Express News:
2025-07-26@14:52:02 GMT

سیاسی اختلافات کی سزا عوام کو کیوں؟

اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT

عیدالفطر تو گزر گئی مگر ملک میں گرمی کا آغاز ہو گیا ہے اور اپوزیشن کی بڑی جماعت پی ٹی آئی نے اپریل سے ہی سیاسی ماحول گرم کرنا شروع کر دیا ہے جس کو وہ حکومت مخالف سیاسی اتحاد کے ذریعے مزید آگ بھڑکا کر انتہا پر پہنچانے کی بھرپور کوشش میں ہے۔

بلوچستان کے پشتون رہنما محمود خان اچکزئی اور چھوٹی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے علامہ ناصر عباس اور حامد رضا پہلے ہی پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں۔ پی ٹی آئی کی سیاسی مجبوری کے بعد حامد رضا کی پارٹی پارلیمانی پارٹی بن گئی تھی اور پی ٹی آئی کی حمایت سے ہی وہ رکن قومی اسمبلی بن گئے تھے جب کہ محمود خان اور علامہ ناصر عباس کا اپنا ووٹ بینک ہے۔

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی نئی پارٹی عوامی مقبولیت کے مخصوص درجے پر نہیں پہنچ پائی۔ وہ تو 2018 کے الیکشن میں اپنے آبائی حلقے مری سے بھی ہارے تھے، ان کی سیاسی حیثیت سابق وزیر اعظم کی بھی ہے اور اپوزیشن کے بڑے اتحاد کے لیے کوشاں مصطفیٰ نواز کھوکھر، سابق سینیٹر محمد علی درانی کی طرح پی پی کی وجہ سے ایک بار سینیٹر بن گئے تھے۔

جے یو آئی کے مولانا فضل الرحمن موجودہ اپوزیشن میں واحد سیاسی قوت اور اسٹریٹ پاور کے حامل ہیں جو گرمیوں میں بھی سڑکیں گرم رکھنے کی سیاسی طاقت رکھتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے پاس کے پی کی حکومت، پارلیمنٹ کے ارکان اور پنجاب و سندھ میں ارکان صوبائی اسمبلی ضرور ہیں مگر اس کا بانی اپنی جارحانہ سیاست کے باعث جیل میں ہے اور انھوں نے اپنی پارٹی ان وکلا کے حوالے کردی ہے جو نئے سیاستدان ہیں جنھیں سیاست نہیں وکالت کا تجربہ ضرور ہے۔

 پی ٹی آئی کے کچھ رہنماؤں کا موقف ہے کہ پی ٹی آئی کی آزاد قیادت چاہتی ہی نہیں کہ بانی جیل سے باہر آئیں، ورنہ ان کی وہ سیاسی حیثیت ختم ہو جائے گی جو انھیں بانی کے قید میں رہنے کے باعث حاصل ہے۔ بانی پی ٹی آئی کی اپنی سیاسی بصیرت کا یہ حال ہے کہ بانی کے چاہنے والوں نے برے وقت میں پی ٹی آئی کے جلسے کرائے، بانی کی وکالت کی مگر اپنوں ہی کی سیاسی رقابت کے باعث بانی نے انھیں پارٹی سے فارغ کر دیا اور انھی کے مطابق پی ٹی آئی میں بھی معاہدے کے مطابق فارم 47 کے منتخب ارکان موجود ہیں اور انھی کی وجہ سے حکومت پارلیمنٹ میں پی ٹی آئی کا فارورڈ بلاک بنانے کی کوشش میں ہے۔

پی ٹی آئی کا اہم سیکریٹری جنرل کا عہدہ لاہور کے ایک قابل مشہور وکیل کے حوالے کیا ہے جن کی سیاسی اہمیت ابھی بہت زیادہ نہیں۔ یہی حال پی ٹی آئی کے موجودہ چیئرمین کا ہے جو پی ٹی آئی کی وجہ سے پارلیمنٹ میں کے پی سے ہیں مگر نئے سیکریٹری جنرل لاہور سے الیکشن ہارے ہوئے ہیں۔ حامد خان کی وجہ سے لاہور اور بعض شہروں میں وکیلوں کی بڑی تعداد موجودہ حکومت کی مخالفت میں پی ٹی آئی کی حامی ہے مگر پی ٹی آئی کے حامی وکلا ملک میں حکومت کے خلاف کوئی احتجاجی تحریک نہیں چلا سکے یہ سب سیاست میں غیر اہم مگر وکلا سیاست میں ضرور اہم ہیں۔

