شادی کی منسوخی، بے وفائی کے الزامات پر سمرتی اور پالاش نے خاموشی توڑ دی
اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT
بھارتی ویمن کرکٹر سمریتی مندھانا اور موسیقار پالاش مچل کی منسوخ شدہ شادی کے حوالے سے کئی دنوں سے جاری افواہوں پر بالآخر دونوں نے خاموشی توڑ دی ہے۔
سمریتی مندھانا نے انسٹاگرام اسٹوری میں مختصر مگر واضح بیان دیتے ہوئے تصدیق کی کہ ان کی شادی منسوخ ہوچکی ہے۔
انہوں نے لکھا کہ وہ ہمیشہ اپنی نجی زندگی کو حد سے زیادہ پرائیویٹ رکھتی ہیں اور اسی لیے وہ صرف اتنا بتانا چاہتی ہیں کہ شادی نہیں ہو رہی۔
سمریتی کے اعلان کے فوراً بعد پالاش مچل نے بھی انسٹاگرام پر ایک طویل نوٹ شیئر کیا جس میں انہوں نے بےوفائی سے متعلق گردش کرتی افواہوں کی سختی سے تردید کی۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنی زندگی میں آگے بڑھنے کا فیصلہ کر چکے ہیں لیکن سوشل میڈیا پر بے بنیاد باتوں نے انہیں شدید تکلیف پہنچائی ہے۔
پالاش نے اس دور کو اپنی زندگی کا سب سے مشکل وقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اسے وقار کے ساتھ سنبھالیں گے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ جھوٹے اور الزام تراش مواد پھیلانے والوں کے خلاف ان کی ٹیم سخت قانونی کارروائی کرے گی۔
واضح رہے کہ دونوں کی شادی 23 نومبر 2025 کو سانگلی، مہاراشٹر میں طے تھی۔ تاہم سمرتی کے والد کی طبیعت خرابی اور بعد میں پالاش کی اسپتال منتقلی کے بعد دونوں میڈیا اور سوشل پلیٹ فارمز سے دور ہوگئے تھے۔
سمریتی نے اپنی تمام شادی اور منگنی کی پوسٹس بھی ڈیلیٹ کردی تھیں۔
نئی شادی کی تاریخ 7 دسمبر کی افواہیں بھی گردش کرتی رہیں، آخرکار، سمریتی اور پالاش کی جانب سے تصدیق کے بعد تمام چہ مگوئیاں ختم ہوگئیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
سیاست میں اختلاف ہوسکتا ہے، اداروں کی تذلیل نہیں ہونی چاہیے: خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ فوج پر تنقید سیاسی تاریخ کا حصہ رہی ہے، لیکن انہوں نے اور ان کی جماعت نے کبھی ایسی حد پار نہیں کی جو ریاستی اداروں کے خلاف سمجھی جائے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے متعلق نیوز کانفرنس میں سامنے آنے والا ردعمل قدرتی تھا، کیونکہ قومی سلامتی سے جڑے معاملات پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ساتھ نہیں دے سکتی، شہدا کے جنازوں میں نہیں جاتی اور بھارتی میڈیا کو پاکستان مخالف بیانات دیتی ہے تو پھر جواب بھی اسی زبان میں ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سے بڑھ کر کچھ نہیں، لیکن ایک شخص اپنی خواہشات کو ریاست پر فوقیت دینے لگا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا درست ہے کہ “میں نہیں تو کچھ نہیں” کا نظریہ ریاست کے لیے نقصان دہ ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ گزشتہ چار سے پانچ سال میں صورتحال کی خرابی کی ذمہ داری عمران خان پر عائد ہوتی ہے۔ ان کی ہمشیرہ کی بھارتی میڈیا سے گفتگو بھی انتہائی حساس ماحول میں جان بوجھ کر کی گئی، جو فیصلہ کن ثابت ہوئی۔
ان کے مطابق سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی مہم بھی منظم انداز میں پی ٹی آئی کی ہدایت پر چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا کبھی پی ٹی آئی نے اپنی سوشل میڈیا ٹیم کے رویے کی مذمت کی؟ وہی لوگ اداروں کے خلاف بیانیہ آگے بڑھا رہے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے اندرونی حالات بھی بگڑ چکے ہیں۔ ’’بیرسٹر گوہر کو اپنی پارٹی میں ہی کوئی اہمیت نہیں دیتا، ورکرز ان کے خلاف ہی بیانات دیتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کس بات پر بات کریں جب ان کی اپنی پارٹی میں ان کا مؤقف قبول نہیں کیا جا رہا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سنجیدہ نہیں، جبکہ تحریک انصاف مجموعی طور پر اس جنگ کی مخالفت کرتی ہے۔
آخری بات میں خواجہ آصف نے واضح کیا کہ ان کی جماعت نے ہمیشہ سیاسی اختلافات کے باوجود فوج کی سرخ لکیر عبور نہیں کی، لیکن پی ٹی آئی بار بار ایسے اقدامات کرتی ہے جو ریاستی اداروں کے خلاف محاذ آرائی کے مترادف ہیں۔