عینا آصف بھی ’ڈیپ فیک‘ ویڈیو کا نشانہ بن گئیں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
مصنوعی ذہانت نے جہاں لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کی ہیں، وہیں یہ کئی افراد کے لیے مشکلات اور اذیت کا سبب بھی بن رہی ہے۔ پاکستان میں انٹرنیٹ خواندگی کی کمی کی وجہ سے بیشتر لوگ اصل اور جعلی ویڈیوز میں فرق نہیں کر پاتے، جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جعلی ویڈیوز بنانے کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
حالیہ دنوں میں کئی مشہور شخصیات کو مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی جعلی ویڈیوز کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے، اور اب اس کی زد میں کم عمر اداکارہ عینا آصف بھی آگئی ہیں۔ سوشل میڈیا پر ان کی ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں انہیں سگریٹ پیتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔یہ ویڈیو سامنے آتے ہی صارفین کے درمیان بحث چھڑ گئی۔ کئی افراد نے اس ویڈیو کو حقیقی سمجھ کر اداکارہ پر تنقید کی، جبکہ کچھ صارفین نے اسے جعلی اور ایڈٹ شدہ قرار دیا۔
عینا آصف کا کیریئر
عینا آصف 2008 میں پیدا ہوئیں اور اس وقت میٹرک کی طالبہ ہیں۔ انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز بطور چائلڈ ماڈل کیا اور کئی مشہور برانڈز کے ٹی وی کمرشلز میں کام کیا۔
انہوں نے 2021 میں ڈرامہ سیریل ”پہلی سی محبت“ میں حمنا کا کردار ادا کرتے ہوئے اداکاری کی دنیا میں قدم رکھا۔ اس کے بعد، 2022 میں ”ہم تم“ میں ملیحہ اور ”پنجرہ“ میں عبیر کا کردار نبھایا۔2023 میں، وہ اے آر وائی ڈیجیٹل کے مشہور ڈرامہ ”مایی ری“ میں قرۃ العین (انی) حبیب کے مرکزی کردار میں نظر آئیں، جس سے انہیں بے حد شہرت ملی۔
یہ واقعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے غلط استعمال سے نہ صرف مشہور شخصیات بلکہ عام لوگ بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔ انٹرنیٹ صارفین کو چاہیے کہ وہ کسی بھی وائرل ویڈیو کو شیئر یا اس پر تبصرہ کرنے سے پہلے اس کی حقیقت کو جانچ لیں تاکہ غلط معلومات کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
اسرائیل فلسطینی بچوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنا رہا ہے، غزہ کے ڈاکٹروں کی گواہی
غیر ملکی ڈاکٹروں نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے غزہ میں 100 سے زائد ایسے بچوں کا علاج کیا جنہیں سر یا سینے میں گولیاں ماری گئیں۔
غزہ میں کام کرنے والے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ واقعات کسی کراس فائر کا نتیجہ نہیں بلکہ واضح ثبوت ہیں کہ اسرائیلی افواج جان بوجھ کر بچوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔
ڈچ اخبار فولکس کرانت کے مطابق 17 میں سے 15 ڈاکٹروں نے اخبار کے سامنے گواہی دی کہ انہیں 15 سال سے کم عمر کے بچے ملے جنہیں سر یا سینے میں ایک گولی لگی تھی۔ مجموعی طور پر انہوں نے 114 ایسے کیسز ریکارڈ کیے۔ کئی بچے موقع پر جاں بحق ہوگئے جبکہ متعدد شدید معذوری کا شکار ہوئے۔
یہ بھی پڑھیے: نومولود فلسطینی بچے جان کی بازی ہار رہے ہیں اور دنیا خاموش ہے، عرفان پٹھان فلسطینیوں کے لیے بول پڑے
بی بی سی ورلڈ سروس نے اگست میں 160 سے زائد کیسز کی نشاندہی کی تھی جن میں بچوں کو براہِ راست اسرائیلی گولیوں کا نشانہ بنایا گیا۔ ان میں سے 95 بچے سر یا سینے پر گولیاں لگنے کے باعث ہلاک یا شدید زخمی ہوئے جن میں زیادہ تر کی عمر 12 برس سے بھی کم تھی۔
فلسطینی سینٹر فار ہیومن رائٹس نے دسمبر میں اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ اسرائیل دانستہ طور پر بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے، ان پر جسمانی و ذہنی اذیت مسلط کر رہا ہے اور انہیں ایسی حالت میں ڈال رہا ہے جس سے ان کی نسل کو تباہ کیا جا سکے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے اب تک تقریباً 20 ہزار بچے اسرائیلی حملوں میں مارے جا چکے ہیں، جب کہ اقوامِ متحدہ کے مطابق روزانہ اوسطاً 28 بچے ہلاک کیے جا رہے ہیں۔ مزید یہ کہ کم از کم 21 ہزار بچے اس جنگ کے دوران معذوری کا شکار ہو چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل بچے غزہ فلسطین