UrduPoint:
2025-06-09@11:41:37 GMT

نئے محصولات ٹرمپ کو سیاسی مشکلات سے دوچار کر سکتے ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT

نئے محصولات ٹرمپ کو سیاسی مشکلات سے دوچار کر سکتے ہیں؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 اپریل 2025ء) بدھ کے روز دنیا بھر کے ممالک پر محصولات عائد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تو اسے امریکہ کے لیے ''آزادی کا دن‘‘ قرار دیا۔ لیکن اگر وہ معیشت میں مثبت تبدیلی کا اپنا وعدہ پورا کرنے میں ناکام ہوتے ہیں تو یہ اقدام نہ صرف ان کی جماعت کو سیاسی مشکلات سے دوچار کر سکتا ہے بلکہ ان کے حلقے کے لوگوں کے لیے معاشی پریشانیوں کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

ٹرمپ اور ان کے حامیوں کا ماننا ہے کہ اس اقدام سے امریکی میں مینوفیکچرنگ کو بڑھایا جا سکتا ہے، سپلائی چین میں تبدیلی لائی جا سکتی ہے اور ملک میں پیداوار میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اقدام کے ذریعے ان مقاصد کے حصول میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

ساتھ ہی اس بات کا امکان بھی ہے کہ نئے محصولات کے نتیجے میں امریکہ میں مہنگائی میں اضافہ ہو، معیشت پر منفی اثر پڑے اور دیگر ممالک امریکی مصنوعات پر محصولات عائد کریں۔

اس تناظر میں یہ اندازہ بھی لگایا جا رہا ہے کہ امریکی ووٹر شاید اس اقدام کو مسترد کریں، جو کہ اگلے سال مڈ ٹرم الیکشن کے نتائج میں ظاہر ہو گا۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ اس وقت امریکی سینیٹ اور امریکی ایوان نمائندگان میں ٹرمپ کی سیاسی جماعت ریپبلکنز کو نہایت ہی کم مارجن کے ساتھ حریف جماعت ڈیموکریٹس پر برتری حاصل ہے۔ مڈ ٹرم الیکشن میں شکست کی صورت میں ریپبلکنز اپنی یہ برتری کھو سکتے ہیں۔

ٹرمپ کے پہلے دور اقتدار میں ان کے کمیونیکیش ڈائریکٹر رہنے والے مائیک دبکے نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے گفتگو کے دوران اس حوالے سے تبصرہ کیا، ''وہ (ٹرمپ) بڑی حد تک تکلیف برداشت کر سکتے ہیں، لیکن نومبر 2026ء میں بیلٹ باکس (کے نتائج ان کے لیے) واقعتاﹰ تکلیف (کا سبب) بن سکتے ہیں۔ فکر یہ ہے کہ ٹرمپ اور ان کے مشیروں کے مطابق جو فوائد حاصل ہونے ہیں، وہ کب ہوں گے، کیونکہ اب مڈ ٹرم الیکشن میں صرف 18 ماہ رہ گئے ہیں۔

‘‘ محصولات سے فائدے سے زیادہ نقصان ہو گا؟

دوسری جانب ماہر اقتصادیات کا کہنا ہے کہ نئے محصولات کے باعث صارفین پر ٹیکس کا بوجھ بڑھے گا۔ اسی طرح روئٹرز کے ایک پول میں 70 فیصد امریکیوں، جن میں 62 فیصد ریپبلکن بھی شامل تھے، کا کہنا تھا کہ محصولات عائد ہونے سے مصنوعات اور کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا۔ پول کے جواب دہندگان میں سے 53 فیصد کا ماننا تھا کہ محصولات سے فائدے سے زیادہ نقصان ہو گا، جب کہ 31 فیصد کو اس رائے سے اختلاف تھا۔

اسی طرح 31 فیصد جواب دہندگان کا خیال تھا کہ محصولات سے امریکی ورکرز کو فائدہ پہنچے گا اور 48 فیصد نے اس بات سے اختلاف کیا۔

ہوور انسٹیٹیوشن نامی تھنک ٹینک سے وابستہ لاہنی چین کے بقول ان محصولات سے بینادی طور پر معیشت کے حوالے سے خطرات در پیش ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ''ایک فوری خطرہ قیمتوں کے حوالے سے ہے اور اس کا ایک ایسے صدر کے لیے کیا مطلب ہو گا جن کے منتخب ہونے کی ایک وجہ قیمتوں میں کمی (کی توقع) تھی۔

