پشاور:

خیبرپختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ میڈیا ذرائع کے نام پر اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات شروع کرنے کی خبریں چلا رہی ہیں لیکن عمران خان نے اس حوالے سے کسی کو بھی کوئی نیا ٹاسک نہیں دیا۔

اپنے بیان میں بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ میڈیا بغیر تصدیق کے ذرائع سے خبریں نشر کرنے سے گریز کرے۔

انہوں نے کہا کہ ملاقات میں حکومتی معاملات، دہشت گردی اور افغانستان کے امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ عمران خان نے وزیراعلیٰ کو حکومتی معاملات، جبکہ مجھے دہشت گردی اور افغانستان کے مسئلے سے متعلق ہدایات دیں۔

بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ عمران خان نے واضح طور پر کہا کہ وہ اپنی رہائی اور ذاتی فائدے کے لیے اسٹیبلشمنٹ سمیت کسی سے بات چیت نہیں کریں گے، عمران خان نے کہا کہ ملک کی معاشی ترقی اور سیاسی استحکام میرے لیے سب سے مقدم ہے۔

مشیر اطلاعات کے پی نے کہا کہ عمران خان نے بتایا کہ معاشی ترقی سیاسی استحکام کے بغیر ممکن نہیں اس لیے سیاسی استحکام کے لیے پی ٹی آئی کو تسلیم کرنا ہوگا اور اسے دیوار سے لگانے کی کوشش بند کرنا ہوگی۔ پی ٹی آئی ایک حقیقت ہے اور اسے تسلیم کرنا ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ

پڑھیں:

عدالتی حکم کے باوجود وزیرِاعلیٰ کے پی کی بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات نہ ہوسکی: بیرسٹر گوہر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

راولپنڈی: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی ائی) بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ عدالتی حکم کے باوجود وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کو بانیٔ تحریکِ انصاف سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی، جو انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے۔

راولپنڈی میں علیمہ خان اور نورین نیازی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ آج بھی بانیٔ پی ٹی آئی عمران خان کا کیس ڈی لسٹ کر دیا گیا، جبکہ دیر سے انصاف ملنا دراصل انصاف نہ ملنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم چھٹے مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں اور مسلسل ناانصافی کا شکار ہیں۔ پاکستان میں 23 لاکھ سے زائد کیسز زیرِ التوا ہیں، ہم صرف اتنا چاہتے ہیں کہ انصاف جلد اور شفاف طریقے سے فراہم کیا جائے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ’’کوئی بھی ملزم اگر جیل میں ہو تو اس کی ضمانت سے متعلق فیصلہ دو ماہ کے اندر ہونا چاہیے، لیکن ہمارے کیس کو نو ماہ گزر چکے ہیں اور اب تک سماعت نہیں ہوئی۔‘‘

اس موقع پر بانیٔ پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان نے مطالبہ کیا کہ ’’بانیٔ تحریکِ انصاف اور ان کی اہلیہ کی ضمانت کا کیس فوری طور پر سنا جائے۔‘‘

جبکہ نورین نیازی نے بتایا کہ آج وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا جیل پہنچے، مگر انہیں بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی، جو ایک افسوسناک عمل ہے۔‘‘

یہ معاملہ ایک بار پھر اس بحث کو جنم دے رہا ہے کہ عدالتی احکامات پر عمل درآمد اور قیدیوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے حوالے سے ملک میں ادارتی ہم آہنگی کس حد تک مؤثر ہے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • زرعی چیلنجز سے نمٹنے کیلیے ڈیٹا پر مبنی فیصلے وقت کی ضرورت ہیں، ڈاکٹر الظاف علی
  • دوحہ میں مجوزہ پاک افغان مذاکرات نہایت اہم ہیں: خواجہ سعد رفیق
  • عمران خان نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو فری ہینڈ دے دیا
  • آئی ایم ایف مذاکرات کی کامیابی معیشت کے استحکام کیلیے اہم ہے
  • پاک افغان جنگ ختم کرنا میرے لیے بہت آسان ہے، ٹرمپ
  • عمران خان نے علی امین گنڈاپور کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے، بیرسٹر گوہر
  • عمران خان سے ملاقات کیلیے وزیراعلیٰ کے پی سہیل آفریدی کا چیف جسٹس پاکستان کو خط
  • دہشت گرد مذاکرات کرنا نہیں چاہتے،فیصل کریم کنڈی
  • دہشت گرد مذاکرات کرنا نہیں چاہتے، فیصل کریم کنڈی
  • عدالتی حکم کے باوجود وزیرِاعلیٰ کے پی کی بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات نہ ہوسکی: بیرسٹر گوہر