پی ٹی آئی کے فیصلے سمجھ سے بالاترہیں، حکومت کو غور کرنا ہوگا، خالد مقبول صدیقی WhatsAppFacebookTwitter 0 7 December, 2025 سب نیوز

کراچی(آئی پی ایس )چیئرمین ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے فیصلے سمجھ سے بالاتر ہیں، حکومت کو غور کرنا ہوگا۔ شہرقائد میں ڈاکٹر فاروق ستار اور مصطفی کمال کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ پاکستان کسی سیاسی عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتا،پاکستان تاریخ کے نازک موڑ پر کھڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2018میں کراچی سے ہماری سیٹیں چھینی گئیں، ملک میں کسی نہ کسی شکل میں سیاسی بحران موجود ہے، اِس شہر کی حقیقی نمائندگی ایوانوں میں موجود ہی نہیں تھی۔چیئرمین ایم یو ایم کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے فیصلے سمجھ سے بالاترہیں، بیرون ملک چلنے والے بیانات کو غورسے دیکھنا ہوگا،خدشات بڑھ رہے ہیں کہ پاکستان کی سیاست میں غیرملکی مداخلت نہ ہو، کیا حالات ملک کے خلاف کسی قسم کے سازش کے عناصر پیدا تو نہیں کررہے۔خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ ملک کی حریت اور بقا کیلئے کھڑی ہے ، سیاسی اختلافات ہو سکتے ہیں مگر جب مشکل پڑتی ہے تو سب اکٹھے کھڑے ہوتے ہیں، اس وقت عوام کو افواج پاکستان اور سیاسی قیادت کے ساتھ سب کو مل کر کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کوجب ضرورت پڑی قومی سانحوں میں جماعتیں ان کے ساتھ کھڑی تھیں، ایسی صورتِ حال اور کوششوں کے خلاف مشترکہ جدوجہد کی ضرورت نظر آتی ہے۔رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا ہے کہ فوج کسی ایک پارٹی نہیں ملک کی فوج ہے، حالیہ جنگ میں فوج نے8گنا بڑے دشمن کیعزائم کوخاک میں ملایایہ فوج ہی تھی جو آٹھ گنا زیادہ طاقت سے لڑی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت داخلی اورخارجی طور پر لڑائی میں ہمارے ساتھ ملوث ہے، ایسے میں یہ فوج سیسہ پلائی دیوار کے مانند اس کے سامنے کھڑی ہے، پاکستان کی اس خطے میں عزت بڑی ہے، اللہ نے اس فوج اور لیڈرز سے کام لیا۔مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے سربراہ، اس کی پارٹی فوج کے حوصلے کو پست کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم اِس بیانیہ کیخلاف ہیں کہ فوج اورعوام میں کوئی فاصلہ ہے، ایسا بالکل نہیں یہ ہماری فوج ہے اِس پر ہمیں فخر ہے۔ رہنما ایم کیو ایم فاروق ستار نے کہا کہ پی ٹی آئی کی سیاست فوج دشمنی اورمخالفت کے علاوہ کچھ نہیں، ملک اور اداروں کے خلاف بیانیہ ذہنی مریض کا ہوسکتا ہے، کسی باشعور شخص کا نہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلی خیبرپختونخوا افواج پاکستان اوراس کے سربراہ کی ہرزہ سرائی کررہا ہے، پی ٹی آئی کی سیاست فوج اور ریاست دشمنی کے علاوہ کچھ نہیں، عمران خان کو جمہوری طریقے سے ہٹایا گیا، اینف از ینف ،قوم کا صبر کا پیمانہ لبریزہورہا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبردہشت گرد قوم پر اپنا نظام مسلط نہیں کر سکتے، فوج کیساتھ کھڑے ہیں، وزیراعلی بلوچستان دہشت گرد قوم پر اپنا نظام مسلط نہیں کر سکتے، فوج کیساتھ کھڑے ہیں، وزیراعلی بلوچستان پاکستان نے بھارتی وزیر خارجہ کے پاک افواج سے متعلق اشتعال انگیز بیان کو مسترد کردیا پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی کی مسلح افواج کیخلاف پروپیگنڈا مہم کی شدید مذمت ٹرمپ کی بڑی درخواست مسترد، اسرائیلی صدر نے کرپشن کیسز میں نیتن یاہو کو معافی دینے سے انکار کر دیا سکیورٹی فورسز کا قلات میں آپریشن، بھارتی حمایت یافتہ 12 دہشتگرد ہلاک پی ٹی آئی کے خلاف شکنجہ مزید سخت، کل سے ایسی کی تیسی ہوگی: فیصل واوڈا کا دعویٰ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: پی ٹی آئی کے فیصلے سمجھ سے خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ نے کہا کہ کے خلاف

