ایران اسرائیل تصادم ناگزیر: داخلی بحران اور بیرونی دباؤ جنگ کے خدشات بڑھا رہے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
مشرق وسطیٰ ایک بار پھر بڑی جنگ کے دہانے پر کھڑا ہے۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور بین الاقوامی ماہرین کے مطابق نیا ایران۔اسرائیل تصادم اب محض وقت کی بات رہ گیا ہے۔
امریکا، اسرائیل اور کئی یورپی ممالک نے ایران پر پابندیاں مزید سخت کر دی ہیں اور خطے میں اپنی فوجی موجودگی بڑھا دی ہے۔ مغربی ممالک تہران پر الزام لگا رہے ہیں کہ وہ شام، لبنان، عراق اور یمن میں مسلح گروہوں کی مدد کر رہا ہے اور ایٹمی پروگرام کو خفیہ طور پر آگے بڑھا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایران اسرائیل تنازع کے درمیان چین کی ’محتاط‘ سفارتکاری
جواباً ایران نے بھی اپنی علاقائی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔ تہران اب سفارتکاری سے زیادہ عسکری تیاری پر زور دے رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ ماحول براہ راست تصادم کی راہ ہموار کر رہا ہے۔
داخلی محاذ پر بحران: مہنگائی، بے روزگاری اور عدم اطمینان
ایران کے اندرونی حالات بھی انتہائی دگرگوں ہیں۔ پابندیوں کے باعث معیشت زوال کا شکار ہے، مہنگائی نے عوام کی قوتِ خرید ختم کر دی ہے اور بے روزگاری نوجوانوں میں غصہ بڑھا رہی ہے۔
اس عدم استحکام کے باعث حکومت نے داخلی صفائی مہم شروع کی ہے جس میں غیر ملکی ایجنسیوں سے مبینہ تعلق رکھنے والے درجنوں افراد گرفتار کیے گئے ہیں۔
اسی دوران حکومت نے نیشنل ڈیفنس کونسل تشکیل دی ہے جس کی سربراہی صدر کریں گے۔ اس ادارے کا مقصد دفاعی حکمتِ عملی تیار کرنا اور مستقبل کے خطرات کے مقابلے کے لیے تیاری بڑھانا ہے۔
تہران کا سخت مؤقف: مغرب سے بات چیت بے کار
ایران کی پارلیمان نے ایسے اقدامات پر غور شروع کر دیا ہے جن کے تحت ملک نیوکلئیر نان پرو لیفریشن ٹریٹی (NPT) سے مکمل طور پر علیحدہ ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایران اسرائیل جنگ بندی، کیا نیتن یاہو کو شکست کا سامنا کرنا پڑا؟
رکنِ پارلیمان حجت الاسلام حاجی دلیگانی کے مطابق یہ مغرب کی جانب سے ممکنہ ’اسنیپ بیک‘ پابندیوں کا جواب ہے۔
ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے بھی واضح کیا کہ امریکا سے مذاکرات ’’وقت کا زیاں‘‘ ہیں۔
روس کے ساتھ تعلقات پر سوالات، داخلی اختلافات نمایاں
ایران میں ایک اہم رکنِ مشاورتی کونسل محمد صدر کے اس بیان نے ہلچل مچا دی کہ روس نے مبینہ طور پر اسرائیل کے ساتھ ایرانی دفاعی نظام کی معلومات شیئر کیں۔
اگرچہ انہوں نے بعد میں استعفیٰ دے دیا، لیکن یہ واقعہ اس بات کا اظہار ہے کہ ایرانی اشرافیہ کے اندر اختلافات گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق حکومت اب اپنی صفوں میں اتحاد قائم رکھنے کے لیے سخت اقدامات کر رہی ہے۔
معاشی زوال اور عوامی دباؤ: حکومت کے لیے بڑا چیلنج
توانائی کے بحران نے ایران میں عوامی مشکلات مزید بڑھا دی ہیں۔ بڑے شہروں میں بجلی اور گیس کی بندش، اور پانی کی قلت نے عوامی غصہ بڑھا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایران اسرائیل جنگ، ہوا کیا؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ بحران جاری رہا تو حکومت کے لیے اندرونی نظم و نسق برقرار رکھنا مشکل ہو جائے گا۔
عالمی منظرنامہ: مغرب ہمیشہ اسرائیل کے ساتھ
تجزیہ کاروں کے مطابق اگر ایران اور اسرائیل کے درمیان نیا تصادم ہوا تو مغربی طاقتیں کھل کر اسرائیل کی حمایت کریں گی۔ یورپ میں اگرچہ فلسطین کی صورتحال پر تنقید موجود ہے، مگر حقیقی سیاسی دباؤ اسرائیل پر ڈالنے کا امکان نہیں۔
واشنگٹن اور یورپی دارالحکومتوں میں اسرائیل کے لیے سیاسی اور اخلاقی حمایت بدستور مضبوط ہے۔
نیا تصادم کسی بھی لمحے ممکن
ایران کے اندرونی انتشار، معاشی زوال، سیاسی تقسیم اور بیرونی دباؤ نے خطے کو ایک خطرناک موڑ پر لا کھڑا کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں معمولی اشتعال انگیزی بھی جنگ کو بھڑکا سکتی ہے۔
اگر ایسا ہوا تو اس کے اثرات صرف ایران اور اسرائیل تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ پورا مشرقِ وسطیٰ ایک بار پھر تباہ کن بحران کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔
بشکریہ رشیا ٹوڈے (RT)
مضمون مراد صادق زادہ ایچ ایس ای یونیورسٹی (ماسکو) سے طور صدر مشرقِ وسطیٰ اسٹڈیز سینٹر اور وزیٹنگ لیکچرر وابستہ ہیں
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ایران ایران اسرائیل جنگ مشرق وسطیٰ یورپ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ایران ایران اسرائیل جنگ یورپ ایران اسرائیل اسرائیل کے کے مطابق رہا ہے کے لیے
پڑھیں:
افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی بندش کے بعدعوامی ردعمل اور معیشتی خدشات
افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی بندش کے بعدعوامی رد عمل اور ان سے جڑے روزگارسرحدی علاقوں کے عوام، کرایہ دار ڈرائیورز، چھوٹے تاجروں اور روزگار سے وابستہ افراد پر فوری اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ لاجسٹکس کمپنیز، ٹرانسپورٹر ایسوسی ایشنز اور بارڈر ٹریڈ یونینز سے تفصیلی تاثرات اور امکانات (مثلاً وقتی روزگار میں کمی، نرخوں میں اضافہ، سپلائی چین میں خرابی) حاصل کرنا ضروری ہوگا تاکہ معاشی نقصان کا اندازہ لگایا جا سکے۔ ساتھ ہی بین الاقوامی شراکت داروں، عالمی اداروں یا این جی اوز کے ذریعے انسانی ہمدردی کی ضروریات کی تشخیص بھی اہم ہوگی، خاص طور پر اگر خوراک یا ادویات کی ترسیل رکاوٹ کا شکار ہو۔