افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا عمل آج سے دوبارہ شروع ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
پاکستان سے افغان مہاجرین کی اپنے وطن واپسی کا عمل سست روی کا شکار ہونے کے بعد آج اس میں تیزی لائے جائے گی۔
چمن میں آج باب دوستی پر افغان شہریوں کا بائیو میٹرک کیا جائے گا، لنڈی کوتل میں بھی افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے کیمپ میں کام جاری ہے۔
افغانیوں کی رضاکارانہ واپسی کی ڈیڈ لائن اکتیس مارچ کو ختم ہوچکی ہے، حکام کے مطابق اب افغانیوں کو ڈی پورٹ کیا جائے گا۔
دستاویز کے مطابق خیبرپختونخوا میں رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی تعداد 7 لاکھ 9 ہزار 278 ہے، یہاں افغان مہاجرین کے 43 کیمپس ہیں۔
دستاویز کے مطابق کیمپوں میں 3 لاکھ 44 ہزار 908 افغان رہائش پذیر ہیں، افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والے افغان مہاجرین کی تعداد 3 لاکھ 7 ہزار647 ہے۔
واضح رہے کہ 2013ء سے اب تک 4 لاکھ 65 ہزار افغان مہاجرین طورخم کے راستے واپس اپنے وطن جا چکے ہیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: افغان مہاجرین کی
پڑھیں:
افغان باشندے دوبارہ پاکستان آنا چاہیں تو ویزا لے کر آ سکتے ہیں: طلال چوہدری
وزیرِ مملکت طلال چوہدری---فائل فوٹووزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ افغان باشندے دوبارہ پاکستان آنا چاہیں تو ویزا لے کر آ سکتے ہیں۔
اسلام آباد میں ’جیو نیوز‘ سے خصوصی گفتگو میں طلال چوہدری نے کہا کہ حکومت نے ون ڈاکومنٹ پالیسی کا نفاذ کیا ہے، جو بھی پاکستان آئے گا وہ ویزا لے کر قانونی دستاویزات کے ساتھ آئے گا، پاکستان نے اپنی ویزا پالیسی نرم کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ون ڈاکومنٹ پالیسی کے تحت 8 لاکھ 57 ہزار 157 افراد کو اپنے ملکوں میں واپس بھیجا گیا، پالیسی کے تحت واپس بھیجے گئے غیر ملکیوں میں بڑی تعداد افغان باشندوں کی ہے۔
وفاقی وزیرِ مملکت داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان سے کوئی فیک پاسپورٹ پر سفر نہیں کر سکتا۔
طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان نے افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو 31 مارچ تک رضا کارانہ واپس جانے کی ہدایت کی، یکم اپریل سے ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد بے دخلی کا سلسلہ شروع ہوا، پروف آف رجسٹریشن کے حامل افغان باشندوں کو 30 جون تک کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے کہ خود واپس لوٹ جائیں۔
ن لیگی رہنما نے کہا ہے کہ جو دنیا کے شہریوں کے پاکستان آنے کے اصول ہیں وہی افغان شہریوں پر بھی لاگو کیے گئے ہیں، پاکستان کی افغان شہریوں کے لیے بہت نرم پالیسی ہے، نہایت احترام کے ساتھ افغان باشندوں کو گھر چھوڑ کر آ رہے ہیں۔
طلال چوہدری نے کہا کہ جس گھر میں افغان سٹیزن کارڈ اور پروف آف رجسٹریشن والے افراد ہیں ان کے انخلاء کی میعاد 30 جون تک بڑھائی ہے، افغان حکومت کی طرف سے ایک افغان خاتون کی ہلاکت کی اطلاع ملی، تصدیق پر یہ خبر جھوٹ ثابت ہوئی۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ افغان ہمارے مہمان تھے، ہمارے مہمان ہیں اور ان کو احترام سے واپس چھوڑ کر آ رہے ہیں، اس جدید دنیا میں مادر پدر آزادی ناممکن ہے، سعودی عرب، گلف، یورپین ممالک سے بہت شکایات ملی تھیں کہ پاکستان کے جعلی پاسپورٹ کے حامل افراد پکڑے گئے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو افغان شہری واپس نہیں جاتے مقررہ ڈیڈ لائن میں انہیں پہلے مطلع کیا جاتا ہے پھر ریفیوجی سینٹرز میں رکھا جاتا ہے، بے دخلی سے قبل اسکروٹنی کی جاتی ہے، کھانا پینا چھت سب فراہم کیا جاتا ہے۔