Islam Times:
2025-11-03@19:31:15 GMT

السیسی سے ٹرمپ کی سات درخواستیں

اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT

السیسی سے ٹرمپ کی سات درخواستیں

اسلام ٹائمز: امریکی صدر نے مصر کے صدر سے پہلی درخواست یہ کی ہے کہ وہ غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے صحرائے سینا میں فوجی موجودگی اور تنصیبات ختم کر دینا کا مطالبہ مان لے اور وہاں سے مصر کی فوج باہر نکال لے۔ ٹرمپ کے بقول صحرائے سینا میں مصری فوج کی موجودگی کیمپ ڈیوڈ معاہدے کی خلاف ورزی ہے اور اسرائیلی فوجی سربراہان کے لیے تشویش کا باعث ہے۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں مصر کی جانب سے اپنی بندرگاہوں اور ایئرپورٹس میں توسیع کے بارے میں بہت زیادہ رپورٹس شائع ہو رہی ہیں۔ ایک اعلی سطحی اسرائیلی فوجی عہدیدار نے صیہونی چینل 14کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل بیکار نہیں بیٹھے گا اور ان اقدامات کا جواب دے گا۔ مصر نے حال ہی میں جنوبی کوریا سے جدید ترین جنگی طیارے ایف اے 50 خریدنے کے لیے مذاکرات کیے ہیں۔ یہ جنگی طیارے کئی لحاظ سے ایف 16 سے بھی زیادہ اعلی ہیں۔ تحریر: عبدالباری عطوان (چیف ایڈیٹر اخبار رای الیوم)
 
ڈونلڈ ٹرمپ سمیت امریکہ کے اکثر صدور مملکت کو تیسرے ممالک کے لیڈران کو عید کے موقع پر مبارکباد پیش کرنے کی عادت بالکل بھی نہیں تھی اور خاص طور پر مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی جو ٹرمپ کی جانب سے امریکہ دورے کی دعوت اس لیے مسترد کر چکے ہیں کیونکہ امریکی صدر اس دورے میں ان پر اپنی ڈکٹیشن مسلط کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔ مصر کے صدر نے عالمی استکبار امریکہ کو منع کر دیا اور غزہ کے عوام کی جبری جلاوطنی کے بارے میں بات چیت پر تیار نہیں ہوئے۔ وہ دوسرا زیلنسکی بننا نہیں چاہتے تھے اور انہیں اس کی بھی کوئی پرواہ نہیں کہ کون ان کی حمایت کرتا ہے اور کون ان کی مخالفت کرتا ہے۔ مصر کے صدر نے ایک بیانیہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے طاقتور ترین ملک امریکہ کے صدر نے انہیں غیر متوقع طور پر ہنگامی فون کال کی اور ان سے کچھ درخواستیں بھی کی ہیں۔
 
بیانیے میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی صدر نے دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات کو فروغ دینے اور مشرق وسطی کی صورتحال اور خطے میں امن و استحکام واپس لانے کے لیے ثالثی کا کردار جاری رکھنے پر زور دیا ہے۔ امریکی صدر نے کہا ہے کہ اس سے بحیرہ احمر میں کشتیوں کی آمدورفت پر اچھا اثر پڑے گا اور سب معاشی نقصان سے بچ جائیں گے۔ امریکہ کی جانب سے جاری کردہ سرکاری بیانیہ اس سے زیادہ واضح اور مختصر تھا جس میں کہا گیا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کی صورتحال کا جائزہ لینے اور یمن میں انصاراللہ تحریک سے مقابلے پر زور دیا ہے۔ امریکہ کے مغرور صدر کی جانب سے مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی کو ہنگامی فون کال کرنے کی مختلف وجوہات ہیں اور اس نے عبدالفتاح السیسی سے کئی درخواستیں کی ہیں:
 
