UrduPoint:
2025-11-03@10:02:51 GMT

نیپال: لڑکیوں کی کم عمری میں شادی کے خلاف یونیسف کی مہم

اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT

نیپال: لڑکیوں کی کم عمری میں شادی کے خلاف یونیسف کی مہم

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 اپریل 2025ء) نیپال میں لڑکیوں کی بڑی تعداد نوعمری میں بیاہی جاتی ہے جس سے ان کی زندگی، معاشرہ اور ملک بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے اس مسئلے پر قابو پانے کا پروگرام شروع کیا ہے جس کی بدولت ایسی شادیوں میں اب نمایاں کمی آنے لگی ہے۔

ملک میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کی نمائندہ ایلس اکونگا نے یو این نیوز کے ویبو مشرا کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا ہے کہ نیپال میں نوعمری کی شادی ایک ایسا سنگین مسئلہ ہے جو لڑکیوں کو بری طرح متاثر کر رہا ہے۔

تقریباً 18 سال پہلے ملک میں ایسی شادیوں کی شرح 60 فیصد تھی جو حکومت اور یونیسف سمیت دیگر شراکت داروں کی کوششوں سے کم ہو کر 2022 میں 35 فیصد پر آ گئی ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ اب بھی ملک میں ایک تہائی لڑکیوں کی شادی کم عمری میں ہو رہی ہے اور یہ مسئلہ ان کی ذاتی ترقی و صحت، خاندان، ملک اور معیشت پر سنگین اثرات مرتب کرتا ہے۔

تعلیم سے محرومی

نوعمری کی شادی کے باعث لڑکیاں ناخواندہ رہ جاتی ہیں۔

نیپال میں خاص طور پر غریب علاقوں سے تعلق رکھنے والے بہت سے خاندان اپنے بچوں کے تعلیمی اخراجات برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔ بہت سے علاقوں میں بچوں کو سکول جانے آنے کے لیے طویل اور دشوار گزار فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے جس سے انہیں تحفظ کے خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بڑی تعداد میں والدین اپنی لڑکیوں کو سکول نہیں بھیجتے اور ان کی جلد شادیاں کر دیتے ہیں۔

ایلیس اکونگا کا کہنا ہے کہ سماجی رسوم و رواج بھی لڑکیوں کی تعلیم کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ لڑکیوں کو ان کے والدین لڑکوں جیسی اہمیت نہیں دیتے۔ انہیں بہت سا گھریلو کام کاج کرنے کے ساتھ اپنے بھائی بہنوں کی دیکھ بھال بھی کرنا پڑتی ہے جس کے باعث ان کے لیے تعلیم جاری رکھنا دشوار ہو جاتا ہے اور بالآخر یہ صورتحال ان کی جلد شادی پر منتج ہوتی ہے۔

© UNICEF/Laxmi Prasad Ngakhusi نیپال میں یونیسف کی نمائندہ ایلس اکونگا (بائیں طرف سے پہلی) کھٹمنڈو کے مضافات میں مقامی لوگوں سے مل رہی ہیں۔

صحت و ترقی متاثر

نوعمری کی شادی کے نقصانات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ایسی شادی سب سے پہلے لڑکیوں کی صحت کو متاثر کرتی ہے۔ چونکہ وہ جسمانی طور پر ازدواجی زندگی کے لیے تیار نہیں ہوتیں اس لیے انہیں حمل اور زچگی کی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ان کے بچے کی زندگی و صحت بھی خطرے میں رہتی ہے۔ بہت سے واقعات میں یہ لڑکیاں زچگی کے دوران موت کے منہ میں جاتی ہیں۔

نوعمری کی شادی کے باعث تعلیم چھوٹ جانے کے نتیجے میں ان کے لیے روزگار کے مواقع بھی محدود یا بند ہو جاتے ہیں۔ چونکہ ان کے پاس کوئی ہنر نہیں ہوتا اس لیے آمدنی کے بغیر ان کی ذاتی ترقی بھی متاثر ہوتی ہے جس کے وسیع تر اثرات پورے معاشرے اور ملک کی پیداواری صلاحیت پر مرتب ہوتے ہیں۔