‘‘ لاہنی چین کے مطابق اس اقدام سے معیشت کساد بازاری کے دور میں بھی داخل ہو سکتی ہے۔ ’ایک ہی دن میں عالمی معیشت کو یکسر تبدیل نہیں کر سکتے‘

اب ٹرمپ کو لے کر ریپبلکنز میں بھی عدم اطمینان کے اشارے مل رہے ہیں۔ بدھ کے روز امریکی سینیٹ میں کینیڈا پر عائد نئے محصولات ختم کرنے کے لیے ایک بل پاس ہوا، جس کی حمایت چار ریپبلکنز نے بھی کی۔

اس کے علاوہ محصولات کے اعلان کے بعد امریکی اسٹاک مارکیٹ میں بھی مندی کا رجحان رہا۔

اس بارے میں کانگریس کے ایک سابق رپبلکن معاون نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز سے بات کرتے ہوئے تبصرہ کیا، ''ایسا لگتا ہے کہ آزادی کا دن امریکی صارفین اور کمپنیوں کو انہیں کے پیسوں سے آزادی دلانے کے بارے میں ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''آپ ایک ہی دن میں عالمی معیشت کو یکسر تبدیل نہیں کر سکتے۔‘‘

م ا/ ا ا (روئٹرز)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نئے محصولات محصولات سے سکتے ہیں کا کہنا کر سکتے سکتا ہے ہے کہ ا کے لیے

پڑھیں:

ٹرمپ نے مسک کو خبردار کر دیا، ڈیموکریٹس کی حمایت کی تو سنگین نتائج کیلیے تیار رہو

واشنگٹن:

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایلون مسک کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ آئندہ انتخابات میں ڈیموکریٹس کی حمایت کرتے ہیں تو ان کے خلاف سنگین نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے امریکی میڈیا سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اور مسک کے درمیان تعلقات بحال کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے جو حالیہ دنوں میں ایک عوامی بحران کی صورت میں سامنے آیا۔

اس دوران برنس ٹائیکون ایلون مسک نے سوشل میڈیا پر ٹرمپ کو مجرم جنسی حملہ آور جیفری ایپسٹین سے جوڑنے والی پوسٹ ہٹا دی۔

تاہم جب صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا ان کا مسک کے ساتھ تعلق مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ ہاں میں یہی سمجھتا ہوں۔

مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ اور ایلون مسک کا یارانہ دشمنی میں بدل گیا، ایک دوسرے پر سنگین الزامات

ٹرمپ نے مسک کے بارے میں ایک اور وارننگ بھی جاری کی، خاص طور پر اس قیاس آرائی کے درمیان کہ مسک 2026 کے وسط مدتی انتخابات میں ڈیموکریٹس کی حمایت کر سکتے ہیں۔

اگرچہ صدر ٹرمپ نے ان نتائج کی تفصیل نہیں بتائی لیکن ان کے کاروبار کی حیثیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ایلون مسک کی کمپنیوں پر سرکاری معاہدوں کے حوالے سے ردعمل ممکن ہو سکتا ہے۔

ٹرمپ نے کہا کہ مسک کو متعدد بار رعایتیں دی تھیں اور ان کے لیے حکومت میں کام کرنے کے دوران فائدے فراہم کیے تھے، تاہم اب ان کے ساتھ بات چیت کا کوئی ارادہ نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • محصولات میں اضافہ،نیا بجٹ، نئے ٹیکس: کئی شعبوں پر چھوٹ ختم
  • امریکی شہر لاس اینجلس میں مظاہرے اور بدامنی جاری
  • ٹرمپ اور ایلون مسک کی دوستی ختم، امریکی صدر کی سخت نتائج کی دھمکی
  • ٹرمپ نے مسک کو خبردار کر دیا، ڈیموکریٹس کی حمایت کی تو سنگین نتائج کیلیے تیار رہو
  • صدر ٹرمپ نے لاس اینجلس میں احتجاج کے دوران نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا
  • سفارتی سطح پر بھارتی مشکلات میں مزید اضافہ,’’برکس ممالک کا اتحاد سے نکالنے پر غور
  • امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،’ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں’
  • پاکستان اور بھارت جنگ کے اگلے مرحلے میں جوہری ہتھیار استعمال کر سکتے تھے، امریکی صدر
  • ٹرمپ نے جنگ ٹالنے میں مدد کی، امریکہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لائے: بلاول
  • امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،'ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں'