data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251018-06-8
کراچی(بزنس رپورٹر)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچوئلزفورم اورآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، نیشنل بزنس گروپ پاکستان اورایف پی سی سی آئی کی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین، سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اسٹاف لیول ایگریمنٹ کے اعلان پر اطمینان کا اظہارکیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ پاکستان کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی کے دوسرے اور ریزیلینس سسٹینبلٹی فیسلٹی آرایس ایف کے پہلے جائزے کی کامیاب تکمیل ہے، جس کے نتیجے میں مجموعی طورپر پاکستان کو1.
2 ارب ڈالرکی قسط جاری ہوگی۔میاں زاہد حسین نے اس کامیابی پروزیرخزانہ محمد اورنگزیب خان اوران کی معاشی ٹیم کومبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ اسٹاف لیول ایگریمنٹ پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے مشکل سٹرکچرل اقدامات کا اعتراف ہے۔ یہ صرف مالی امداد نہیں بلکہ عالمی مالیاتی منڈیوں اور دوطرفہ شراکت داروں کے اعتماد کی ایک اہم علامت ہے۔میاں زاہد حسین نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے کئی مثبت معاشی اشاریوں کوسراہا ہے، جن میں اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر کا 14.44 ارب ڈالرتک پہنچ جانا، مالیاتی استحکام کے اہداف سے بہتر کارکردگی اور 14 سال بعد کرنٹ اکاؤنٹق سرپلس شامل ہیں۔ تاہم انہوں نے متنبہ کیا کہ یہ استحکام ابھی کمزورہے اور یہ معاہدہ منزل نہیں بلکہ ایک نئے اورزیادہ مشکل سفرکا آغازہے۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ کاروباری برادری جانتی ہے کہ یہ معاہدہ نئی سخت شرائط کے ساتھ منسلک ہے۔ حکومت کے لیے مالی سال 2026 کے بجٹ میں 1.6 فیصد جی ڈی پی کا پرائمری سرپلس حاصل کرنا ایک کڑا امتحان ہوگا۔ یہ ہدف صرف اسی صورت ممکن ہے جب ٹیکس نیٹ کووسیع کیا
جائے نہ کہ موجودہ ٹیکس دہندگان پر مزید بوجھ ڈالا جائے۔میاں زاہد حسین نے توانائی کے شعبے کوسب سے بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے بروقت ٹیرف ایڈجسٹمنٹس پرزوردینا قابل فہم ہے، مگریہ دیرپا حل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ گردشی قرض کا مستقل خاتمہ صرف اسی وقت ممکن ہے جب بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں (DISCOs) میں منظم اصلاحات کی جائیں اورخسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں (SOEs) کی فوری نجکاری کی جائے۔انہوں نے بیرونی تجارت کے تازہ اعداد وشمارپرتشویش ظاہرکرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں ہے، مگرستمبر2025 میں تجارتی خسارہ 3.4 ارب ڈالررہا، جہاں درآمدات 5.9 ارب ڈالراور برآمدات صرف 2.5 ارب ڈالررہیں۔ یہ ظاہرکرتا ہے کہ ہماری معاشی بہتری ابھی بھی درآمدات کو روکنے پرمبنی ہے، برآمدی فروغ پرنہیں۔میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ حکومت کو اس 1.2 ارب ڈالرکی سہولت سے حاصل ہونے والی گنجائش کودیرینہ اسٹرکچرل اصلاحات کے لیے استعمال کرنا ہوگا۔ اب وقت آگیا ہے کہ نجکاری کا عمل تیزکیا جائے، پیداواری صلاحیت میں اضافہ کیا جائے اور پاکستان کو حقیقی طورپربرآمدی معیشت کی جانب گامزن کیا جائے۔

کامرس رپورٹر
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ:
میاں زاہد حسین نے
ا ئی ایم ایف
انہوں نے
کیا جائے
کہا کہ
پڑھیں:
فیلڈ مارشل عاصم منیر سے مصری وزیر خارجہ کی ملاقات؛ دفاعی تعاون بڑھانے پر اتفاق
چیـف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے مصر کے وزیر خارجہ ڈاکٹر بدر عبدالعاطی نے جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) میں ملاقات کی، جس میں پاکستان اور مصر کے برادرانہ تعلقات سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی گئی۔پاک فوک کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ملاقات میں دفاع اور سلامتی کے شعبوں میں تعاون، عسکری روابط، تربیتی اشتراک اور علاقائی امن و استحکام سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔دونوں ممالک کی قیادت نے دوطرفہ دفاعی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا جبکہ خطے میں امن و استحکام کے لیے قریبی رابطوں اور مشاورتی عمل کو ناگزیر قرار دیا گیا۔وزیر خارجہ نے مصر کی قیادت کی جانب سے پاکستان کے لیے نیک خواہشات بھی پہنچائیں۔ملاقات میں پاکستان اور مصر کے درمیان اسٹریٹیجک تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا اور ابھرتے ہوئے علاقائی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مسلسل اعلیٰ سطحی روابط کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا.