ماہ مبارک تو گزر گیا لیکن۔۔۔۔۔۔!
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
ماہ رمضان المبارک اہل ایمان کے لیے بڑی نعمت تھا، ہمیں یقین رکھنا چاہیے کہ اگلے برس ہم پھر اس ماہ مبارک سے مستفید ہوں گے، ان شاء اﷲ۔ اس پر شُکر ادا کرنا چاہیے اور اس کا یقین بھی کہ ہم نے ماہ مبارک رمضان میں روزے، نماز، تلاوت ، ذکر و اذکار، حسن سلوک اور صدقہ و خیرات کا مظاہرہ کرکے اپنے پروردگار کی خوش نُودی زیادہ سے زیادہ حاصل کی، بڑے ہی خوش نصیب ہیں وہ مومن و مومنات جن کو نیکیوں میں اضافہ کرنے کا موقع ملا اس کو انہوں نے اسے ضایع نہیں کیا بل کہ اعمالِ خیر کے جمع کرنے کا ذریعہ بنایا۔
مبارک باد کے مستحق ہیں وہ اﷲ کے بندے اور بندیاں جنھوں نے ماہ رمضان کو اعمال صالحہ کے ساتھ رخصت کیا، اور جنھوں نے اس ماہ کو غفلت میں گزار دیا انہیں اﷲ تعالیٰ کے حضور میں توبہ و استغفار کرنی چاہیے۔ جس طرح رمضان المبارک میں نماز با جماعت کا اہتمام کیا جاتا تھا اسی طرح ماہِ مقدس کے گزر جانے کے بعد بھی اس کا اہتمام کیا جائے، اﷲ تعالیٰ کا ارشاد گرامی کا مفہوم ہے: ’’نمازوں کی حفاظت کرو۔‘‘
رمضان المبارک میں تلاوت قرآن کا بڑا اہتمام کیا جاتا رہا ہے اور لوگ کئی مرتبہ قرآن کریم کو مکمل کرنے کے خواہش رکھتے ہیں لیکن رمضان کے بعد اس کو طاقوں کی زینت بنا دیا جاتا ہے، ہمیں پورے سال ہی قرآن حکیم کی تلاوت و تدبر کا کثرت سے اہتمام کرنا چاہیے، کوئی بھی مومن اور مسلم کسی وقت بھی اس کی تلاوت اور تدبر و تفکر سے مستغنی نہیں ہو سکتا، لہذا اپنے اعضاء و جوارح کو جلا بخشنے اور اپنی دنیا و آخرت کو سنوارنے کے لیے پابندی سے قرآن حکیم کی تلاوت ضروری ہے۔
ارشاد باری تعالی کا مفہوم: ’’یقیناً یہ قرآن وہ راستہ دکھاتا ہے جو بہت ہی سیدھا ہے اور ایمان والوں کو جو نیک اعمال کرتے ہیں اس بات کی خوش خبری دیتا ہے کہ ان کے لیے بہت بڑا اجر ہے۔‘‘ (الاسراء)
حضرت ابُو امامہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا، مفہوم: ’’قرآن مجید پڑھا کرو، یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کے لیے شفاعت کرنے والا بن کر آئے گا۔‘‘ (مسلم شریف)
اور جس طرح رمضان المبارک میں دعاؤں کے اہتمام کے ساتھ ذکر و اذکار کی پابندی اور اہتمام کیا گیا اسی طرح رمضان کے بعد بھی اس کا اہتمام ضروری ہے، کوئی اس سے بے نیاز نہیں ہو سکتا، اﷲ تعالیٰ کے ارشاد گرامی کا مفہوم:
’’اٹھتے بیٹھتے اور لیٹے اﷲ تعالیٰ کا ذکر کرتے رہو۔‘‘ (سورۃ النساء)
جس طرح ماہ مبارک میں صدقہ و خیرات کا اہتمام کیا گیا، غیر رمضان میں بھی اس کا صدق دل سے بھرپور اہتمام کرنا چاہیے۔ رمضان المبارک میں کیے گئے اعمال کی پابندی اور ہمیشہ اس پر قائم رہنے کے لیے اﷲ تعالیٰ کے سامنے ندامت کے آنسو بہاتے رہنا اور توبہ کرتے رہنے کے ساتھ اپنے لیے استقامت کی دعا کرنا بہت ضروری ہے، توبہ گناہوں کی بخشش، دخول جنّت اور کام یابی کا ذریعہ ہے۔
اﷲ تعالیٰ نے اپنی قربت میں زیادتی اور ایمان کے استحکام کے لیے اس ماہ کے اختتام پر صدقۂ فطر اور دیگر مالی عبادات کا حکم دیا ہے، لیکن غیر رمضان میں بھی مالی ایثار کرتے رہنا چاہیے اور غرباء اور محتاجوں کا انتہائی خیال رکھنا چاہیے۔ ہمیں اس حقیقت کو ذہن میں تازہ کرلینا چاہیے کہ رمضان المبارک ایک مہینہ کا نام نہیں بل کہ زندگی بھر اﷲ کی اطاعت والی زندگی گزارنے کی تربیت کا نظام ہے، ہر بندۂ مومن کی پوری زندگی رمضان کی طرح احتیاط سے گزرنی چاہیے۔
ماہِ رمضان میں ہم نے جو اعمال و نیکیاں کی ہیں ان کے مقبول ہونے کی علامت و پہچان یہ ہے کہ ہم رمضان المبارک کے بعد بھی وہ اعمال صالحہ اور نیکیاں کرتے رہیں، اور ہماری نیکیوں اور اعمال کے قبول نہ ہونے کی علامت یہ ہے کہ ہم رمضان المبارک کے بعد اپنی پرانی باغیانہ روش اختیار کرلیں۔ ایک مومن سے اس کے مرتے دم تک نیک عمل کرنا مطلوب ہے، موت تک اعمال خیر پر مداومت مقصود ہے۔
علامہ ابن تیمیہؒ اور دیگر اہل علم و بصیرت فرماتے ہیں کہ اگر دیکھنا ہوکہ کسی کی رمضان المبارک کی عبادت قبول ہوئی ہے یا نہیں ؟ تو اس کے رمضان کے بعد والے اعمال دیکھو، اگر رمضان کے بعد بھی نیک اعمال پر اس کی استقامت اسی طرح باقی ہے جیسے ماہ رمضان میں تھی تو سمجھ لو کہ اﷲ تعالیٰ نے اس کی رمضان میں کی جانے والی عبادتوں اور اطاعتوں کو قبول فرما لیا، جس کی وجہ سے اسے ان اعمال کو تسلسل کے ساتھ باقی رکھنے کی توفیق عطا فرمائی۔ اور جس کو دیکھو کہ رمضان کے بعد اس کے اعمال میں یک لخت فرق آگیا ہے۔
