ٹرمپ کے بھاری ٹیرف سے برطانیہ میں 25 ہزار نوکریاں ختم ہونے کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
رطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق انسٹیٹیوٹ برائے پبلک پالیسی ریسرچ کا کہنا ہے بظاہر ایسا لگتا ہے کہ کہ جاگوار لینڈ روور اور کاؤلے کی منی فیکٹری اس سے سب سے زیادہ متاثر ہو سکتی ہیں۔ اس تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں 25000 سے زیادہ کار مینوفیکچرنگ سے منسلک نوکریاں ختم ہو سکتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے اعلان کردہ بھاری ٹیرف کی وجہ سے برطانیہ میں 25 ہزار سے زائد نوکریاں ختم ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ برطانیہ نے امریکہ کو گذشتہ برس تقریباً 60 ارب پاؤنڈ کی مصنوعات برآمد کیں جن میں کاریں، مشینری، گاڑیاں اور فارماسوٹیکل سے منسلک اشیا شامل ہیں۔ اگر امریکہ کی جانب سے درآمدات پر زیادہ چارجز ہونے کی وجہ سے وہاں اس کی طلب میں کمی ہوئی تو اس سے برطانیہ میں نوکریاں ختم ہونے کا خدشہ پیدا ہو جائے گا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق انسٹیٹیوٹ برائے پبلک پالیسی ریسرچ کا کہنا ہے بظاہر ایسا لگتا ہے کہ کہ جاگوار لینڈ روور اور کاؤلے کی منی فیکٹری اس سے سب سے زیادہ متاثر ہو سکتی ہیں۔ اس تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں 25000 سے زیادہ کار مینوفیکچرنگ سے منسلک نوکریاں ختم ہو سکتی ہیں۔ برطانیہ کی فارماسوٹیکل انڈسٹری کا بہت حد تک انحصار امریکہ کے ساتھ تجارت پر ہے اس کے علاوہ یہ کمپنیاں عالمی سطح پر موجود سپلائی چین پر انحصار کرتی ہیں جو کہ سرحد پار ادویات بناتی ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نوکریاں ختم ہو برطانیہ میں ہو سکتی ہیں کا کہنا ہے سے زیادہ
پڑھیں:
کورونا کی شکار خواتین کے نومولود بچوں میں آٹزم ڈس آرڈرکا انکشاف
واشنگٹن (ویب ڈیسک)امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کورونا سے متاثر ہونے والی خواتین کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں میں آٹزم ہوسکتا ہے۔امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے مطابق تحقیق سے معلوم ہوا کہ حمل کے دوران کورونا کی شکار ہونے والی ماؤں کے بچوں میں آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر یعنی بات چیت میں تاخیر اور حرکتی صلاحیتوں کی کمی جیسے دماغی امراض کا امکان ڈھائی فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔امریکا کے میساچیوسٹس جنرل ہسپتال کی جانب سے کی گئی ایک جامع تحقیق دوران مارچ 2020 سے مئی 2021 تک میس جنرل بریگھم ہیلتھ سسٹم میں ہونے والی 18,336 بچوں کی پیدائش کے مکمل طبی ریکارڈ کا تجزیہ کیا گیا۔
تحقیق کے دوران ماں کے لیبارٹری سے تصدیق شدہ کووڈ 19 ٹیسٹ اور بچوں کی تین سال کی عمر تک دماغی نشوونما کی تشخیص کا موازنہ کیا گیا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ کورونا کی شکار ہونے والی ماؤں کے بچوں میں دماغی امراض کی شرح 16.3 فیصد تھی جب کہ کورونا سے غیر متاثرہ ماؤں کے بچوں میں یہ شرح 9.7 فیصد رہی۔اسی طرح دیگر خطرات (ماں کی عمر، تمباکو نوشی، سماجی پس منظر) کو ایڈجسٹ کرنے کے بعد بھی کورونا سے متاثرہ خواتین کے بچوں میں آٹزم کا خطرہ 1.3 گنا زیادہ ثابت ہوا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ مجموعی طور پر کورونا سے متاثر ہونے والی خواتین کے بچوں میں عام خواتین کے مقابلے آٹزم ہونے کا خطرہ ڈھائی فیصد تک زیادہ تھا۔خطرہ لڑکوں میں نمایاں طور پر زیادہ اور تیسری سہ ماہی (حمل کے آخری تین ماہ) میں انفیکشن ہونے پر سب سے بلند پایا گیا۔تحقیق کاروں کے مطابق، لڑکوں کا دماغ ماں کی سوزش (inflammation) سے زیادہ حساس ہوتا ہے اور تیسری سہ ماہی دماغ کی نشوونما کا اہم مرحلہ سمجھا جاتا ہے۔امریکی سی ڈی سی کے مطابق 2022 میں ہر 31 میں سے ایک بچے میں 8 سال کی عمر تک آٹزم کی تشخیص ہوئی جو 2020 کے 36 میں سے ایک بچے کی شرح سے کہیں زیادہ ہے۔تاہم بعض ماہرین کا خیال ہے کہ بچوں میں آٹزم کی زیادہ شرح کا سبب کوئی بیماری یا وبا نہیں بلکہ تشخیص اور اسکریننگ کے بہتر نظام سے ہوسکتا ہے۔