پڑھیں:

بس بہت ہو گیا، پی ٹی آئی والوں کے ساتھ اب ریاست مخالف عناصر جیسا برتاؤ کرنا ہوگا، اختیار ولی

 وزیر اعظم کے معاون اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ بس بہت ہو گیا اب پی ٹی آئی والوں کے ساتھ ریاست   مخالف عناصر کی طرح برتاؤ کرنا ہوگا۔

وزیر اعظم کے کوارڈینیٹر اختیار ولی خان  نے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں اور تحریک انصاف کا ایک بڑا نیکسز ہے، ٹی ٹی پی والے پہلے ان سے بھتہ لیتے  تھے اور اب بھی بھتہ وصول کررہے ہیں۔

انہوں نے کاہ کہ کے پی کے میں منشیات فروشوں،  دہشت گردوں  اور سیاسی لوگوں کا  نیکسز ہے۔ اختیار ولی خان نے الزام عائد کیا کہ کابینہ میں ایسے لوگ ہیں جن کے بھائیوں کی گاڑیاں منشیات کے مقدمات میں بند ہیں۔ میرے خیال میں اب ان کے ساتھ ریاست مخالف عناصر کی طرح برتاؤ کرنا ہوگا بس  بہت ہو گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ  خیبر پختونخوا میں  گورننس نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں، گزشتہ 13 سالوں سے  کے پی کے میں تو وزارتیں  بیچی جا رہی ہیں ، کے پی میں تعیناتیوں کے لیے پیسے   لیے جاتے ہیں، کے پی میں منشیات  کے مختلف  کاروبار وں  کے الگ الگ ریٹس ہیں۔

سہیل آفریدی پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم کے کوارڈینیٹر اختیار ولی خان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ  بن ہی گئے ہیں تو کیا اس لیے بنے  اپنی جماعت کے سارے کیسز ختم کریں، ان کے  اپنے لیے اور دوسرے کے لیے  قانون کے پیمانے الگ الگ ہیں۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے  کہا کہ خیبر پختونخوا میں آپریشن بالکل ہونا چاہیے ، کے پی میں آپریشن کے علاوہ  دوسرا آپشن کیا ہے ؟۔

کے پی میں گورنر راج  سے متعلق سوال کا  جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ گورنر راج کے لیے  آئینی  راستہ موجود ہے لیکن ہم  بطور سیاسی  ورکر اس کو پسند نہیں کرتے۔

اختیار ولی خان نے کہا کہ یہ گورننس نہیں ہے،  ننھے کی دکان ہے ، یہ  گزشتہ 13 سالوں سے  صوبے  کو ایسے ہی چلا رہے ہیں، میں  خیبر پختونخوا  حکومت کو چیلنج کرتا ہوں، کے پی حکومت بتا دے کہ گزشتہ 13 سالوں میں کوئی ایک نئی یونیورسٹی بنائی ہو، کوئی نیا  اسکول ، کالج نیا بنایا ہو، سڑک ، پل بنایا ہو تو وہ ہی بتا دیں۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ قائد بڑا ہے یا ملک، خالد مقبول صدیقی
  • ہم نے اپنے لیڈر کو پاکستان سے بڑا نہیں مانا، اس سے لا تعلق ہو گئے: ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
  • جماعت اسلامی نے انتشار اور پروپیگنڈا کو اصل سیاست سمجھ لیا ہے، سعدیہ جاوید
  • بس بہت ہو گیا، پی ٹی آئی والوں کے ساتھ اب ریاست مخالف عناصر جیسا برتاؤ کرنا ہوگا، اختیار ولی
  • سرمایہ کاری کے تحفظ کیلئے امن و امان پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، سہیل آفریدی
  • غزہ میں حکومت کرنا نہیں چاہتے، ٹیکنوکریٹک انتظام کی حمایت کرتے ہیں، حماس
  • جرمنی میں طلبہ کا نئے فوجی قانون کے خلاف ملک گیر احتجاج
  • آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس مایوس کن تھی، بیرسٹر گوہر
  • حکومت عوامی مسائل سے غافل، اہم فیصلے طاقت کی بنیاد پر کیے جا رہے ہیں: اسد عمر