Express News:
2025-04-25@11:47:07 GMT

سیاسی اختلافات کی سزا عوام کو کیوں؟

اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT

عیدالفطر تو گزر گئی مگر ملک میں گرمی کا آغاز ہو گیا ہے اور اپوزیشن کی بڑی جماعت پی ٹی آئی نے اپریل سے ہی سیاسی ماحول گرم کرنا شروع کر دیا ہے جس کو وہ حکومت مخالف سیاسی اتحاد کے ذریعے مزید آگ بھڑکا کر انتہا پر پہنچانے کی بھرپور کوشش میں ہے۔

بلوچستان کے پشتون رہنما محمود خان اچکزئی اور چھوٹی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے علامہ ناصر عباس اور حامد رضا پہلے ہی پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں۔ پی ٹی آئی کی سیاسی مجبوری کے بعد حامد رضا کی پارٹی پارلیمانی پارٹی بن گئی تھی اور پی ٹی آئی کی حمایت سے ہی وہ رکن قومی اسمبلی بن گئے تھے جب کہ محمود خان اور علامہ ناصر عباس کا اپنا ووٹ بینک ہے۔

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی نئی پارٹی عوامی مقبولیت کے مخصوص درجے پر نہیں پہنچ پائی۔ وہ تو 2018 کے الیکشن میں اپنے آبائی حلقے مری سے بھی ہارے تھے، ان کی سیاسی حیثیت سابق وزیر اعظم کی بھی ہے اور اپوزیشن کے بڑے اتحاد کے لیے کوشاں مصطفیٰ نواز کھوکھر، سابق سینیٹر محمد علی درانی کی طرح پی پی کی وجہ سے ایک بار سینیٹر بن گئے تھے۔

جے یو آئی کے مولانا فضل الرحمن موجودہ اپوزیشن میں واحد سیاسی قوت اور اسٹریٹ پاور کے حامل ہیں جو گرمیوں میں بھی سڑکیں گرم رکھنے کی سیاسی طاقت رکھتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے پاس کے پی کی حکومت، پارلیمنٹ کے ارکان اور پنجاب و سندھ میں ارکان صوبائی اسمبلی ضرور ہیں مگر اس کا بانی اپنی جارحانہ سیاست کے باعث جیل میں ہے اور انھوں نے اپنی پارٹی ان وکلا کے حوالے کردی ہے جو نئے سیاستدان ہیں جنھیں سیاست نہیں وکالت کا تجربہ ضرور ہے۔

 پی ٹی آئی کے کچھ رہنماؤں کا موقف ہے کہ پی ٹی آئی کی آزاد قیادت چاہتی ہی نہیں کہ بانی جیل سے باہر آئیں، ورنہ ان کی وہ سیاسی حیثیت ختم ہو جائے گی جو انھیں بانی کے قید میں رہنے کے باعث حاصل ہے۔ بانی پی ٹی آئی کی اپنی سیاسی بصیرت کا یہ حال ہے کہ بانی کے چاہنے والوں نے برے وقت میں پی ٹی آئی کے جلسے کرائے، بانی کی وکالت کی مگر اپنوں ہی کی سیاسی رقابت کے باعث بانی نے انھیں پارٹی سے فارغ کر دیا اور انھی کے مطابق پی ٹی آئی میں بھی معاہدے کے مطابق فارم 47 کے منتخب ارکان موجود ہیں اور انھی کی وجہ سے حکومت پارلیمنٹ میں پی ٹی آئی کا فارورڈ بلاک بنانے کی کوشش میں ہے۔

پی ٹی آئی کا اہم سیکریٹری جنرل کا عہدہ لاہور کے ایک قابل مشہور وکیل کے حوالے کیا ہے جن کی سیاسی اہمیت ابھی بہت زیادہ نہیں۔ یہی حال پی ٹی آئی کے موجودہ چیئرمین کا ہے جو پی ٹی آئی کی وجہ سے پارلیمنٹ میں کے پی سے ہیں مگر نئے سیکریٹری جنرل لاہور سے الیکشن ہارے ہوئے ہیں۔ حامد خان کی وجہ سے لاہور اور بعض شہروں میں وکیلوں کی بڑی تعداد موجودہ حکومت کی مخالفت میں پی ٹی آئی کی حامی ہے مگر پی ٹی آئی کے حامی وکلا ملک میں حکومت کے خلاف کوئی احتجاجی تحریک نہیں چلا سکے یہ سب سیاست میں غیر اہم مگر وکلا سیاست میں ضرور اہم ہیں۔

پی ٹی آئی کی قیادت جن وکیلوں کے ہاتھ میں ہے وہ ابھی تک بانی کو رہا نہیں کرا سکے اور بانی کی اہلیہ اور بہنوں کے بھی وکیلوں میں مختلف گروپ ہیں اور پرانے پی ٹی آئی رہنماؤں کی حیثیت صرف پارلیمانی رہ گئی ہے جن کا زیادہ تعلق کے پی سے ہے اور پنجاب میں پی ٹی آئی کے نو وارد وقاص اکرم کو پارٹی ترجمان بنایا گیا ہے باقی پنجاب کی قیادت خود خاموش ہے اور محدود سیاست کر رہے ہیں یہی حال سندھ کا ہے اور پی ٹی آئی بلوچستان میں بھی نام کی حد تک ہے صرف کے پی میں اقتدار کے باعث پی ٹی آئی نظر ضرور آتی ہے مگر وزیر اعلیٰ کے پی کی توجہ اب صرف اپنے اقتدار تک محدود ہے کے پی کی پارٹی قیادت اب وزیر اعلیٰ سے واپس لی جا چکی ہے۔

موجودہ صورت حال میں پی ٹی آئی مختلف گروپوں میں تقسیم ہے اور منقسم پی ٹی آئی اپنے بانی کے مفاد کے لیے مولانا فضل الرحمن کو ملا کر حکومت کے خلاف گرمیوں میں تحریک چلانا چاہتی ہے، جو اس کا حق ہے مگر پی ٹی آئی اور اس کے اتحادی مولانا کو بانی کی رہائی کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں مگر مولانا نے کچی گولیاں کھیلی ہیں نہ وہ سیاسی اختلاف کے باوجود ریاست کے خلاف جائیں گے کیونکہ انھیں ملکی مفاد عزیز ہے اور اختلافات کی سزا ریاست کو نہ دینے کے حامی ہیں۔

پی ٹی آئی پہلے بھی ریاست کے خلاف تحریک چلانے میں مکمل ناکام رہی ہے اور اب پھر احتجاجی تحریک چلانا چاہتی ہے تو ضرور چلائے جو اس کا حق ہے مگر اپنے سیاسی اختلافات کی سزا ریاست کو نہ دے کیونکہ حکومت کے پاس ریاستی طاقت ہے جو کمزور نہیں اگر تحریک چلی تو نقصان حکومت کا نہیں پی ٹی آئی کا اپنا ہوگا۔ پی ٹی آئی اپنے ساتھ ریاست کا جو نقصان کرے گی وہ حکومت کا نہیں عوام کا ہوگا اور سزا عوام بھگتیں گے اور مزید ٹیکسوں، مہنگائی اور بدامنی کا شکار ہو جائیں گے اس لیے سب کو چاہیے کہ اپنے احتجاج کی سزا عوام کو بھی نہ دیں تو بہتر ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: میں پی ٹی آئی پی ٹی آئی کے پی ٹی آئی کی کی وجہ سے کی سیاسی کے خلاف کے باعث ہے مگر کی سزا ہے اور میں ہے

پڑھیں:

شریف خاندان کے اقتدار میں ملکی سالمیت خطرے میں پڑجاتی ہے ، پی ٹی آئی رہنما

 

شریف خاندان بھارت کے خلاف سخت ایکشن نہیں لے سکتا یہ کاروبار کرتے ہیں
نیشنل سیکورٹی کے معاملات میں عمران خان کا شامل ہونا ضروری ہے، میڈیا سے گفتگو

پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے حکومت پر سخت تنقید کی ہے جب کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ شریف خاندان جب بھی اقتدار میں آتا ہے ملک کی سالمیت خطرے میں پڑجاتی ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہاں سیاستدان موجود ہیں، ہمیں قومی ہم آہنگی چاہیے ، اپ کا قومی لیڈر جیل میں پڑا ہوا ہے ، ہماری قومی آہنگی آج نہیں رہی کیونکہ آپ نے ایک قومی لیڈر کو جیل میں ڈالا ہوا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ آپکے ملک کی اکانومی ختم ہو چکی ہے ، شریف خاندان بھارت کے خلاف سخت ایکشن نہیں لے سکتا یہ اُن کے ساتھ کاروبار کرتے ہیں، سخت ایکشن صرف ایک شخص لے سکتا ہے اور وہ بانی پی ٹی آئی ہے ۔عمر ایوب خان نے کہا کہ شریف خاندان جب بھی اقتدار میں آتا ہے ملک کی سالمیت خطرے میں پڑ جاتی ہے ، نواز شریف 1997 میں وزیراعظم اور میرے والد وزیرخارجہ تھے ، بھارت کا Mig 25 اسلام آباد کے اوپر اُڑا اور دو دو سانک دھماکے کیے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ میرے والد نے ایئرچیف کو کا فائٹر جیٹس دہلی کے اوپر سے اڑا سکتے ہیں تو انہوں نے وزیراعظم کی اجازت مانگی، نواز شریف کی اُس وقت کانپیں ٹانگ گئی تھیں، ایٹمی دھماکوں میں میرے والد سمیت پانچ لوگ تھے جنہوں نے کہا ایٹمی دھماکے ہوں گے ، وزیراعظم نواز شریف صبح کلنٹن سے بات کر رہے تھے کہ وہ ڈیل چاہتے ہیں۔عمر ایوب نے کہا کہ میرے والد نے کہا کہ نیوکلیئر ڈیوائسز سیل ہو چکی ہیں اب چاغی میں دھماکے ضرور ہونگے ۔عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ہمیشہ بتایا گیا کہ ہندوستان سے اپنی حفاظت کرنی ہے ، کل جو ایمرجنسی صورتحال پیدا ہوئی وزیراعظم اگر سنجیدہ ہو تو وہ اپوزیشن لیڈرز کو فون کرے ، وزیراعظم اپیل کرے ، آپ اڈیالہ جیل جائیں اور عمرآن خان سے فوری ملاقات کریں۔ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروا کر ایک Consensus بنایا جائے ، اپوزیشن لیڈرز اس وقت ججوں کے سامنے بھٹک رہے ہوں اور جج صاحب کہتے ہیں 12 بجے آفس سے رپورٹ منگوا رہا ہوں۔بابر اعوان نے کہا کہ مقدمات کے آزاد ٹرائل کئے جائیں، تمام سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں کو ختم کیا جاہے ، میڈیا کو اذاد کیا جائے ، پاکستان میں فوری طور پر نئے شفاف انتخابات کروائے جائیں۔ان کا کہنا تھا کہ سارے قوم میں 80-75 فیصد عوام بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ہے ، حکومت انکھ کھولیں فاشزم کو ختم کرے ، ترجیح بنیادوں پر پرانے مقدمات کو ختم کیا جائے ، ماڈل ٹاون ون اور ٹو کا مقدمہ ابھی تک زہر التوا ہیں۔بابر اعوان نے کہا کہ منتخب عدالتوں سے منتخب مقدمات پر فیصلے کروائے جارہے ہیں، جلد فراہمی انصاف میں انصاف ختم ہوتا ہے ۔سپریم کورٹ کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے لطیف کھوسہ نے کہا کہ ریاست کے چاروں ستونوں کو برباد کر دیا گیا، ہمارا لیڈر عوام کے دلوں کی دھڑکن ہے ، اب انکے ساتھ ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، وہاں پر عدالتوں احکامات پر ایک کرنل کے احکامات بھاری پڑ جاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ عوام، ملک اور قانون و آئین کیلئے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں، یہ سب کسی کو بھی قبول نہیں ہے ، سندھ کی آج عوام، کسان ، وکلا سب سڑک پر ہیں، آج بھارت کو جرات ہوئی ہے کہ یکطرفہ سندھ طاس معاہدہ ختم کر دیا، ہمارے اتاشی باہر نکال دیے ، اتنی جرات پہلے قابل نہیں تھے ۔