استنبول میئر کی گرفتاری، معاشی بائیکاٹ کی ترغیب دینے والوں کے خلاف تحقیقات
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
استنبول میں میئر کی گرفتاری کے بعد ہونے والے احتجاج کے دوران معاشی بائیکاٹ کی ترغیب دینے والوں کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔
چیف پراسیکیوٹر استنبول کا کہنا ہے کہ عوام کو معاشی سرگرمیوں سے روکنے والوں کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔
اپنے بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ نفرت انگیز تقاریر کے زریعے عوامی جذبات بھڑکانا قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
واضح رہے کہ 19 مارچ کو استنبول کے میئر اکرم امام اوغلو کی کرپشن کے الزامات پر گرفتاری کے خلاف ترکیہ کے مختلف شہروں میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا۔
اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مختلف شہروں میں مظاہرے کیے گئے، حکومت نے اب تک سینکڑوں مظاہرین کو گرفتار کرلیا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے خلاف
پڑھیں:
سندھ محکمہ تعلیم میں بدعنوانی کی تحقیقات متنازع
بااثر مافیا کے دبائو پر لیٹرز میں ردوبدل، افسران کنفیوژن کا شکار، قتل اور اغوا کی دھمکیاں
سندھ حکومت اور محکمہ تعلیم کی انتظامی نااہلی بے نقاب، شفاف احتساب خواب بن گیا
سندھ کے ضلع جیکب آباد میں اسکول اسپیشل بجٹ میں کروڑوں روپے کی مبینہ خوردبرد کی تحقیقات کے دوران محکمہ تعلیم میں سنگین بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایک کروڑ 35 لاکھ روپے کی اسکول مخصوص بجٹ کی انکوائری میں بااثر مافیا کے دبائو پر محکمہ تعلیم سندھ کے سیکرٹری نے 14 دن بعد پرانی تاریخ 16 اکتوبر میں ایک نیا لیٹر جاری کر کے انکوائری ٹیم کے رکن کو ہٹا دیا رپورٹ کے مطابق، ابتدائی لیٹر صوبائی وزیر تعلیم سید سردار شاہ کی ہدایت پر جاری ہوا تھا، جس میں ڈائریکٹر پرائمری لاڑکانہ کی سربراہی میں حق نواز نوناری (سابق ڈپٹی ڈی ای او)اور ٹی ای او فی میل جیکب آباد شامل تھے یہ ٹیم مبینہ طور پر کرپشن میں ملوث افسران کے خلاف تحقیقات کر رہی تھی تاہم بااثر ریٹائرڈ ڈائریکٹر عبدالجبار دایو کے دبائو پر نیا لیٹر جاری کیا گیا، جس میں حق نواز نوناری کو ہٹا کر ڈی ای او پرائمری کو شامل کیا گیاانکوائری سے ہٹائے گئے حق نواز نوناری نے انکشاف کیا کہ انہیں اور ان کے بیٹے کو عبدالجبار دایو کی جانب سے قتل اور اغوا کی دھمکیاں دی گئیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ میں اب خود کو اس انکوائری کا حصہ نہیں سمجھتا، اور کوئی رپورٹ جمع نہیں کرائوں گا۔ذرائع نے کہاکہ محکمہ تعلیم میں اس قسم کی تبدیلیاں شفاف احتساب پر سوالیہ نشان ہیں۔ سندھ حکومت اور محکمہ تعلیم کی انتظامی کمزوری نے بدعنوان عناصر کو مزید مضبوط کر دیا ہے، جس سے تعلیمی نظام کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