1)۔ امریکی صدر نے مصر کے صدر سے پہلی درخواست یہ کی ہے کہ وہ غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے صحرائے سینا میں فوجی موجودگی اور تنصیبات ختم کر دینا کا مطالبہ مان لے اور وہاں سے مصر کی فوج باہر نکال لے۔ ٹرمپ کے بقول صحرائے سینا میں مصری فوج کی موجودگی کیمپ ڈیوڈ معاہدے کی خلاف ورزی ہے اور اسرائیلی فوجی سربراہان کے لیے تشویش کا باعث ہے۔
2)۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں مصر کی جانب سے اپنی بندرگاہوں اور ایئرپورٹس میں توسیع کے بارے میں بہت زیادہ رپورٹس شائع ہو رہی ہیں۔ ایک اعلی سطحی اسرائیلی فوجی عہدیدار نے صیہونی چینل 14کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل بیکار نہیں بیٹھے گا اور ان اقدامات کا جواب دے گا۔
3)۔ مصر نے حال ہی میں جنوبی کوریا سے جدید ترین جنگی طیارے ایف اے 50 خریدنے کے لیے مذاکرات کیے ہیں۔ یہ جنگی طیارے کئی لحاظ سے ایف 16 سے بھی زیادہ اعلی ہیں۔
 
4)۔ یمن کے مختلف شہروں جیسے دارالحکومت صنعا، صعدہ اور حدیدہ پر امریکہ کے فضائی حملے اب تک کامیاب ثابت نہیں ہو سکے اور مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوئے جبکہ بحیرہ احمر اور آبنائے باب المندب اب بھی اسرائیل اور اس کے حامیوں کی تجارتی کشتیوں کے لیے بند ہے۔ اسی طرح امریکی جنگی بحری بیڑہ ہیری ٹرومین بھی یمنی مجاہدین کو روکنے میں ناکام رہا ہے۔ لہذا یوں دکھائی دیتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ مصر کی نیوی اور ایئرفورس سے یمن کے حوثی مجاہدین کے خلاف مدد لینے کا خواہاں ہے۔
5)۔ غزہ میں غاصب صیہونی رژیم کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی دوبارہ شروع ہونے پر مصر کے عوام میں شدید غم و غصے کی لہر پائی جاتی ہے۔ چند دن پہلے مصر میں اسرائیل اور امریکہ کے خلاف شدید مظاہرے بھی ہوئے ہیں۔ لہذا مصر میں اسرائیل کے خلاف ایک بڑی عوامی تحریک جنم لینے کا امکان پایا جاتا ہے۔
 
6)۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ سے فلسطینیوں کی جبری جلاوطنی کا منصوبہ بنا رکھا ہے جبکہ مصر نے اس کی سختی سے مخالفت کی ہے۔ شاید امریکی صدر مصر کی منت سماجت کر کے یا ڈرا دھمکا کر اسے یہ منصوبہ ماننے پر مجبور کرنا چاہتا ہے اور یہ ہنگامی فون کال اس مقصد کے حصول کی آخری کوشش ہے۔ اسی طرح ممکن ہے امریکی صدر نے مصر کو یہ منصوبہ قبول نہ کرنے کی صورت میں فوجی اور مالی امداد بند کر دینے کی دھمکی بھی دی ہو۔
7)۔ مصر اور ایران کے درمیان تعلقات بھی بہتری کی جانب گامزن ہیں اور امریکی صدر اس بارے میں بھی تشویش کا شکار ہے۔ امریکی صدر چاہتا ہے کہ مصر ایران کے خلاف امریکی کیمپ میں باقی رہے اور ایران پر دباو ڈالنے میں مدد فراہم کرے۔
 
میری نظر میں مصر امریکہ کو اپنی قومی سلامتی سے مربوط امور میں مداخلت کی ہر گز اجازت نہیں دے گا۔ صحرائے سینا سے فوجی تنصیبات ختم کر دینے کا مطالبہ مصر کی قومی سلامتی سے ٹکراتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیل کی صیہونی رژیم کو معلوم ہونا چاہیے کہ مصر ایک بڑا ملک ہے اور اس کی 8 ہزار سال پر مبنی پرانی تاریخ ہے جس کے مقابلے میں امریکہ کی تاریخ صرف 300 سال جبکہ صیہونی رژیم کی عمر محض 76 برس ہے۔ جب سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے امریکہ اور اسرائیل کی شہہ پر یمن کے خلاف فوجی جارحیت شروع کی تھی تب بھی مصر نے غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کیا تھا۔ مصر ہی وہ عرب ملک ہے جس نے 10 اکتوبر 1973ء کے دن اسرائیل کو شکست دی تھی۔ لہذا اب وہ ایک بار پھر اسے شکست کا مزہ چکھا سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسرائیلی فوجی امریکی صدر نے صیہونی رژیم اور اسرائیل جنگی طیارے ڈونلڈ ٹرمپ مصر کے صدر کی جانب سے امریکہ کے کے خلاف ہے اور کے لیے اور ان اور اس مصر کی