وہ راہ ہدایت سے بھٹک کر پھر اسی راہ کا راہی ہوگیا جس پر کہ وہ ماہ رمضان المبارک سے پہلے گام زن تھا ، تو سمجھ لو کہ اس کا شمار بھی انھی لوگوں میں ہے ، جن کے متعلق رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ’’کتنے ہی روزہ دار ایسے ہیں جن کے نصیب میں سوائے بھوک اور پیاس کے کچھ نہیں ہے، کتنے ہی رات میں قیام کرنے والے ایسے ہیں جن کے نصیب میں سوائے رات میں جاگنے کے کچھ نہیں۔‘‘ (ابن ماجہ)
ماہِ رمضان کے بعد ایک مسلمان کا اﷲ کے فرائض و واجبات کی پابندی کرنا اور نیکیوں پر گام زن رہنا اور اپنے اقوال و افعال کی اصلاح کرلینا یہ بہت بڑی دلیل ہے کہ اس نے رمضان سے کچھ حاصل کیا اور سیکھا ہے کیوں کہ رمضان پورے ایک ماہ کا مکمل تربیتی کورس ہے، اور یہ اس کے اعمال خیر کے مقبول ہونے کی علامت اور پہچان ہے، ایک مومن کا عمل رمضان کے چلے جانے اور دوسرے مہینے کے شروع ہو جانے سے نہ رکتا ہے اور نہ ہی ختم ہوتا ہے، بل کہ مومن کا عمل مرتے دم تک جاری رہتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رمضان المبارک میں رمضان کے بعد اہتمام کیا کے بعد بھی ماہ مبارک ماہ رمضان کا اہتمام اﷲ تعالی کے ساتھ کے لیے بھی اس
پڑھیں:
ہمارے نظریاتی اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن پاکستان کی سالمیت سب سے مقدم ہے، سینیٹر ایمل ولی خان
سینیٹر ایمل ولی خان نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے بھارت کو دیے گئے مؤثر اور منہ توڑ جواب کی بھرپور حمایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب بھی وطن کی بات ہوگی، ہم حکومت کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔ پاکستان کے تمام شہری ملکی خودمختاری اور سالمیت کے دفاع کے لیے متحد ہیں، اور ہمارے درمیان نظریاتی اختلافات ہوسکتے ہیں، لیکن پاکستان کی سالمیت سب سے مقدم ہے۔
ایمل ولی خان نے بھارت کے حالیہ اقدامات اور بیانات کو ’شرمناک حرکت‘ قرار دیتے ہوئے ان کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت کے کسی بھی ڈرامے یا چال کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے انگلش میں تقریر صرف ان لوگوں کے لیے کی جو انگلش سمجھتے ہیں۔
انہوں نے پیپلز پارٹی کو سندھ طاس معاہدے سے متعلق قانونی فتح پر مبارکباد دی اور زور دیا کہ صرف سندھ ہی نہیں بلکہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے مسائل کو بھی ایسے ہی حل کیا جائے جیسے سندھ کے لیے آواز بلند کی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں: پہلگام حملہ: بھارتی الزامات اور اقدامات کے خلاف سینیٹ میں متفقہ قرارداد منظور
ایوان کے ماحول سے متعلق بات کرتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہا کہ ایوان میں مجرموں کی تصاویر لانے پر پابندی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو کل ہم بھی قیدیوں کی تصاویر لے آئیں گے، کیونکہ مجھے بھی اظہارِ رائے کا مکمل حق حاصل ہے۔
ایمل ولی خان نے یاد دہانی کرائی کہ 26ویں آئینی ترمیم کے وقت اپوزیشن لیڈر کہاں تھے؟ اور متنبہ کیا کہ اٹھارہویں ترمیم اور صوبائی خودمختاری پر حملہ نہ کیا جائے۔ جس طرح پاکستان کو پانی سے پیار ہے، ہمیں بھی اپنے قدرتی وسائل سے اتنا ہی پیار ہے۔
ایوان کی کارروائی پیر، 28 اپریل تک ملتویسینیٹ اجلاس میں حالیہ علاقائی صورتحال، بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزامات، اور پہلگام واقعے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی پر تفصیلی بحث ہوئی۔ ارکانِ سینیٹ نے بھارت کے اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے متفقہ قرارداد منظور کی، جس میں پاکستان کی خودمختاری، قومی سلامتی اور کشمیری عوام کی حمایت کا اعادہ کیا گیا۔ جس کے بعد ایوان کی کارروائی پیر، 28 اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایمل ولی خان بھارت پاکستان پہلگام سینیٹ کشمیر