تائیوان کی علیحدگی پسند قوتیں جتنی زیادہ اشتعال انگیزی پھیلائیں گی ، اتنی ہی جلدی ان کا خاتمہ ہوگا، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
تائیوان کی علیحدگی پسند قوتیں جتنی زیادہ اشتعال انگیزی پھیلائیں گی ، اتنی ہی جلدی ان کا خاتمہ ہوگا، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 2 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ : یکم اپریل سےچائنا پیپلز لبریشن آرمی کے ایسٹرن تھیٹر کی جانب سے تائیوان جزیرےکے ارد گرد مشترکہ مشقیں کی گئیں ۔ یہ سرگرمی لائی چھنگ ڈہ انتظامیہ کی جانب سے بڑے پیمانے پر علیحدگی کی کوششوں پر مبنی اشتعال انگیزی کے لئے سخت سزا اور تائیوان کی علیحدگی پسند قوتوں کے لئے ایک سخت انتباہ ہے جو جان بوجھ کر آبنائے تائیوان میں امن کو نقصان پہنچا رہی ہیں اور ساتھ ہی یہ سرگرمی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لئے ایک ضروری قدم ہے۔
حالیہ برسوں میں، بہت سے ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے رہنماؤں نے ایک چین کے اصول کا اعادہ اور حمایت کا اظہار کیا ہے اور 10 ممالک نے تائیوان کے ساتھ نام نہاد “سفارتی تعلقات” منقطع بھی کیے ہیں.
واضح رہے کہ جزیرے کے گرد پی ایل اے کی فوجی مشقوں کا ہدف تائیوان کے ہم وطن نہیں بلکہ تائیوان کی علیحدگی پسند سرگرمیاں ہیں ۔ تائیوان کی رائے عامہ نے لائی چھنگ ڈہ کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے آبنائے تائیوان کی کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔ پی ایل اے کی فوجی مشقوں نے تائیوان کے علیحدگی پسندوں کو مؤثر انداز میں متنبہ کیا ہے ۔
یہ عمل آبنائے تائیوان میں امن واستحکام اور تائیوان کے ہم وطنوں کی فلاح و بہبود کے لئے ایک مضبوط تحفظ کی علامت ہے۔ لائی چھنگ ڈہ سمیت تائیوان کی علیحدگی پسند قوتیں جتنی زیادہ اشتعال انگیز ہوں گی ، مین لینڈ کی جانب سے ان کے لئے سزا اتنی ہی طاقتور ہوگی، اور اتنی ہی جلدی تائیوان کی علیحدگی پسند قوتوں کا خاتمہ ہوگا!
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: تائیوان کی علیحدگی پسند اتنی ہی
پڑھیں:
پہلی بار اتنی تباہی دیکھی‘ ایرانی حملوں نے اسرائیلیوں کو ہلا کر رکھ دیا
ایران کی جانب سے اسرائیل پر 13 اور 14 جون کی درمیانی شب داغے گئے میزائل حملوں نے اسرائیلیوں کو ہلاکر رکھ دیا اور انہوں نے حملوں کو تاریخ کے بدترین حملے قرار دے دیا۔
’ٹائمز آف اسرائیل‘ کے مطابق ایرانی حملوں کے بعد تل ابیب کے متعدد علاقوں میں خوف و حراس کا ماحول ہے، لوگ رات دیر گئے ہونے والے ایرانی حملوں کے خوف سے کئی گھنٹے گزر جانے کے باوجود نہیں نکل پائے۔
رپورٹ کے مطابق 13 اور 14 جون کی درمیانی شب ہونے والے ایرانی تل ابیب، رامت گان اور ریشون لیسیون کے رہائشی علاقوں کو ہلا کر رکھ دیا، جن میں 5 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی بھی ہوئے۔
ایران نے مذکورہ حملے اسرائیل کی جانب سے اس کی جوہری تنصیبات اور فوجی قیادت پر فضائی حملوں کے جواب میں کیے۔
اسرائیلی ڈیفنس فورس (آئی ڈی ایف) نے دعویٰ کیا ایران کے متعدد میزائل دفاعی نظام کے ذریعے ناکارہ بنا دیے گئے، تاہم کچھ میزائل انتہائی طاقتور دھماکہ خیز مواد کے ساتھ رہائشی عمارات سے ٹکرا گئے، جن سے نقصان ہوا۔
حملوں کے بعد تل ابیب کی رہائشی ایک خاتون نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے اپنے خوف کا اظہار کیا اور بتایا کہ وہ معمول کے مطابق کمپیوٹر اور ٹی وی دیکھ رہے تھے کہ اچانک علاقہ دھماکوں سے گونج اٹھا اور پھر ان کے گھر میں بھی دھنواں جمع ہونے لگا، جس باعث وہ وہاں سے نکل گئے۔
ایرانی دھماکوں کے بعد ریسکیو سرگرمیوں کی سربراہ کرنے والے تل ابیب کے ’ہوم فرنٹ کمانڈ‘ فورس کے سربراہ کے مطابق انہوں نے پہلے کبھی اسرائیل کی تاریخ میں اس قدر شدید تباہی اور حملے نہیں دیکھے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ پہلی بار تل ابیب سمیت اسرائیل کے دیگر علاقوں میں حملوں سے شدید نقصان پہنچا اور عوام تاحال شدید خوف اور اضطراب میں مبتلا ہے۔
ایرانی حملوں سے متاثر ہونے والے علاقے آوی گاتینیو کے ایک مقامی رہائشی شخص کے مطابق وہ بھی بچوں کے ہمراہ گھر میں پرسکون حالت میں موجود تھے کہ سائرن بجنے کے بعد وہ گھر کے تہ خانے میں چلے گئے، اسی دوران زوردار دھماکہ ہوا اور پورا محلہ پانچ منٹ میں ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگیا۔
ہوم فرنٹ کمانڈ کے کرنل (ریٹائرڈ) مائیکل ڈیوڈ کے مطابق ایرانی حملوں کا واقعہ ایک غیر معمولی نوعیت کا واقعہ ہے، جس کے لیے ہمیں اضافی نفری تعینات کرنا پڑی اور عمارتوں کے ملبے کی تلاشی کا کام جاری ہے۔
Post Views: 5