گھریلو تشدد کا خطرہ

نوعمری میں شادی کے باعث ایسی لڑکیوں میں فیصلہ سازی اور درست و غلط میں تمیز کرنے کی صلاحیت نہیں ہوتی جس کے نتیجے میں ان کے لیے گھریلو تشدد کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں۔

اس سے برعکس تعلیم یافتہ، بااختیار اور مناسب عمر میں شادی کرنے والی لڑکیاں اپنے لیے درست فیصلے کرنے کی صلاحیت رکھتی اور زندگی میں ترقی پاتی ہیں۔

نیپال میں 18 سال اور اس سے کم عمر کے لڑکوں کی شادیوں کے رجحان پر بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ بہت سے لڑکے اچھے مواقع کی تلاش میں بیرون ملک جاتے ہیں جن میں ایسے بھی ہیں جو ثانوی درجے کی تعلیم بھی مکمل نہیں کر پاتے۔

عام طور پر ان لڑکوں کی بیرون ملک جانے سے پہلے شادی کر دی جاتی ہے اور وہ اپنی نوعمر بیویوں کو پیچھے چھوڑ جاتے ہیں۔ اس طرح مردوں کی غیرموجودگی میں گھر، معاشرے اور علاقے کی ترقی متاثر ہوتی ہے۔ UN News/Eric Ganz نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو کے دربار چوک پر ایک بچی پھول بیچ رہی ہے۔

نوعمری کی شادی کے خاتمے کا پرگرام

ایلیس اکونگا نے بتایا کہ یونیسف نے نیپال میں نوعمری کی شادی کے حوالے سے ضروری قانون سازی عمل میں لانے اور اس مسئلے کی نگرانی کا نظام قائم کرنے میں مدد دی ہے۔ اس ضمن میں 'نوعمری کی شادی کے خاتمے' کا پروگرام شروع کیا گیا ہے جس کے تحت کم عمر لڑکیوں کو بااختیار بنانے، ان میں مالیاتی حوالے سے ضروری صلاحیتیں پیدا کرنے اور انہیں روزگار کمانے کے قابل بنانے پر توجہ دی جا رہی ہے۔

اس پروگرام کے تحت سکولوں میں لڑکیوں کو ان کے حقوق سے آگاہی دینے کے ساتھ ان میں نوعمری کی شادی سے انکار اور اس کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے بھی آگاہی بیدار کی جا رہی ہے۔ یہ پروگرام سکولوں سے ہٹ کر والدین اور مقامی سطح پر لوگوں کے اشتراک سے بھی کام کر رہا ہے۔ اس میں لوگوں کو نوعمری کی شادی کے منفی اثرات سے آگاہی دی جاتی ہے اور انہیں ایسی شادیوں سے انکار کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا ہے کہ نیپال میں یہ پروگرام 2016 سے جاری ہے جس کے واضح طور پر مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ حکومت اور شراکت داروں کی مدد سے وقت کے ساتھ اسے مزید موثر بنایا جا رہا ہے اور امید رکھی جا سکتی ہے کہ مستقبل میں اس مسئلے پر بڑی حد تک قابو پا لیا جائے گا۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نوعمری کی شادی کے لڑکیوں کو ایسی شادی نیپال میں لڑکیوں کی نے بتایا جاتے ہیں ہے جس کے کے باعث بہت سے رہی ہے ہے اور اور ان کے لیے رہا ہے

پڑھیں:

شوبز کی خواتین طلاق کو پروموٹ نہ کریں: روبی انعم

پاکستانی تھیٹر اداکارہ روبی انعم کا کہنا ہے کہ میرے ماں باپ کی دعائیں مجھے لگی تو میری شادی ہوئی، ورنہ مجھے یہی لگتا تھا کہ شادی نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جب میں بیمار ہوئی تو احساس ہوا کہ اللّٰہ نے مجھے کتنا بڑا تحفہ دیا ہے، اس سے قبل مجھے اندازہ نہیں تھا۔

حال ہی میں روبی انم نے نجی ٹی وی کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے بڑھتی ہوئی طلاقوں سمیت مخلف امور پر بات کی۔

