متنازع نہری منصوبے سے پنجاب کے کتنے علاقے متاثر ہوں گے؟ پی پی رہنما کا بڑا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
لاہور:
پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما چوہدری منظور احمد نے انکشاف کیا ہے کہ دریائے سندھ سے نہرے نکالنے کے متنازع منصوبے سے پنجاب کے کئی علاقے متاثر ہوں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ممبر سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان پیپلز پارٹی اور انچارج پیپلز لیبر بیورو چودھری منظور احمد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ چولستان کینال سے چالیس فیصد پانی ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔
چودھری منظور نے کہا کہ یہ پنجاب اور چولستان کا مسئلہ ہے جس سے اوکاڑہ ،ساہیوال، رحیم یارخان، بہاولنگر سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔
چودھری منظور نے حکومت کا نام لیے بغیر کہا کہ آپ کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر پنجاب کے چھوٹے کاشتکاروں کا قتل کر رہے ہیں، پیپلز پارٹی یہ نہیں ہونے دیگی،ہم ہر جگہ کاشتکاروں کیساتھ کھڑے ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے نان ایشو کھڑا کیا، پہلے 2 صوبوں کے حالات خراب ہیں، اب تیسرے میں بھی کرنا چاہتے ہیں۔ یہ منصوبہ بالکل فزی ایبل نہیں، بتائیں کون سی نہر بند کر رہے ہیں۔
چودھری منظور نے واضح کیا کہ صدر مملکت صرف پارلیمنٹ کے بل اور آرڈیننس کی منظوری دیتے ہیں، وہ ایک میٹنگ تھی جس کے منٹس کو غلط طریقے سے پھیلایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پانی کا مسئلہ بہت حساس ہے اوراس پر پاک بھارت مسئلہ رہا ہے۔ آپ چولستان کینال بنا رہے ہیں جس سے بنجر رقبہ آباد کیا جائیگا، پہلے کہتے ہیں کہ یہ صرف سیلاب کے دنوں میں چلے گی۔
انہوں نے کہا کہ نئی نہروں پر سندھ میں بہت احتجاج ہو رہا ہے۔ چودھری منظور نے واضح کیا کہ سیلاب جولائی سے ستمبر تک آتے ہیں بتایا جائے کہ چولستان کینال کو کب سے پانی دینگے،باقی 9ماہ اس کینال کو کہاں سے پانی دینگے،وہاں زمینیں دینے والوں کو 9 ماہ کیسے پانی دینگے۔
ممبر سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے مزید کہا کہ کہتے ہیں کہ 14ڈی بحال کرینگےم اپ یہ کر سکتے ہیں یہ ہر صوبے کا حق ہے مگرپاکستان کے نہری نظام میں 20فیصد پانی پہلے سے کم ہے،اس وقت 95 ایکڑ فٹ پانی ہے جبکہ 20ملین سسٹم سے غائب ہو چکا ہے۔
میڈیا سوالوں کے جواب میں چودھری منظور نے کہا کہ یہ انسانی تاریخ کا پہلا واقعہ ہے جس میں ریورس انجینئرنگ کر رھے ہیں،ماہرین بھی حیران ہیں کہ یہ کیا ہو رھا ہے؟۔انہوں نے انکشاف کیا کہ جو بھی نئی نہر نکالتے ہیں اس کا چودہ فیصد ضائع ہو جاتا ہے جبکہ چولستان نہر کا چالیس فیصد ضائع ہونے کا خدشہ ہے، آپ چولستان میں کتنے تالاب بنائینگے، وہاں کائی جم جائیگی۔
