شمالی وزیرستان میں تیل اور گیس کے نئے ذخائر دریافت
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
ماڑی پیٹرولیم نے اعلامیہ میں کہا ہے کہ ابتدائی تخمینے میں وزیرستان بلاک سے یومیہ 2 کروڑ مکعب فٹ گیس حاصل ہو سکے گی۔ اعلامیے کے مطابق نئی دریافت سے یومیہ 122 بیرل خام تیل حاصل ہو سکے گا۔ اسلام ٹائمز۔ شمالی وزیرستان سے تیل اور گیس کے نئے ذخائر دریافت ہوئے ہیں۔ ماڑی پیٹرولیم نے اعلامیہ میں کہا ہے کہ ابتدائی تخمینے میں وزیرستان بلاک سے یومیہ 2 کروڑ مکعب فٹ گیس حاصل ہو سکے گی۔ اعلامیے کے مطابق نئی دریافت سے یومیہ 122 بیرل خام تیل حاصل ہو سکے گا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل ماڑی انرجیز نے فروری اور مارچ میں وزیرستان سے گیس اورتیل کی دریافت کا اعلان کیا تھا۔ ماڑی انرجیز نے اپنے اعلامیہ میں کہا تھا کہ دریافت سے ابتدائی طور پر یومیہ 2 کروڑ 4 لاکھ مکعب فٹ گیس اور یومیہ 117 بیرل خام تیل حاصل ہو گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حاصل ہو سکے سے یومیہ
پڑھیں:
پاکستان کی ایک اور کامیابی; 2 غیر ملکی بینکوں سے 1ارب ڈالر کے اہم مالیاتی سمجھوتے طے پاگئے
پاکستان اور دو غیر ملکی کمرشل بینکوں کے درمیان ایک ارب ڈالر کے قرض کے حصول کے لیے اہم مالیاتی سمجھوتہ طے پا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ قرض سات اعشاریہ چھ فیصد شرح سود پر حاصل کیا جائے گا اور اس کی حتمی وصولی ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) کی پچاس کروڑ ڈالر کی گارنٹی سے مشروط ہوگی۔ معاہدے کے تحت یہ پہلا غیر ملکی تجارتی قرض ہوگا جس پر پانچ سال کے لیے دستخط کیے جائیں گے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے گارنٹی کی منظوری منیلا میں 28 مئی کو متوقع ہے، جس کے بعد قرضے کے اجرا کا باضابطہ عمل شروع کیا جائے گا۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق بینکوں کے ساتھ بات چیت حتمی مراحل میں داخل ہو چکی ہے اور گارنٹی کی منظوری کے بعد غیر ملکی بینک قرض کی رقم پاکستان کو منتقل کریں گے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ یہ قرض وسط جون میں پاکستان کو جاری کر دیا جائے گا۔ حکام کے مطابق اس معاہدے سے رواں مالی سال کے اختتام سے قبل پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔ فی الوقت ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر دس ارب ساٹھ کروڑ ڈالر کی سطح پر ہیں، جبکہ حکومت کی کوشش ہے کہ جون کے آخر تک یہ ذخائر چودہ ارب ڈالر سے تجاوز کر جائیں۔ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ یہ قرض وقتی ریلیف تو فراہم کرے گا، لیکن اس کے پائیدار اثرات کے لیے ضروری ہے کہ معیشت کو مزید استحکام دینے کے لیے بنیادی اصلاحات پر توجہ دی جائے۔