UrduPoint:
2025-07-26@00:48:39 GMT

نئے محصولات ٹرمپ کو سیاسی مشکلات سے دوچار کر سکتے ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT

نئے محصولات ٹرمپ کو سیاسی مشکلات سے دوچار کر سکتے ہیں؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 اپریل 2025ء) بدھ کے روز دنیا بھر کے ممالک پر محصولات عائد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تو اسے امریکہ کے لیے ''آزادی کا دن‘‘ قرار دیا۔ لیکن اگر وہ معیشت میں مثبت تبدیلی کا اپنا وعدہ پورا کرنے میں ناکام ہوتے ہیں تو یہ اقدام نہ صرف ان کی جماعت کو سیاسی مشکلات سے دوچار کر سکتا ہے بلکہ ان کے حلقے کے لوگوں کے لیے معاشی پریشانیوں کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

ٹرمپ اور ان کے حامیوں کا ماننا ہے کہ اس اقدام سے امریکی میں مینوفیکچرنگ کو بڑھایا جا سکتا ہے، سپلائی چین میں تبدیلی لائی جا سکتی ہے اور ملک میں پیداوار میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اقدام کے ذریعے ان مقاصد کے حصول میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

ساتھ ہی اس بات کا امکان بھی ہے کہ نئے محصولات کے نتیجے میں امریکہ میں مہنگائی میں اضافہ ہو، معیشت پر منفی اثر پڑے اور دیگر ممالک امریکی مصنوعات پر محصولات عائد کریں۔

اس تناظر میں یہ اندازہ بھی لگایا جا رہا ہے کہ امریکی ووٹر شاید اس اقدام کو مسترد کریں، جو کہ اگلے سال مڈ ٹرم الیکشن کے نتائج میں ظاہر ہو گا۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ اس وقت امریکی سینیٹ اور امریکی ایوان نمائندگان میں ٹرمپ کی سیاسی جماعت ریپبلکنز کو نہایت ہی کم مارجن کے ساتھ حریف جماعت ڈیموکریٹس پر برتری حاصل ہے۔ مڈ ٹرم الیکشن میں شکست کی صورت میں ریپبلکنز اپنی یہ برتری کھو سکتے ہیں۔

ٹرمپ کے پہلے دور اقتدار میں ان کے کمیونیکیش ڈائریکٹر رہنے والے مائیک دبکے نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے گفتگو کے دوران اس حوالے سے تبصرہ کیا، ''وہ (ٹرمپ) بڑی حد تک تکلیف برداشت کر سکتے ہیں، لیکن نومبر 2026ء میں بیلٹ باکس (کے نتائج ان کے لیے) واقعتاﹰ تکلیف (کا سبب) بن سکتے ہیں۔ فکر یہ ہے کہ ٹرمپ اور ان کے مشیروں کے مطابق جو فوائد حاصل ہونے ہیں، وہ کب ہوں گے، کیونکہ اب مڈ ٹرم الیکشن میں صرف 18 ماہ رہ گئے ہیں۔

‘‘ محصولات سے فائدے سے زیادہ نقصان ہو گا؟

دوسری جانب ماہر اقتصادیات کا کہنا ہے کہ نئے محصولات کے باعث صارفین پر ٹیکس کا بوجھ بڑھے گا۔ اسی طرح روئٹرز کے ایک پول میں 70 فیصد امریکیوں، جن میں 62 فیصد ریپبلکن بھی شامل تھے، کا کہنا تھا کہ محصولات عائد ہونے سے مصنوعات اور کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا۔ پول کے جواب دہندگان میں سے 53 فیصد کا ماننا تھا کہ محصولات سے فائدے سے زیادہ نقصان ہو گا، جب کہ 31 فیصد کو اس رائے سے اختلاف تھا۔

اسی طرح 31 فیصد جواب دہندگان کا خیال تھا کہ محصولات سے امریکی ورکرز کو فائدہ پہنچے گا اور 48 فیصد نے اس بات سے اختلاف کیا۔