چودھری منظور نے کہا کہ سسٹم میں پانی موجود نہیں،جس صوبے کا مسئلہ ہے اسکے لوگ بات کریں، پاکستان میں چار پانچ برس کے بعد زیادہ پانی آتا ہے۔ پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں کسانوں کو بہترین سپورٹ پرائس دی،لہذاملکی معیشت کو کھڑا کرنا ہے تو ایگرو بیسڈ اکانومی لانا پڑیگی۔کپاس ہماری ضرورت سے کم پیدا ہو رہی ہے جبکہ زراعت پر ٹیکس پر ٹیکس لگایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسان تباہ ہو گا تو ملک تباہ ہو گا، یہ سمجھنے کی ضرورت ہے۔ایک سوال کے جواب میں چودھری منظور نے کہا کہ سنا ہے وزیر اعظم آج حاتم طائی کی قبر پر لات مار رہے ہیں، 65 روپے یونٹ بجلی پیدا کر کے 6 روپے کمی کی جا رہی ہے، نہریں قومی منصوبہ نہیں یہاں تماشا لگایا جا رھا ہے۔ہم الائنس کو نہیں، ایشو ٹو ایشو حکومت کو سپورٹ کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چودھری منظور نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ رہے ہیں رہا ہے کیا کہ
پڑھیں:
حمزہ علی عباسی کو حجاب سے متعلق متنازع بیان دینا مہنگا پڑگیا
پاکستان شوبز انڈسٹری کے اداکار حمزہ علی عباسی ایک پوڈ کاسٹ میں ’’حجاب‘‘ سے متعلق متنازع بیان دینے کے بعد مشکل میں پڑ گئے ہیں۔
حمزہ علی عباسی ’’پیارے افضل‘‘، ’’من مائل‘‘ اور ’’الف‘‘ جیسے مقبول ڈراموں میں اپنے کرداروں کے باعث شہرت حاصل کرچکے ہیں، اداکاری کے علاوہ مذہبی رجحان کی وجہ سے بھی خبروں میں رہتے ہیں۔
اداکار نے نمل خاور سے شادی کے بعد اچانک مذہبی بیداری کی طرف رجحان ظاہر کیا اور اعلان کیا کہ وہ مین اسٹریم میڈیا سے دور ہوکر اسلامی تعلیمات کے فروغ پر توجہ دینا چاہتے ہیں۔ تاہم، اسلامی نظریات پر ان کے متنازع بیانات انہیں بار بار خبروں کی زینت بناتے رہتے ہیں۔
حال ہی میں حمزہ علی عباسی کا ایک پوڈکاسٹ کلپ وائرل ہوا ہے جس میں وہ اسلام میں حجاب کے تصور پر بات کر رہے ہیں۔
@nadialifestyle3gmHamza Ali Abbasi Shocking Statement about Parda in Islam #hijabwithmee #hamzaaliabbasi #islam #hijab
♬ original sound - Muhammad Danishاس ویڈیو کلپ میں حمزہ کہتے ہیں ’’کیا سر ڈھانپنا لازمی ہے؟ نہیں، یہ لازمی نہیں ہے۔ سورۃ احزاب میں صرف ایک جگہ پڑھا کہ نبیؐ کی بیویوں اور اہلِ بیت کو سر ڈھانپنے کی ہدایت دی گئی، باقی تمام مسلمان عورتوں پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا۔‘‘
حمزہ علی عباسی کے اس متنازع بیان نے سوشل میڈیا پر گرما گرم بحث چھیڑ دی ہے اور متعدد افراد نے ان کے اس بیان کو ’’انتہائی غلط تشریح‘‘ قرار دے کر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ایک صارف نے لکھا، ’’یہ شخص بدقسمت ہے، اس کی اپنی من گھڑت تشریحات ہیں، افسوس ہوتا ہے جب باشعور لوگ لبرل خیالات کا شکار ہوجاتے ہیں۔‘‘ ایک مداح نے کہا ’’او بھائی، تم اپنی بیوی کو حجاب لینے کی تلقین نہ کرو لیکن ایسی غلط تشریحات کے ذریعے دوسری مسلمان خواتین کو بغاوت پر بھی نہ اکساؤ۔‘‘
کئی صارفین نے قرآن کی اس آیت کا حوالہ دیتے ہوئے حمزہ علی عباسی کے بیان کو چیلنج کیا جس میں کہا گیا ہے ’’اے نبی! اپنی بیویوں، بیٹیوں اور اہل ایمان کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی چادریں اپنے اوپر لپیٹ لیا کریں، اس سے زیادہ توقع ہے کہ وہ پہچانی جائیں گی اور انہیں ستایا نہیں جائے گا۔‘‘ (سورۃ الاحزاب 33:59)
ایک مداح نے حمزہ علی عباسی کو حقیقت کا آئینہ دکھاتے ہوئے لکھا، ’’دین کے معاملات میں ان کے الفاظ کی کوئی حیثیت نہیں، یہ فلم اور ٹی وی کے شعبے سے تعلق رکھتے ہیں، انہیں وہیں تک محدود رہنا چاہیے، یہ دین کے دائرے میں آنے والے شخص نہیں ہیں۔‘‘
حمزہ علی عباسی کے اس بیان پر اب بھی سوشل میڈیا پر تبصرے جاری ہیں اور صارفین کی جانب سے شدید تنقید اور حقائق پر مبنی حوالہ جات کے ساتھ ان کے مؤقف کو چیلنج کیا جا رہا ہے۔