لطفیف کھوسہ نے کہا کہ اسی حکومت میں یہ سب ہوا، بانی پی ٹی آئی کو رہا کیا جائے ، عوام صرف انکے ساتھ کھڑی ہے ۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ 26 ترمیم جس انداز ڈھٹائی سے کی گئی سب کے سامنے ہیں، اختر منگل پارلیمنٹ میں اپنے سینیٹر کو تلاش کر رہے تھے ، ہمارے ایم این ایز کو لالچ دی گئی، ہمارے ایم این ایز کو اٹھایا گیا۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ یہ جھوٹ کا نظام ہے کفر کا نظام ہوتا ہے ، لوگوں پر گولیاں چلائیں گئیں،ہم نے پاکستان کا پانی دشمن سے چھیننا ہے ، نیشنل سیکورٹی کے تمام معاملات میں عمران خان کا شامل ہونا اہم ہے ، بانی پی ٹی آئی جیل میں ہے ۔سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اب خاموش رہنے کا وقت نہیں، ہم بہت جلد باہر نکلیں گے ہم معمالات کو افہام و تفہیم سے حل چاہتے ہیں۔ترجمان عمران خان نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ ملک کی بقا کیلئے بانی پی ٹی کا وجود لازم ہے اس حکومت کی کوئی پالیسی نہیں، سندھ بلوچستان کے حالات سامنے ہیں ، اج سلامتی کونسل کا اجلاس بغیر خان کے ہو رہا ہے ،8 کو قوم نے بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہونے کا فیصلہ دیا، آپ بانی پی ٹی آئی کو مائنس کرنا چاہتے ہیں نہیں کرسکتے ، دس مرتبہ ہمیں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات سے روکا گیا۔پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجا نے کہا کہ عمران خان کی خواہش ہے کہ قوم کے سامنے لاقانونیت کی صورتحال رکھی ہے ، جواہش ہے کہ یہاں قبرستان کی خاموشی ہو، میرے ساتھ لطیف کھوسہ بابر اعوان نیاز اللہ نیازی علی بخاری موجود ہیں، 26 ترمیم کیساتھ جو رہا ہے وہ عوام کے سامنے رکھیں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کا آئین و قانون سے کوئی تعلق نہیں، اج قوم و ریاست کے بیچ کوئی رابطہ نہیں، مجھے جیل سے دومیل دور روکا جاتا ہے ، توہین عدالت کی درخواست کو لگنے میں مہینہ لگ جاتا ہے ۔سلمان اکرم راجا نے کہا کہ انقلاب قومیں لاتی ہیںاگر مقتدر حلقوں نے ہوش کے ناخن نہ لئے بہت جلد فیصلہ کریں گے ، اج ہر جگہ لوگ پانی لوٹے جانے کے خوف سے خوفزدہ ہیں، ضرورت ہے کہ ملک لے لیڈر کو رہا کیا جائے ، عمران خان اور قوم کے بیچ آنے والے کو قوم معاف نہیں کرے گی، پاکستان کے عوام کی بات سنو۔

متعلقہ مضامین

  • شریف خاندان کے اقتدار میں ملکی سالمیت خطرے میں پڑجاتی ہے ، پی ٹی آئی رہنما
  • فطری اور غیر فطری سیاسی اتحاد
  • ’شریف خاندان کے اقتدار میں ملکی سالمیت خطرے میں پڑ جاتی ہے‘، پی ٹی آئی رہنماؤں کی حکومت پرسخت تنقید
  • سلیکٹڈ حکومتیں قوم پر مسلط کی جاتی ہیں، مولانا فضل الرحمان
  • بانی پی ٹی آئی سیاسی داؤ پیچ میں صفر بٹا صفر ہیں، حفیظ اللہ نیازی
  • اپنے ہی پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، اپوزیشن کا باضابطہ اتحاد موجود نہیں، مولانا فضل الرحمان
  • عوام سے ناراض پرویز خٹک نے سیاسی سرگرمیاں کا آغاز کردیا، ’کسی کا کوئی کام نہیں کروں گا‘
  • ملک، عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے: عمران خان
  • عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے ، عمران خان
  • ملک، عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے، عمران خان