امریکا کے جوابی ٹیرف پر مختلف ممالک کا ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
آسٹریلیا کے وزیراعظم نے امریکا کے جوابی ٹیرف کو غیر ضروری قرار دیا ہے۔ اطالوی وزیراعظم نے کہا کہ یورپی یونین پر امریکی ٹیرف غلط ہے، اسی طرح آئرلینڈ کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کو امریکی ٹیرف کا مناسب جواب دینا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کی جانب سے جوابی ٹیرف لگانے پر مختلف ممالک کا ردعمل سامنے آگیا۔ کینیڈا کے وزیراعظم نے امریکی ٹیرف کے خلاف جوابی اقدامات کا اعلان کیا ہے، جبکہ آسٹریلیا کے وزیراعظم نے امریکا کے جوابی ٹیرف کو غیر ضروری قرار دیا ہے۔ اطالوی وزیراعظم نے کہا کہ یورپی یونین پر امریکی ٹیرف غلط ہے، اسی طرح آئرلینڈ کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کو امریکی ٹیرف کا مناسب جواب دینا چاہیئے۔ برطانوی وزیر تجارت نے کہا کہ امریکی ٹیرف کے باوجود امریکا کے ساتھ اقتصادی معاہدے کے لیے پرعزم ہیں۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا بھر کے ممالک کی درآمدی مصنوعات پر کم از کم 10 فیصد ٹیکس عائد کر دیا ہے، 25 ممالک پر جوابی ٹیرف لگایا گیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہ یورپی یونین امریکی ٹیرف کے وزیراعظم جوابی ٹیرف امریکا کے
پڑھیں:
یوکرینی جنگ میں روس کی شکست قبول نہیں ، چین کا یورپی یونین کو انتباہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک) چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار کو بتایا ہے کہ بیجنگ، روس کی یوکرین کے خلاف جنگ میں شکست کو قبول نہیں کر سکتا، کیونکہ اس سے امریکا کو چین پر پوری توجہ مرکوز کرنے کا موقع مل جائے گا۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق یہ بات ایک ایسے عہدیدار نے بتائی، جسے ان مذاکرات پر بریفنگ دی گئی تھی اور یہ بیجنگ کے اس دعوے کے برعکس ہے کہ وہ اس تنازع میں غیر جانبدار ہے۔ یہ بات برسلز میں یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کاجا کالاس کے ساتھ 4 گھنٹے طویل ملاقات کے دوران سامنے آئی جس میں سائبر سیکورٹی، نایاب معدنیات، تجارتی عدم توازن، تائیوان اور مشرق وسطیٰ جیسے موضوعات شامل تھے۔ اس عہدیدار کے مطابق وانگ یی کے نجی تبصروں سے اشارہ ملتا ہے کہ بیجنگ یوکرین میں ایک طویل جنگ کو ترجیح دے سکتا ہے، تاکہ امریکا کی مکمل توجہ چین پر مرکوز نہ ہو جائے۔ یہ خدشات ان ناقدین کے مؤقف کی تائید کرتے ہیں جو کہتے ہیں کہ بیجنگ کا یوکرین کے معاملے پر دعویٰ کردہ غیر جانبدارانہ موقف اصل میں اس کے بڑے جغرافیائی مفادات سے مطابقت نہیں رکھتا۔ اس سے قبل جمعہ کے روز چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ سے اس ملاقات کے بارے میں پوچھا گیا تھاتو انہوں نے چین کا دیرینہ مو قف دہرایا۔ انہوں نے کہا کہ چین یوکرین کے مسئلے کا فریق نہیں۔ چین کا یوکرین بحران پر موقف معروضی اور مستقل ہے، یعنی مذاکرات، جنگ بندی اور امن، یوکرین کا طویل بحران کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین چاہتا ہے کہ اس مسئلے کا سیاسی حل جلد از جلد تلاش کیا جائے، ہم بین الاقوامی برادری کے ساتھ اور متعلقہ فریقین کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس سمت میں تعمیری کردار ادا کرتے رہیں گے۔ چین نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے کہ وہ روس کو تقریباً فوجی مدد فراہم کر رہا ہے۔