پڑھیں:

چین نے امریکی صدر کے ایٹمی تجربات کے دعوے کو بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ قرار دے دیا

چین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کو مکمل طور پر مسترد کردیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ چین جوہری تجربات کر رہا ہے۔

چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماؤ نِنگ نے کہاکہ یہ دعویٰ بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ ہے۔ چین جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ اور تخفیفِ اسلحہ کے عمل کی بھرپور حمایت کرتا رہے گا۔

مزید پڑھیں: روس اور چین بھی ایٹمی تجربات کرتے ہیں مگر بتاتے نہیں، امریکی صدر ٹرمپ کا انکشاف

انہوں نے کہاکہ چین گزشتہ کئی دہائیوں سے جوہری تجربات پر عائد غیر رسمی پابندیوں کی مکمل پاسداری کر رہا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ چین ایک ذمہ دار ایٹمی ملک کے طور پر جوہری تجربات معطل کرنے کے اپنے وعدے پر عمل پیرا ہے۔

ماؤ نِنگ نے مزید کہاکہ چین پُرامن ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور ایٹم بم کے استعمال کو پہلی ترجیح نہ دینے کی پالیسی پر عمل کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چین عالمی امن اور استحکام کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو تسلیم کرتا ہے اور اس بات پر زور دیا کہ امریکا کو بھی جوہری تجربات پر عائد عالمی پابندی کو برقرار رکھنا چاہیے۔

چینی ترجمان نے یہ بھی کہاکہ امریکا کو ان اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو عالمی امن اور توازن کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے ایک انٹرویو میں الزام عائد کیا تھا کہ چین، روس، شمالی کوریا اور پاکستان خفیہ طور پر زیرِ زمین جوہری تجربات کر رہے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہاکہ امریکا کو مزید خاموش نہیں رہنا چاہیے اور اپنے جوہری تجربات دوبارہ شروع کردینے چاہییں۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ چین اور روس دونوں جوہری تجربات کر رہے ہیں، مگر اس پر کوئی بات نہیں کرتا۔

انہوں نے خوف کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اگر امریکا نے تجربات نہ کیے تو وہ ایٹمی ہتھیاروں میں چین سے پیچھے رہ جائے گا۔

امریکا نے 1992 سے اب تک کوئی جوہری تجربہ نہیں کیا، جبکہ روس نے 1990 اور چین نے 1996 کے بعد سے کوئی جوہری دھماکہ نہیں کیا۔

مزید پڑھیں: ’حالیہ ہتھیاروں کے تجربات ایٹمی نہیں‘ ٹرمپ کے ایٹمی تجربات کے اعلان پر روس کا رد عمل

ان تینوں ممالک کا دعویٰ ہے کہ وہ صرف نظامی یا غیر جوہری تجربات کرتے ہیں جن میں اصل جوہری دھماکا شامل نہیں ہوتا۔

حال ہی میں روس نے ایک نئی جوہری طاقت سے چلنے والی کروز میزائل ’بوریوسٹِنِک‘ اور جوہری صلاحیت رکھنے والے زیرِ آب ڈرون کا تجربہ کیا تھا۔ اس کے بعد امریکی صدر نے اپنی وزارتِ دفاع کو نئے ایٹمی تجربات کرنے کی ہدایت دی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امریکی صدر ایٹمی تجربات چین دعویٰ بے بنیاد قرار ڈونلڈ ٹرمپ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • بھوک کا شکار امریکہ اور ٹرمپ انتظامیہ کی بے حسی
  • چین نے امریکی صدر کے ایٹمی تجربات کے دعوے کو بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ قرار دے دیا
  • پاکستان، چین اور روس خفیہ ایٹمی تجربات کر رہے ہیں، ٹرمپ کا دعویٰ
  • روس اور چین بھی ایٹمی تجربات کرتے ہیں مگر بتاتے نہیں، امریکی صدر ٹرمپ کا انکشاف
  • اینویڈیا کی ایڈوانسڈ چپس کسی کو نہیں ملیں گی، ٹرمپ کا اعلان
  • ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • مسیحیوں کے قتل عام پر خاموش نہیں رہیں گے، ٹرمپ کی نائیجیریا کو فوجی کارروائی کی دھمکی
  • ’عیسائیوں کا قتلِ عام‘: ٹرمپ کی نائجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی
  • وینزویلا کے اندر حملے زیر غور نہیں ہیں‘ ٹرمپ کی تردید