افغان کمشنر اور نان کیڈر ملازمین کی تعیناتی پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
درخواست افغان رفیوجی آرگنائزیشن کے 18 افسران اور ملازمین نے دائر کی جس میں وفاقی حکومت، افغان رفیوجی آرگنائزیشن، کمشنر افغان رفیوجی اور ایڈیشنل اکاؤنٹ جنرل کو فریق بنایا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ افغان کمشنر اور دیگر نان کیڈر ملازمین کی تعیناتی کے اقدام کو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔ درخواست افغان رفیوجی آرگنائزیشن کے 18 افسران اور ملازمین نے دائر کی جس میں وفاقی حکومت، افغان رفیوجی آرگنائزیشن، کمشنر افغان رفیوجی اور ایڈیشنل اکاؤنٹ جنرل کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ درخواست گزار افغان رفیوجی آرگنائزیشن (اے آر او) کے مستقل ملازمین اور مختلف عہدوں پر تعینات ہیں، اے آر او میں ملازمین کے بھرتی اور ترقی کے لیے 2018 میں فریقین کے رولز ہیں۔ رولز کے مطابق گریڈ 19 اور 18 کے افسران کی ترقی آرگنائزیشن کے ملازمین میں سے کی جائے گی جبکہ گریڈ 20 کمشنر کی اسامی کو پی ایم ایس، پی سی ایس اور پی اے ایس کے افسران سے پُر کی جائے گی۔
درخواست کے مطابق وفاقی حکومت اور دیگر فریقین نے ڈیپوٹیشن پر مختلف محکموں سے ملازمین اے او آر میں تعینات کر دیے ہیں۔ کمشنر افغان مہاجرین کو واپڈا سے ڈیپوٹیشن پر لایا گیا ہے لیکن کمشنر کا افغان مہاجرین کے معاملات سے متعلق تجربہ بھی نہیں ہے۔ افغان کمشنر سمیت ڈیپوٹیشن پر لائے گئے تمام ملازمین نان کیڈرز ہیں اس لیے کیڈر ملازمین کی جگہ نان کیڈر ملازمین تعینات کرنا غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔ نان کیڈر ملازمین کی تعیناتی سے متعلق اعلیٰ عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت تعیناتی غیر قانونی قرار دے اور فریقین کو 2018 رولز کا پابند بنائے، فریقین کو کیڈر کی جگہ نان کیڈر ملازمین کی تعیناتی سے روکا جائے۔
عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ نان کیڈر ملازمین کی تعیناتی سے متعلق 13 فروری، 10 مارچ اور 27 جنوری کے اعلامیے معطل کرے۔ عدالت درخواست پر ختمی فیصلہ تک فریقین کو درخواست گزاروں کے خلاف سخت ایکشن سے روکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: افغان رفیوجی آرگنائزیشن
پڑھیں:
’لاہور میں جرمانہ 200، کراچی میں 5000‘، شہری ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ پہنچ گیا
کراچی میں ای چالان کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر کردی گئی۔درخواست شہری جوہر عباس نے سندھ ہائیکورٹ میں دائر کی ہے جس میں چیف سیکرٹری سندھ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی ٹریفک، ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور ڈائریکٹر جنرل نادراکو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد کیے گئے جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں، لاہور میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانہ 200، کراچی میں 5 ہزار روپے ہے۔درخواست کے مطابق فریقین کو ہدایت کی جائے کہ حکام عدالت کو ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے کے بارے میں مطمئن کریں درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عائد کیے گئے جرمانوں کو فوری طور معطل کیا جائے۔