملکی ہیلپ لائن:

051-567-222-111

کنٹرول روم لینڈ لائن:

051-9211685

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان تعلقات کا نیا دور
  • پاک افغان تعلقات میں نئے امکانات
  • جرمنی شامی مہاجرین کو اپنے گھر جانے کی اجازت دینا چاہتا ہے
  • افغان طالبان کو اب ماسکو میں اپنے سفیر کی تعیناتی کی اجازت
  • خیبر پختونخوا اسمبلی، افغان مہاجرین کی واپسی مدت میں توسیع کی قرارداد منظور
  • پشاور: افغان مہاجرین کی واپسی مدت میں توسیع کی قرارداد منظور، افغان پالیسی پر نظرثانی کا مطالبہ
  • کیا پاک افغان تعلقات میں تجارت کے ذریعے بہتری آئے گی؟
  • انسانیت کے نام پر
  • واپس جانے والے افغان شہریوں کی مدد کیلیے فیڈرل کنٹرول روم قائم
  • افغانستان سے کینیڈا اسمگلنگ کی کوشش ناکام، کشمش کے ڈبوں میں چھپائی گئی 2600 کلو افیون برآمد