ایران کو دھمکی کے بعد او آئی سی کا اجلاس طلب نہ کرنا مجرمانہ غفلت ہے، فیصل محمد
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
اسلام ٹائمز سے خصوصی گفتگو میں عالمی مصالحت کار کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی ایران کو واضح دھمکیوں کے بعد مسلم دنیا کی جانب سے فوری طور پر او آئی سی کا ہنگامی اجلاس طلب کرکے امریکہ کے سامنے مسلم دنیا کا احتجاج ریکارڈ نہ کرانا ایک مجرمانہ غفلت ہے، اس طرز عمل سے او آئی سی کے قیام کا مقصد ختم ہو جائیگا اور مسلم دنیا کا شیرازہ بکھر جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ عالمی مصالحتکار اور ممتاز تجزیہ کار فیصل محمد نے ’’اسلام ٹائمز‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کی جانب سے ایران کو کھلے عام حملے کی دھمکیاں دینا امن پسند دنیا کیلئے لمحہ فکریہ ہے، اگر بڑی طاقتیں اس طرح کا رویہ اپنائیں گی تو دنیا میں جنگل کا قانون نافذ ہو جائیگا۔ انہوں نے کہا نومنتخب امریکی صدر نے حالیہ انتخابات میں کامیابی اسی بنیاد پر حاصل کی تھی کہ وہ دنیا کو جنگوں سے پاک کرینگے، لیکن اقتدار سنبھالتے ہی انہوں نے ایران پر جنگ مسلط کرنے کا اعلان کر دیا جو انتہائی تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک تعلق ہے ایران کی نیوکلیئر صلاحیتوں کا، تو معاملہ یہ ہے کہ اس پر مذاکرات ہو سکتے ہیں، اس طرح جنگ و جدل کے ذریعہ دوسرے ممالک پر اپنی اجارہ داری قائم کرنے سے دنیا کے امن کو خطرات لاحق ہو جائینگے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی ایران کو واضح دھمکیوں کے بعد مسلم دنیا کی جانب سے فوری طور پر او آئی سی کا ہنگامی اجلاس طلب کرکے امریکہ کے سامنے مسلم دنیا کا احتجاج ریکارڈ نہ کرانا ایک مجرمانہ غفلت ہے، اس طرز عمل سے او آئی سی کے قیام کا مقصد ختم ہو جائیگا اور مسلم دنیا کا شیرازہ بکھر جائیگا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مسلم دنیا کا او ا ئی سی ایران کو
پڑھیں:
’عیسائیوں کا قتلِ عام‘: ٹرمپ کی نائجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نائجیریا میں عیسائیوں کے قتلِ عام پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر نائجیریا کی حکومت نے فوری طور پر کارروائی نہ کی تو امریکا تیزی سے فوجی ایکشن لے گا۔
ٹرمپ نے ہفتے کی رات اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر بیان میں کہا کہ انہوں نے امریکی محکمہ دفاع کو حکم دیا ہے کہ وہ تیز اور فیصلہ کن فوجی کارروائی کی تیاری کرے۔ ٹرمپ کے مطابق، امریکا نائجیریا کو دی جانے والی تمام مالی امداد اور معاونت فی الفور بند کر دے گا۔
انہوں نے لکھا کہ اگر امریکا نے کارروائی کی تو وہ “گنز اَن بلیزنگ” یعنی پوری طاقت سے ہوگی تاکہ اُن دہشت گردوں کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے جو عیسائیوں کے خلاف ہولناک مظالم کر رہے ہیں۔
ٹرمپ نے نائجیریا کی حکومت کو “بدنام ملک” قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر اس نےجلدی ایکشن نہ لیا تو نتائج سنگین ہوں گے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ، ”اگر ہم حملہ کریں گے تو وہ تیز، سخت اور میٹھا ہوگا، بالکل ویسا ہی جیسا یہ دہشت گرد ہمارے عزیز عیسائیوں پر کرتے ہیں!“
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق، امریکی محکمہ دفاع نے اس بیان پر کوئی تفصیلی تبصرہ نہیں کیا اور وائٹ ہاؤس نے بھی فوری ردعمل دینے سے گریز کیا۔ تاہم امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ”وزارتِ جنگ کارروائی کی تیاری کر رہی ہے۔ یا تو نائجیریا کی حکومت عیسائیوں کا تحفظ کرے، یا ہم ان دہشت گردوں کو ماریں گے جو یہ ظلم کر رہے ہیں۔“
خیال رہے کہ حال ہی میں ٹرمپ انتظامیہ نے نائجیریا کو دوبارہ اُن ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے جن پر مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کا الزام ہے۔ رائٹرز کے مطابق اس فہرست میں چین، میانمار، روس، شمالی کوریا اور پاکستان بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب، نائجیریا کے صدر بولا احمد تینوبو نے ٹرمپ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک مذہبی رواداری پر یقین رکھتا ہے۔ اُن کے مطابق، “نائجیریا کو مذہبی طور پر متعصب ملک قرار دینا حقیقت کے منافی ہے۔ حکومت سب شہریوں کے مذہبی اور شخصی حقوق کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔”
نائجیریا کی وزارتِ خارجہ نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ ملک دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف پرعزم ہے، اور امریکا سمیت عالمی برادری سے تعاون جاری رکھے گا۔
وزارت نے کہا کہ “ہم نسل، مذہب یا عقیدے سے بالاتر ہو کر ہر شہری کا تحفظ کرتے رہیں گے، کیونکہ تنوع ہی ہماری اصل طاقت ہے۔:
یاد رہے کہ نائجیریا میں بوکوحرام نامی شدت پسند تنظیم گزشتہ 15 سال سے دہشت گردی کر رہی ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ انسانی حقوق کے ماہرین کے مطابق، بوکوحرام کے زیادہ تر متاثرین مسلمان ہیں۔
تاہم ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ “ہزاروں عیسائیوں کو نائجیریا میں شدت پسند مسلمان قتل کر رہے ہیں”۔ لیکن انہوں نے اس الزام کے کوئی شواہد پیش نہیں کیے۔
ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد امریکی کانگریس میں موجود ری پبلکن اراکین نے ان کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نائجیریا میں “عیسائیوں پر بڑھتے مظالم” عالمی تشویش کا باعث ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق، اگر ٹرمپ کا یہ فوجی دھمکی نما بیان عملی جامہ پہنتا ہے تو افریقہ میں امریکا کی نئی فوجی مداخلت کا آغاز ہو سکتا ہے، ایک ایسے وقت میں جب خطے میں پہلے ہی امریکی اثر و رسوخ کمزور ہو چکا ہے۔
نائجیریا کی حکومت نے فی الحال امریکی صدر کے اس دھمکی آمیز بیان پر کوئی سرکاری ردعمل نہیں دیا۔