ایران کیخلاف فوجی مہم جوئی کیخلاف روس کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT
ایران کیخلاف انتہاء پسند امریکی صدر کے حالیہ معاندانہ و دھمکی آمیز بیانات پر روسی وزارت خارجہ نے سختی کیساتھ خبردار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ایرانی جوہری پروگرام پر حملے کے نتائج پورے خطے کیلئے "تباہ کن" ہونگے! اسلام ٹائمز۔ عرب چینل الجزیرہ نے رپورٹ کیا ہے کہ روسی ڈپٹی وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے اعلان کیا ہے کہ ہم ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کے خلاف سختی کے ساتھ خبردار کرتے ہیں! بین الاقوامی امور کے ایک میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے سرگئی ریابکوف کا کہنا تھا کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری سے پورے خطے کے لئے "تباہ کن" نتائج برآمد ہوں گے۔ اعلی روسی سفارتکار نے ایران کے خلاف انتہاء پسند امریکی صدر کی معاندانہ بیان بازی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ماسکو، تہران کے خلاف طاقت کے استعمال پر مبنی واشنگٹن کی دھمکیوں کو نامناسب سمجھتا اور ان کی شدید مذمت کرتا ہے۔ سرگئی ریابکوف نے مزید کہا کہ ماسکو، واشنگٹن اور تہران کی تعمیری گفتگو کے لئے حالات پیدا کرنے میں مدد کو تیار ہے کیونکہ "اب بھی وقت باقی ہے!"
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، امریکی صدر نے بڑی دھمکی دیدی
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ضرورت پیش آئی تو ایران کے جوہری مراکز پر دوبارہ حملہ کیا جا سکتا ہے۔
یہ وارننگ انہوں نے پیر کی شب سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر جاری ایک پوسٹ میں دی۔
ٹرمپ کا بیان ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے اس انٹرویو کے ردعمل میں آیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ایران یورینیم کی افزودگی سے دستبردار نہیں ہوگا، اگرچہ گزشتہ ماہ امریکی بمباری سے جوہری پروگرام کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ ’جی ہاں، جیسا کہ میں نے کہا تھا، انہیں شدید نقصان پہنچا ہے، اور اگر ضرورت ہوئی تو ہم دوبارہ ایسا کریں گے‘۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ22 جون کو امریکی فضائی حملوں میں ایران کے 3 اہم افزودگی مراکز فردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا گیا تھا، یہ کارروائی اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ تنازع کے دوران کی گئی تھی۔
اگرچہ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران کے جوہری مراکز مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے ہیں، تاہم بعد ازاں ایک امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں کہا گیا کہ ایرانی پروگرام کو صرف چند ماہ کے لیے مؤخر کیا جا سکا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے اس رپورٹ کو قطعی طور پر غلط قرار دیا۔
Post Views: 3