ہونہار طالبہ رشیکا گریجویشن تقریب میں شان سے ڈگری کیوں نہ وصول کرسکی؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
گریجویشن تقریب کسی بھی شخص کی زندگی کا ایک بہت بڑا لمحہ ہوتا ہے جب وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ اسٹیج پر کھڑا ہوتا ہے اور ڈگری وصول کرتا ہے اور خاندان والے خوشی سے داد دیتے ہیں لیکن ڈیجیٹل کریئیٹر رشیکا فضلی کے ساتھ ایسا نہ ہو سکا کیونکہ مالی مسائل کی وجہ سے وہ اپنی ہی گریجویشن تقریب میں صرف مہمان کی طرح شریک ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں: بیوی پر رات میں ناگن بننے کا الزام، حاملہ خاتون نے شوہر کے الزامات پر کیا ردعمل دیا؟
اپنی بچی کی تنہا پرورش کرنے والی رشیکا کے پاس نہ تو گاؤن لینے کے پیسے تھے اور نہ اپنے تعلیمی ادارے کی فیس و دیگر اخراجات وہ برداشت کرسکتی تھی اس لیے گریجویٹ ہوجانے کے باوجود وہ شان سے ڈگری وصول نہ کرسکیں۔
انسٹاگرام پر ایک وائرل پوسٹ میں جس کا عنوان تھا ’میں اپنی ہی گریجویشن کی تقریب میں مہمان تھی‘، رشیکا نے لکھا کہ ان کے لیے مہینہ گزارنا زیادہ ضروری تھا بجائے اس کے کہ وہ تقریب کی فیس ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنی ہی گریجویشن میں مہمان کے طور پر گئی کیوں کہ مالی طور پر برداشت نہیں کر سکتی تھی اور میرے لیے یہ بات واضح تھی کہ مہینہ گزارنا زیادہ اہم ہے بجائے اس کے کہ اسٹیج پر چلوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ لیکن میں واقعی چاہتی تھی کہ ایسا کر سکوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نے کبھی گریجویشن کی ڈگری نہیں لی تھی اور نہ ہی تقریب میں وہ مخصوص لباس پہنا پہنا تھا۔
وہ بیچلرز میں بھی مالی مشکلات کی وجہ سے مکمل نہیں کر پائی تھیں۔
رشیکا نے کہا کہ یہ لمحہ ان کے لیے خوشی اور درد دونوں کا ملا جلا احساس تھا خاص طور پر جب انہوں نے مہمان بن کر تقریب میں شرکت کی۔
مزید پڑھیے: ’ہم بھی فیشن کریں گے‘، ادیداس نے پالتو جانوروں کی سن لی، ماڈرن کلیکشن متعارف
انہوں نے کہا کہ کم از کم یادیں تو بنیں اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ میں اپنے ساتھیوں کی حوصلہ افزائی کر سکی جو میرے ساتھ تھے جب میں اپنی زندگی کے سب سے مشکل وقت سے گزر رہی تھی۔
رشیکا کہتی ہیں کہ میرٹ کے ساتھ گریجویٹ ہونے اور تحقیق میں ڈسٹنکشن کے ساتھ ماسٹرز مکمل کرنے پر میں خود پر بہت فخر کرتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں ملازمت کرنے والی سنگل مدر ہونے کے باوجود تعلیم میں وہ سب کر پائی۔
سوشل میڈیا پر صارفین کی حمایتویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے رشیکا کو ان کی کامیابی پر مبارکباد دی۔ کچھ نے کہا کہ وہ خوشی خوشی تقریب کی فیس ادا کر دیتے۔
ایک صارف نے کہا کہ کمال کی کامیابی! ایک دن تم اور بھی بہت کچھ حاصل کرو گی، اتنی ہمت چاہیے اس سب کو برداشت کرنے کے لیے! گریجویشن مبارک ہو۔
دوسرے نے لکھا کہ ’میں تمہیں نہیں جانتا لیکن تم پر فخر ہے۔ مبارک ہو، تم ایک ملکہ ہو‘۔
ایک اور صارف نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کاش تعلیمی ادارے تھوڑے انسان دوست ہوتے، ایسے حالات کا خیال رکھتے اور ماہانہ قسطوں میں فیس لینے کا انتظام کردیے، یہ بہت افسوسناک بات ہے۔
مزید پڑھیں: نیپال میں 2 سالہ آریاتارا شاکیہ نئی زندہ دیوی ’کمارى‘ منتخب
ایک اور نے کہا کہ کاش میں تمہیں جانتی، میں خوشی سے تمہاری اسپانسرشپ کرتی، نہ بطور احسان بلکہ کیونکہ میں بھی ایک ماں ہوں اور جانتی ہوں یہ کتنا مشکل ہوتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارتی طالبہ رشیکا گریجویشن تقریب گریجویشن تقریب کی بھاری فیس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی طالبہ رشیکا گریجویشن تقریب گریجویشن تقریب کی بھاری فیس گریجویشن تقریب نے کہا کہ انہوں نے کے ساتھ کے لیے کہ میں
