17 نشستوں کے ساتھ وزارت عظمٰی پر قابض ہونے والے شخص کا 3 سالہ دور اقتدار ملکی تاریخ کا تاریک ترین دور ہے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 اپریل2025ء) ترجمان پی ٹی آئی نے وزیر اعظم کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ 17 نشستوں کے ساتھ وزارت عظمٰی پر قابض ہونے والے شخص کا 3 سالہ دور اقتدار ملکی تاریخ کا تاریک ترین دور ہے، عوام جانتے ہیں کہ اس بےایمان ٹولے نے انہیں بدترین غربت، مہنگائی، بیروزگاری، معیشت کو تباہی کی بھینٹ چڑھایا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے بجلی سستی کیے جانے کے اعلان پر تحریک انصاف کے ترجمان شیخ وقاص اکرم کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے۔(جاری ہے)
شیخ وقاص اکرم کا کہنا ہے کہ مینڈیٹ چور وزیراعظم کی گفتگو جاہلانہ اور جھوٹ کا پلندہ ہے، سترہ نشستوں کے ساتھ وزارت عظمی پر قابض ہونے والے شخص کا تین سالہ دور اقتدار ملکی تاریخ کا تاریک ترین دور ہے، عوام جانتے ہیں کہ اس بےایمان ٹولے نے انہیں بدترین غربت، مہنگائی، بیروزگاری، کساد بازاری جبکہ معیشت کو تباہی کی بھینٹ چڑھایا ہے، معیشت کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کا بیانیہ 8 فروری 2024 کو عوام نے دفن کرکے ووٹ کی پرچی پر ان کے خلاف تاریخی فیصلہ صادر کیا، عوام کے مینڈیٹ پر دن دیہاڑے ڈاکہ ڈال کر انہیں فارم سینتالیس کی ناجائز، غاصب اور مجرم حکومت قائم کرنا پڑی، ملک پر اس ناجائز طور پر قابض سرکار کے اقتدار کو بچانے کیلئے ننگی وحشت اور ریاستی جبر استعمال کیا گیا اور یہ سلسلہ جاری ہے، نالائقوں، نااہلوں اور مجرم پیشہ افراد پر مشتمل اس ناجائز حکومت کے تحفظ کیلئے آئین، قانون اور جمہوریت کو موت کے گھاٹ اتارا گیا جبکہ میڈیا کو زنجیروں میں جکڑا گیا، انہی بے ضمیر کٹھ پتلیوں کے اقتدار کو بچانے کیلئے عدلیہ کو چھبیسویں آئینی ترمیم کی نکیل ڈال کر عدالتوں کو اندھا، گونگا، بہرہ اور اپاہج بنایا گیا، جھوٹ، فراڈ، بےایمانی، ضمیر فروشی اور ٹاوٹی کا کراہت آمیز سرکس چلانے کیلئے عوام سے تمام بنیادی آئینی، قانونی، جمہوری، سیاسی اور معاشی حقوق غصب کرلئے گئے، آج ملک میں مجرم، چور، ڈکیٹ اور دہشتگرد آزاد جبکہ عوام، ان کی زندگیاں اور ان کا مستقبل تاریکیوں کی زد میں ہیں، اس بےایمان وزیراعظم میں ہمت اور شرم ہے تو عوام خصوصا بلوچستان اور پختونوا کے کروڑوں پاکستانیوں کو دہشتگردی اور مسلح گروہوں سے نجات کی ضمانت دے، مہنگائی کو کم کرنے اور معیشت بچانے کا جھوٹ ہانکنے والا مسخرہ بجلی کی فی یونٹ قیمت کو اپریل 2022 کی سطح پر لا کر دکھائے جہاں سے اس نے اقتدار عوام سے چھینا، ذرا سی حیا شہباز شریف میں باقی ہے تو میڈیا کو سچ بولنے اور عوام کو پرامن انداز میں سڑکوں پر نکل کر اپنی کارکردگی کے بارے میں اپنی رائے کے اظہار کا موقع دے، بندکمروں میں جھوٹ بول کر اور کنٹرولڈ، مجبور اور بےبس میڈیا پر انہیں نشر کرکے چیری بلاسم عوام کو اپنے اور اپنی ناجائز سرکار کے بارے میں کسی غلط فہمی کا شکار نہیں کرسکتے، اس غاصب ٹولے کا یوم حساب قریب ہے، ملک و قوم کے خلاف اپنے ہر جرم کا پورا حساب دے گا۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں عوامی مسائل کا علم ہونا چاہیے. جسٹس حسن اظہر رضوی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )سپریم کورٹ کے جج جسٹس حسن اظہر رضوی نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں پتا ہونا چاہیے کہ عوامی مسائل کیا ہیں سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی.(جاری ہے)
ٹیکس پیئر کے وکیل خالد جاوید نے دلائل کا آغاز کیا، جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ پارلیمنٹ میں بل لانے کا طریقہ کار کیا ہے وکیل ٹیکس پیئر نے موقف اپنایا کہ پالیسی میکنگ اور ٹیکس کلیکٹر دو مختلف چیزیں ہیں، ٹیکس کلیکٹر ایف بی آر میں سے ہوتے ہیں جو ٹیکس اکھٹا کرتے ہیں، پالیسی میکنگ پارلیمنٹ کا کام ہے، اگر میں پالیسی میکر ہوں تو میں ماہرین سے پوچھوں گا کہ کیا عوام کو اس کا فائدہ ہے یا نقصان. جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں انہیں پتا ہونا چاہیے عوامی مسائل کیا ہیں، کیا آج تک کسی پارلیمنٹرین نے عوامی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے تجاویز دی ہیں، جس کمیٹی کی آپ بات کر رہے ہیں اس میں بحث بھی ہوتی ہے یا جو بل آئے اسے پاس کر دیا جاتا ہے . وکیلخالد جاوید نے موقف اپنایا کہ قومی اسمبلی میں آج تک کسی ٹیکس ایکسپرٹ کو بلا کر ٹیکس کے بعد نفع نقصان پر بحث نہیں ہوئی، وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ سپر ٹیکس کے حامی ہیں، قومی اسمبلی میں ایسی بحث نہیں ہو سکتی جو ایک کمیٹی میں ہوتی ہے. جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ یہی سوال ہم نے ایف بی آر کے وکلا سے پوچھا تھا، ایف بی آر کے وکلا نے جواب دیا تھا مختلف چیمبرز آف کامرس سے ماہرین کو بلایا جاتا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مختلف کمیٹیاں ہیں، لیکن کمیٹیوں کے کیا نتائج ہوتے ہیں یہ آج تک نہیں بتایا جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے کہ اصول تو یہ ہے کہ ٹیکس نافذ کرنے سے پہلے ماہرین کی رائے ہونی چاہیے، جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ یہ بات بھی سامنے ہونی چاہیے کہ اگر 10 فیصد ٹیکس لگ رہا ہے تو کتنے لوگ متاثر ہوں گے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت جمعہ کے روز ساڑھے نو بجے تک ملتوی کر دی گئی.