پی ٹی آئی کی قیادت جن وکیلوں کے ہاتھ میں ہے وہ ابھی تک بانی کو رہا نہیں کرا سکے اور بانی کی اہلیہ اور بہنوں کے بھی وکیلوں میں مختلف گروپ ہیں اور پرانے پی ٹی آئی رہنماؤں کی حیثیت صرف پارلیمانی رہ گئی ہے جن کا زیادہ تعلق کے پی سے ہے اور پنجاب میں پی ٹی آئی کے نو وارد وقاص اکرم کو پارٹی ترجمان بنایا گیا ہے باقی پنجاب کی قیادت خود خاموش ہے اور محدود سیاست کر رہے ہیں یہی حال سندھ کا ہے اور پی ٹی آئی بلوچستان میں بھی نام کی حد تک ہے صرف کے پی میں اقتدار کے باعث پی ٹی آئی نظر ضرور آتی ہے مگر وزیر اعلیٰ کے پی کی توجہ اب صرف اپنے اقتدار تک محدود ہے کے پی کی پارٹی قیادت اب وزیر اعلیٰ سے واپس لی جا چکی ہے۔

موجودہ صورت حال میں پی ٹی آئی مختلف گروپوں میں تقسیم ہے اور منقسم پی ٹی آئی اپنے بانی کے مفاد کے لیے مولانا فضل الرحمن کو ملا کر حکومت کے خلاف گرمیوں میں تحریک چلانا چاہتی ہے، جو اس کا حق ہے مگر پی ٹی آئی اور اس کے اتحادی مولانا کو بانی کی رہائی کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں مگر مولانا نے کچی گولیاں کھیلی ہیں نہ وہ سیاسی اختلاف کے باوجود ریاست کے خلاف جائیں گے کیونکہ انھیں ملکی مفاد عزیز ہے اور اختلافات کی سزا ریاست کو نہ دینے کے حامی ہیں۔

پی ٹی آئی پہلے بھی ریاست کے خلاف تحریک چلانے میں مکمل ناکام رہی ہے اور اب پھر احتجاجی تحریک چلانا چاہتی ہے تو ضرور چلائے جو اس کا حق ہے مگر اپنے سیاسی اختلافات کی سزا ریاست کو نہ دے کیونکہ حکومت کے پاس ریاستی طاقت ہے جو کمزور نہیں اگر تحریک چلی تو نقصان حکومت کا نہیں پی ٹی آئی کا اپنا ہوگا۔ پی ٹی آئی اپنے ساتھ ریاست کا جو نقصان کرے گی وہ حکومت کا نہیں عوام کا ہوگا اور سزا عوام بھگتیں گے اور مزید ٹیکسوں، مہنگائی اور بدامنی کا شکار ہو جائیں گے اس لیے سب کو چاہیے کہ اپنے احتجاج کی سزا عوام کو بھی نہ دیں تو بہتر ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: میں پی ٹی آئی پی ٹی آئی کے پی ٹی آئی کی کی وجہ سے کی سیاسی کے خلاف کے باعث ہے مگر کی سزا ہے اور میں ہے

پڑھیں:

بانی پی ٹی آئی سیاست میں آنے سے پہلے چندے کیلئے میرے پاس آتے تھے: اسحاق ڈار

نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سیاست میں آنے سے پہلے چندے کے لیے اُن کے پاس آتے تھے۔امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل میں گفتگو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ پی ٹی آئی نے 2014 میں 126 دن کا دھرنا دیا جس سے معاشی نقصان ہوا۔نائب وزیراعظم نے کہاکہ اگر کوئی پاپولر لیڈر ہے تو اس کو یہ حق نہیں کہ سیکیورٹی تنصیبات پر حملہ کرے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے دہشت گردی کے خلاف بہترین کام کیا بعد میں آنے والی حکومت نے کالعدم ٹی ٹی پی کے لیے بارڈر کھولے، بانی پی ٹی آئی کی حکومت نے سو سے زائد مجرم رہا کیے، سرحدیں کھولیں اور تیس چالیس ہزار طالبان اندر آ گئے پھر سے زندہ ہو گئے۔اسحاق ڈار نے یہ بھی کہا کہ اُن کا یہ فیصلہ بہت افسوس ناک تھا، سرحدیں نہیں کھولنی چاہئیں تھیں۔

متعلقہ مضامین

  • بانی پی ٹی آئی سیاست میں آنے سے پہلے چندے کیلئے میرے پاس آتے تھے: اسحاق ڈار
  • بانی پی ٹی آئی چندے کے لیے میرے پاس آتے تھے، اسحاق ڈار
  • بانی پی ٹی آئی چندے کیلئے میرے پاس آتے تھے، اسحاق ڈار
  • سیاسی اختلافات کو نفرت میں تبدیل نہیں کرنا چاہیے)حافظ نعیم (
  • تمام سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھ کر ہمیں ایک ٹیم کے طور پر کام کرنا ہے؛ محسن نقوی
  • 5 اگست کو عوام اپنی بیزاری کا بھرپور اظہار کریں گے: سلمان اکرم راجہ
  • سیاسی اختلافات کو نفرت میں تبدیل نہیں کرنا چاہئے،حافظ نعیم الرحمان 
  • خیبرپختونخوا حکومت کے زیرِ اہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں کن سیاسی جماعتوں نے آنے سے انکار کیا؟
  • خیبرپختونخوا میں قیام امن کیلئے بلائی گئی اے پی سی، اپوزیشن جماعتوں کا بائیکاٹ
  • تین اہم سیاسی جماعتوں کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