ہوور انسٹیٹیوشن نامی تھنک ٹینک سے وابستہ لاہنی چین کے بقول ان محصولات سے بینادی طور پر معیشت کے حوالے سے خطرات در پیش ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ''ایک فوری خطرہ قیمتوں کے حوالے سے ہے اور اس کا ایک ایسے صدر کے لیے کیا مطلب ہو گا جن کے منتخب ہونے کی ایک وجہ قیمتوں میں کمی (کی توقع) تھی۔

‘‘ لاہنی چین کے مطابق اس اقدام سے معیشت کساد بازاری کے دور میں بھی داخل ہو سکتی ہے۔ ’ایک ہی دن میں عالمی معیشت کو یکسر تبدیل نہیں کر سکتے‘

اب ٹرمپ کو لے کر ریپبلکنز میں بھی عدم اطمینان کے اشارے مل رہے ہیں۔ بدھ کے روز امریکی سینیٹ میں کینیڈا پر عائد نئے محصولات ختم کرنے کے لیے ایک بل پاس ہوا، جس کی حمایت چار ریپبلکنز نے بھی کی۔

اس کے علاوہ محصولات کے اعلان کے بعد امریکی اسٹاک مارکیٹ میں بھی مندی کا رجحان رہا۔

اس بارے میں کانگریس کے ایک سابق رپبلکن معاون نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز سے بات کرتے ہوئے تبصرہ کیا، ''ایسا لگتا ہے کہ آزادی کا دن امریکی صارفین اور کمپنیوں کو انہیں کے پیسوں سے آزادی دلانے کے بارے میں ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''آپ ایک ہی دن میں عالمی معیشت کو یکسر تبدیل نہیں کر سکتے۔‘‘

م ا/ ا ا (روئٹرز)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نئے محصولات محصولات سے سکتے ہیں کا کہنا کر سکتے سکتا ہے ہے کہ ا کے لیے

پڑھیں:

بھارت کی دوبارہ سبکی، امریکی صدر نے 5 طیارے گرانے کا ذکر پھر چھیڑ دیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ری پبلکن اراکین سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ جھڑپوں میں 5 لڑاکا طیارے مار گرائے گئے۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ انتظامیہ کی پاک بھارت کشیدگی میں کردار کا دعویٰ، مودی سرکار کا ہزیمانہ ردعمل

انہوں نے ایک بار پھر یہ بیان دہرایا کہ اگر وہ جنگ نہ رکواتے تو ایٹمی جنگ چھڑ سکتی تھی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ رکوانے کا کریڈٹ اپنے نام کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے دونوں ملکوں سے کہا کہ جنگ نہ روکی تو امریکا آپ سے تجارت نہیں کرے گا‘۔

امریکی صدر کے اس بیان کے بعد بھارت کا ناکام ’آپریشن سندور‘ ایک بار پھر جھوٹا ثابت ہوا اور بھارت کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔

یاد رہے کہ امریکی صدر اس سے قبل بھی بھارتی طیارے مار گرائے جانے اور پاک بھارت کشیدگی کے دوران جنگ بندی میں کردار ادا کرنے کے بیانات دے چکے ہیں، جنہیں بھارت میں شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آپریشن سندور امریکی صدر بھارت پاکستان صدر ٹرمپ

متعلقہ مضامین

  • بڑے سیاسی گھرانے کی شخصیت کے کرپٹو میں 10 کروڑ ڈالر ڈوب گئے
  • گوگل اور مائیکروسافٹ کو بھارتیوں کو ملازمتیں دینے سے منع کر دیا گیا
  • امریکی صدر کا مختلف ممالک پر 15 سے 50 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • پاکستان معاملے پر نریندر مودی حقیقت سے منہ نہیں موڑ سکتے، راہل گاندھی
  • امریکی ٹیرف میں اضافے کے باعث برآمدات میں کمی کا امکان ہے.ایشیائی ترقیاتی بینک
  • بھارت کی دوبارہ سبکی، امریکی صدر نے 5 طیارے گرانے کا ذکر پھر چھیڑ دیا
  • ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، ٹرمپ
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق امریکی صدر بارک اوباما کو غدار قرار دے دیا
  • واشنگٹن ایرانی جوہری منصوبے کو مکمل تباہ کرنے سے قاصر ہے، سابق امریکی وزیر دفاع
  • امریکا اور جاپان کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا، درآمدی محصولات میں کمی