پڑھیں:
صدر زیلینسکی نے غزہ امن معاہدے کو یوکرین کے لیے امید کی کرن کیوں قرار دیا؟
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے پیر کے روز غزہ میں جنگ بندی کو ’غیر معمولی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے امید پیدا ہوئی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان کے ملک پر روسی حملے کا خاتمہ بھی کروا سکتے ہیں۔
صدر زیلینسکی نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ جب دنیا کے ایک حصے میں امن قائم ہوتا ہے تو یہ دوسرے خطوں کے لیے بھی امن کی امید بڑھاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یوکرین کی معدنیات اور امریکا، صدر زیلینسکی کیا چاہتے ہیں؟
’اگر مشرقِ وسطیٰ میں جنگ بندی اور امن قائم ہو گیا ہے تو عالمی رہنماؤں کی قیادت اور عزم یوکرین کے لیے بھی کارگر ثابت ہو سکتے ہیں۔‘
Zelenskyy says he sees renewed hope for peace with Russia after deal in Middle East https://t.co/E7R3QWJZG0
— POLITICO (@politico) October 12, 2025
روس نے فروری 2022 میں یوکرین پر حملہ کیا تھا، جو دوسری جنگِ عظیم کے بعد یورپ کا سب سے بڑا تنازعہ بن گیا۔
اس جنگ میں ہزاروں افراد مارے جا چکے ہیں، لاکھوں بے گھر ہو گئے ہیں اور یوکرین کے مشرقی و جنوبی علاقے تباہ ہو چکے ہیں۔
مزید پڑھیں:ٹرمپ پیوٹن ملاقات: امن معاہدے پر پیشرفت، روس یوکرین جنگ بندی کا اعلان نہ ہوسکا
ادھر کریملن نے مغرب کو خبردار کیا ہے کہ یوکرین کی جنگ ایک ’ڈرامائی موڑ‘ پر پہنچ گئی ہے جو مزید شدت اختیار کرسکتی ہے۔
صدر ٹرمپ نے ماضی میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ یہ جنگ چند گھنٹوں میں ختم کروا سکتے ہیں، تاہم روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ متعدد مذاکرات اور ایک سربراہی ملاقات کے باوجود امن معاہدے میں کوئی نمایاں پیشرفت نہیں ہوئی۔
روس نے جنگ بندی کی کئی اپیلوں کو مسترد کر دیا ہے اور اپنے سخت مؤقف پر قائم ہے، جس کے تحت وہ امن کے بدلے یوکرین سے عملی طور پر ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: صدر زیلینسکی نے الاسکا میں امریکی اجلاس کو پیوٹن کی ’ذاتی فتح‘ قرار دیدیا
گزشتہ ہفتوں میں امریکی صدر ٹرمپ روسی صدر پیوٹن سے بڑھتی ہوئی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہ چکے ہیں کہ وہ یوکرین کو روس کے قبضے سے ’ہر انچ‘ زمین واپس لیتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔
فی الحال روسی فوج یوکرین کے تقریباً پانچویں حصے پر قابض ہے، جس میں 2014 میں قبضے میں لیا گیا کریمیا کا علاقہ بھی شامل ہے۔
جرمن چانسلر فریڈرِش میرٹس نے بھی صدر ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ بندی میں دکھائی گئی قیادت کو یوکرین تنازعے میں بھی استعمال کریں۔
مزید پڑھیں: پیٹریاٹ میزائل کیا ہیں، اور یوکرین کو ان کی اتنی اشد ضرورت کیوں ہے؟
جرمن چانسلرنے مصر میں عالمی سربراہی اجلاس سے قبل کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ امریکی صدر وہی اثر و رسوخ جو انہوں نے مشرقِ وسطیٰ کے فریقین پر استعمال کیا، اب روسی حکومت کے ساتھ تعاون کے لیے استعمال کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اجلاس کے دوران صدر ٹرمپ کے ساتھ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے تصفیے پر تفصیلی بات کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر پیوٹن تصفیے جرمن چانسلر جنگ بندی ڈونلڈ ٹرمپ روسی صدر غزہ ولادیمیر زیلینسکی یوکرین