انہوں نے شوبز کی خواتین کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ براہ مہربانی کبھی طلاق کو پروموٹ نہ کریں، کبھی کسی کو طلاق کا مشورہ نہ دیں، یہ نہ کہیں کہ شادی نہیں کرنی چاہیے، نہ یہ کہیں کہ میں طلاق کے بعد بہت خوش ہوں، زندگی آسان ہوگئی۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند ماہ سے سوشل میڈیا پر طلاق کو بہت فروغ دیا جارہا ہے۔ ہمارے مذہب اور ثقافت میں ایسا نہیں ہے۔

انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ میں ہر اس عورت کے خلاف ہوں جو یہ کہے کہ برداشت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آخر کیوں برداشت کرنے کی ضرورت نہیں ہے؟ آپ کو برداشت کرنا پڑے گا۔ ہم نے بھی کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ایک فنکارہ ہیں جنہیں میں بہت پسند کرتی ہوں وہ کہتی ہیں کہ میری شادی کو 35 سال ہوگئے اب میں نے سوچا کہ ہمیں الگ ہوجانا چاہیے، مزید ایک دوسرے کو برداشت نہیں کرنا چاہیے۔

روبی نے کہا کہ آپ ہمارے معاشرے کی لڑکیوں کو کیا سیکھا رہی ہیں؟ ہمارا مذہب اور ہماری ثقافت طلاق کی اجازت نہیں دیتی۔ ایسی باتیں ٹیلی ویژن پر نہیں کہی جانی چاہئیں۔ اس کے بجائے شادی کے مثبت پہلوؤں کو اُجاگر کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ میری جب شادی ہوئی تھی میری ماں نے مجھے نصیحت کی تھی کہ ہمیں تمہاری فطرت کا پتہ ہے تم برادشت کرنے والی نہیں ہو، لیکن تمہیں اپنے مرحوم والد اور بہنوں کی خاطر برداشت کرنا پڑے گا۔

میری ماں نے نکاح سے پہلے مجھ اس سے پوچھا تھا کہ کیا میں واقعی شادی کے لیے تیار ہوں بعد میں یہ نہ ہو کہ ڈراموں میں کام کرنے کی خاطر گھر واپس آجاؤں۔ یہاں کوئی نہیں بیٹھا جو تمھیں رکھے گا، پوری زندگی شوہر کے ساتھ ہی رہنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر شادی شدہ زندگی میں مسائل ہیں تو ان کا سامنا کرتے ہوئے حل تلاش کریں نہ کہ شادی کو ختم کریں۔

ان کے انٹرویو کا مختصر کلپ وائرل ہوا تو روبی انعم سوشل میڈیا صارفین کی تنقید کی زد میں آگئی۔ صارفین کا کہنا ہے کہ عورت کو طلاق اور خلع کا حق اسلام نے ہی دیا ورنہ دیگر مذاہب میں تو ایسا کچھ نہیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ آپ غلط کہہ رہی ہیں، ماں باپ کے گھر میں ہمیشہ جگہ ہونی چاہیے۔ ایک اور صارف نے لکھا کہ یہ اسلام ہی ہے جو عورت کو شوہر کی شکل پسند نہ آنے پر بھی شادی ختم کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی نائب صدر وینس اور اریکا کرک کی گلے لگنے کی ویڈیو وائرل، شادی کی قیاس آرائیاں
  • قدرت سے جڑے ہوئے ممالک میں نیپال نمبر ون، پاکستان  فہرست سے خارج
  • محبوب نے شادی کے اصرار پر خاتون کو قتل کر کے دفنا دیا
  • شادی کی خوشیاں غم میں بدل گئیں
  • جب شادی قسمت میں لکھی ہوگی ہوجائے گی: صبا قمر
  • سوشل میڈیا پر لڑکیوں کی بکنگ ہو رہی، ڈراموں میں اداکاروں کو کمبل میں دکھایا جا رہا ہے، مشی خان
  • جب شادی قسمت میں لکھی ہوگی جس کیساتھ لکھی ہوگی ہوجائے گی، صبا قمر
  • شوبز کی خواتین طلاق کو پروموٹ نہ کریں: روبی انعم
  • فیصل کپاڈیہ کا بھارتی اداکارہ ڈمپل کپاڈیہ سے کیا رشتہ ہے؟
  • ’مجھے اکیلا چھوڑ دو‘، بھارتی اداکار عامر خان کی گرل فرینڈ میڈیا پر برہم