عالمی تجارتی جنگ اب حقیقت بن چکی ہے، جنوبی کوریا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
ملک کے قائم مقام صدر ہان ڈک سو نے کہا ہے کہ عالمی تجارتی جنگ ایک حقیقت بن چکی ہے اور ان کی حکومت اس بارے میں سوچ رہی ہے کہ اس بحران سے کیسے نمٹا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر کی جانب سے جنوبی کوریا پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے اعلان کے ردعمل میں ملک کے قائم مقام صدر ہان ڈک سو نے کہا ہے کہ عالمی تجارتی جنگ ایک حقیقت بن چکی ہے اور ان کی حکومت اس بارے میں سوچ رہی ہے کہ اس بحران سے کیسے نمٹا جائے۔ ادھر اسرائیل کے مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل کے معاشی امور سے منسلک حکام جنھوں نے تمام امریکی درآمدات پر عائد ٹیرف کو ختم کر دیا تھا اب خود پر لگنے والے 17 فیصد ٹیکس پر شدید حیرت کا اظہار کیا ہے۔ ایک اعلیٰ افسر نے میڈیا کو بتایا کہ ہمیں یقین تھا کہ امریکی کی جانب سے درآمد کی جانے والی اشیا پر مکمل طور پر ٹیرف کے خاتمے کے بعد امریکہ یہ اقدام نہیں کرے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
غزہ میں اب صحافی بھی بھوک سے مرنے لگے ہیں، عالمی نشریاتی ادارے اسرائیل پر برس پڑے
غزہ میں موجود عالمی نشریاتی اداروں نے اسرائیلی محاصرے کے باعث پیدا ہونے والی بھوک اور قحط پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب وہاں صحافی گولیوں سے نہیں بلکہ بھوک سے مر رہے ہیں۔
برطانوی اخبار ’دی گارجین‘ کے مطابق خبر رساں ادارے اے ایف پی، اے پی، بی بی سی اور رائٹرز سمیت کئی بین الاقوامی میڈیا اداروں نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں صحافی خوراک نہ ملنے کی وجہ سے فاقہ کشی کا شکار ہو چکے ہیں اور وہ اپنے اہلِ خانہ کے لیے بھی کھانے کا بندوبست کرنے کے قابل نہیں رہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ وہی صحافی ہیں جو گزشتہ کئی مہینوں سے میدانِ جنگ سے رپورٹنگ کر رہے ہیں اور دنیا کو غزہ کے حقیقی حالات سے باخبر رکھ رہے ہیں، لیکن اب خود زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔
اے ایف پی کے ایک فوٹوگرافر نے سوشل میڈیا پر پیغام دیا کہ ان کے جسم میں مزید کام کرنے کی طاقت نہیں رہی۔ ادارے کے مطابق شدید بھوک، تھکن اور خطرناک حالات کے باعث رپورٹنگ ممکن نہیں رہی۔
اے ایف پی، بی بی سی اور دیگر اداروں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ صحافیوں کو غزہ سے نکالنے کی اجازت دی جائے اور انسانی بنیادوں پر فوری امداد پہنچائی جائے، تاکہ صحافت کی یہ آخری آوازیں بھی ختم نہ ہو جائیں۔
غزہ میں غیرملکی صحافیوں کے داخلے پر پابندی عائد ہے، اس لیے صرف مقامی فلسطینی صحافی ہی میدان جنگ سے براہ راست رپورٹنگ کر رہے ہیں۔ بین الاقوامی میڈیا نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری ایکشن نہ لیا گیا تو یہ صحافی بھی بھوک سے دم توڑ دیں گے۔