Islam Times:
2025-06-09@05:42:32 GMT

السیسی سے ٹرمپ کی سات درخواستیں

اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT

السیسی سے ٹرمپ کی سات درخواستیں

اسلام ٹائمز: امریکی صدر نے مصر کے صدر سے پہلی درخواست یہ کی ہے کہ وہ غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے صحرائے سینا میں فوجی موجودگی اور تنصیبات ختم کر دینا کا مطالبہ مان لے اور وہاں سے مصر کی فوج باہر نکال لے۔ ٹرمپ کے بقول صحرائے سینا میں مصری فوج کی موجودگی کیمپ ڈیوڈ معاہدے کی خلاف ورزی ہے اور اسرائیلی فوجی سربراہان کے لیے تشویش کا باعث ہے۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں مصر کی جانب سے اپنی بندرگاہوں اور ایئرپورٹس میں توسیع کے بارے میں بہت زیادہ رپورٹس شائع ہو رہی ہیں۔ ایک اعلی سطحی اسرائیلی فوجی عہدیدار نے صیہونی چینل 14کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل بیکار نہیں بیٹھے گا اور ان اقدامات کا جواب دے گا۔ مصر نے حال ہی میں جنوبی کوریا سے جدید ترین جنگی طیارے ایف اے 50 خریدنے کے لیے مذاکرات کیے ہیں۔ یہ جنگی طیارے کئی لحاظ سے ایف 16 سے بھی زیادہ اعلی ہیں۔ تحریر: عبدالباری عطوان (چیف ایڈیٹر اخبار رای الیوم)
 
ڈونلڈ ٹرمپ سمیت امریکہ کے اکثر صدور مملکت کو تیسرے ممالک کے لیڈران کو عید کے موقع پر مبارکباد پیش کرنے کی عادت بالکل بھی نہیں تھی اور خاص طور پر مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی جو ٹرمپ کی جانب سے امریکہ دورے کی دعوت اس لیے مسترد کر چکے ہیں کیونکہ امریکی صدر اس دورے میں ان پر اپنی ڈکٹیشن مسلط کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔ مصر کے صدر نے عالمی استکبار امریکہ کو منع کر دیا اور غزہ کے عوام کی جبری جلاوطنی کے بارے میں بات چیت پر تیار نہیں ہوئے۔ وہ دوسرا زیلنسکی بننا نہیں چاہتے تھے اور انہیں اس کی بھی کوئی پرواہ نہیں کہ کون ان کی حمایت کرتا ہے اور کون ان کی مخالفت کرتا ہے۔ مصر کے صدر نے ایک بیانیہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے طاقتور ترین ملک امریکہ کے صدر نے انہیں غیر متوقع طور پر ہنگامی فون کال کی اور ان سے کچھ درخواستیں بھی کی ہیں۔
 
بیانیے میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی صدر نے دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات کو فروغ دینے اور مشرق وسطی کی صورتحال اور خطے میں امن و استحکام واپس لانے کے لیے ثالثی کا کردار جاری رکھنے پر زور دیا ہے۔ امریکی صدر نے کہا ہے کہ اس سے بحیرہ احمر میں کشتیوں کی آمدورفت پر اچھا اثر پڑے گا اور سب معاشی نقصان سے بچ جائیں گے۔ امریکہ کی جانب سے جاری کردہ سرکاری بیانیہ اس سے زیادہ واضح اور مختصر تھا جس میں کہا گیا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کی صورتحال کا جائزہ لینے اور یمن میں انصاراللہ تحریک سے مقابلے پر زور دیا ہے۔ امریکہ کے مغرور صدر کی جانب سے مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی کو ہنگامی فون کال کرنے کی مختلف وجوہات ہیں اور اس نے عبدالفتاح السیسی سے کئی درخواستیں کی ہیں:
 
1)۔ امریکی صدر نے مصر کے صدر سے پہلی درخواست یہ کی ہے کہ وہ غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے صحرائے سینا میں فوجی موجودگی اور تنصیبات ختم کر دینا کا مطالبہ مان لے اور وہاں سے مصر کی فوج باہر نکال لے۔ ٹرمپ کے بقول صحرائے سینا میں مصری فوج کی موجودگی کیمپ ڈیوڈ معاہدے کی خلاف ورزی ہے اور اسرائیلی فوجی سربراہان کے لیے تشویش کا باعث ہے۔
2)۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں مصر کی جانب سے اپنی بندرگاہوں اور ایئرپورٹس میں توسیع کے بارے میں بہت زیادہ رپورٹس شائع ہو رہی ہیں۔ ایک اعلی سطحی اسرائیلی فوجی عہدیدار نے صیہونی چینل 14کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل بیکار نہیں بیٹھے گا اور ان اقدامات کا جواب دے گا۔
3)۔ مصر نے حال ہی میں جنوبی کوریا سے جدید ترین جنگی طیارے ایف اے 50 خریدنے کے لیے مذاکرات کیے ہیں۔ یہ جنگی طیارے کئی لحاظ سے ایف 16 سے بھی زیادہ اعلی ہیں۔
 
4)۔ یمن کے مختلف شہروں جیسے دارالحکومت صنعا، صعدہ اور حدیدہ پر امریکہ کے فضائی حملے اب تک کامیاب ثابت نہیں ہو سکے اور مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوئے جبکہ بحیرہ احمر اور آبنائے باب المندب اب بھی اسرائیل اور اس کے حامیوں کی تجارتی کشتیوں کے لیے بند ہے۔ اسی طرح امریکی جنگی بحری بیڑہ ہیری ٹرومین بھی یمنی مجاہدین کو روکنے میں ناکام رہا ہے۔ لہذا یوں دکھائی دیتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ مصر کی نیوی اور ایئرفورس سے یمن کے حوثی مجاہدین کے خلاف مدد لینے کا خواہاں ہے۔
5)۔ غزہ میں غاصب صیہونی رژیم کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی دوبارہ شروع ہونے پر مصر کے عوام میں شدید غم و غصے کی لہر پائی جاتی ہے۔ چند دن پہلے مصر میں اسرائیل اور امریکہ کے خلاف شدید مظاہرے بھی ہوئے ہیں۔ لہذا مصر میں اسرائیل کے خلاف ایک بڑی عوامی تحریک جنم لینے کا امکان پایا جاتا ہے۔
 
6)۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ سے فلسطینیوں کی جبری جلاوطنی کا منصوبہ بنا رکھا ہے جبکہ مصر نے اس کی سختی سے مخالفت کی ہے۔ شاید امریکی صدر مصر کی منت سماجت کر کے یا ڈرا دھمکا کر اسے یہ منصوبہ ماننے پر مجبور کرنا چاہتا ہے اور یہ ہنگامی فون کال اس مقصد کے حصول کی آخری کوشش ہے۔ اسی طرح ممکن ہے امریکی صدر نے مصر کو یہ منصوبہ قبول نہ کرنے کی صورت میں فوجی اور مالی امداد بند کر دینے کی دھمکی بھی دی ہو۔
7)۔ مصر اور ایران کے درمیان تعلقات بھی بہتری کی جانب گامزن ہیں اور امریکی صدر اس بارے میں بھی تشویش کا شکار ہے۔ امریکی صدر چاہتا ہے کہ مصر ایران کے خلاف امریکی کیمپ میں باقی رہے اور ایران پر دباو ڈالنے میں مدد فراہم کرے۔
 
میری نظر میں مصر امریکہ کو اپنی قومی سلامتی سے مربوط امور میں مداخلت کی ہر گز اجازت نہیں دے گا۔ صحرائے سینا سے فوجی تنصیبات ختم کر دینے کا مطالبہ مصر کی قومی سلامتی سے ٹکراتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیل کی صیہونی رژیم کو معلوم ہونا چاہیے کہ مصر ایک بڑا ملک ہے اور اس کی 8 ہزار سال پر مبنی پرانی تاریخ ہے جس کے مقابلے میں امریکہ کی تاریخ صرف 300 سال جبکہ صیہونی رژیم کی عمر محض 76 برس ہے۔ جب سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے امریکہ اور اسرائیل کی شہہ پر یمن کے خلاف فوجی جارحیت شروع کی تھی تب بھی مصر نے غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کیا تھا۔ مصر ہی وہ عرب ملک ہے جس نے 10 اکتوبر 1973ء کے دن اسرائیل کو شکست دی تھی۔ لہذا اب وہ ایک بار پھر اسے شکست کا مزہ چکھا سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسرائیلی فوجی امریکی صدر نے صیہونی رژیم اور اسرائیل جنگی طیارے ڈونلڈ ٹرمپ مصر کے صدر کی جانب سے امریکہ کے کے خلاف ہے اور کے لیے اور ان اور اس مصر کی

پڑھیں:

ایلون مسک کیساتھ تعلقات ختم ہوچکے، اب اس سے بات کرنیکا کوئی ارادہ نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

میڈیا کیساتھ انٹرویو میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ انکا دنیا کے امیر ترین شخص کیساتھ رشتہ ختم ہوچکا ہے اور اب وہ اسکو ٹھیک کرنے کی خواہش نہیں رکھتے اور نہ ہی وہ ایلون مسک سے بات کرنے کا کوئی ارادہ رکھتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کے ایلون مسک کے ساتھ تعلقات ختم ہوچکے ہیں، اگر مسک ڈیموکریٹس کو فنڈ دیتے ہیں تو انہیں سنگین نتائج کا سامنا کرنا ہوگا۔ امریکی میڈیا کو انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ ان کے نتائج کیا ہوں گے۔ ایک سوال پر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کا دنیا کے امیر ترین شخص کے ساتھ رشتہ ختم ہوچکا ہے اور اب وہ اس کو ٹھیک کرنے کی خواہش نہیں رکھتے اور نہ ہی وہ ایلون مسک سے بات کرنے کا کوئی ارادہ رکھتے ہیں۔ امریکی صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ انہوں نے اسٹار لنک سیٹلائٹ انٹرنیٹ یا اسپیس ایکس راکٹ لانچ کمپنیوں کے ساتھ امریکی حکومت کے معاہدوں کو ختم کرنے کے بارے میں نہیں سوچا۔

متعلقہ مضامین

  • چین کا عروج مغرب نہیں روک سکتا
  • طاقتور شخصیات کی جنگ، ٹرمپ کی مسک کو ڈیموکریٹس کی حمایت پر سنگین نتائج کی دھمکی
  • ٹرمپ بمقابلہ مسک: ڈیموکریٹس کی حمایت کی تو سنگین نتائج کیلئے تیار رہو،امریکی صدر
  • ایلون مسک کیساتھ تعلقات ختم ہوچکے، اب اس سے بات کرنیکا کوئی ارادہ نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹرمپ نے مسک کو خبردار کر دیا، ڈیموکریٹس کی حمایت کی تو سنگین نتائج کیلیے تیار رہو
  • ایران امریکا مذاکرات، حکومتوں کا وجود امریکی خوشنودی پر منحصر 
  • امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،’ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں’
  • ٹرمپ نے جنگ ٹالنے میں مدد کی، امریکہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لائے: بلاول
  • امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،'ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں'
  • ٹرمپ اور شی میں فون کال کے بعد تجارتی مذاکرات آگے بڑھانے پر اتفاق