Express News:
2025-09-18@12:02:18 GMT

ماہ مبارک تو گزر گیا لیکن۔۔۔۔۔۔!

اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT

ماہ رمضان المبارک اہل ایمان کے لیے بڑی نعمت تھا، ہمیں یقین رکھنا چاہیے کہ اگلے برس ہم پھر اس ماہ مبارک سے مستفید ہوں گے، ان شاء اﷲ۔ اس پر شُکر ادا کرنا چاہیے اور اس کا یقین بھی کہ ہم نے ماہ مبارک رمضان میں روزے، نماز، تلاوت ، ذکر و اذکار، حسن سلوک اور صدقہ و خیرات کا مظاہرہ کرکے اپنے پروردگار کی خوش نُودی زیادہ سے زیادہ حاصل کی، بڑے ہی خوش نصیب ہیں وہ مومن و مومنات جن کو نیکیوں میں اضافہ کرنے کا موقع ملا اس کو انہوں نے اسے ضایع نہیں کیا بل کہ اعمالِ خیر کے جمع کرنے کا ذریعہ بنایا۔

مبارک باد کے مستحق ہیں وہ اﷲ کے بندے اور بندیاں جنھوں نے ماہ رمضان کو اعمال صالحہ کے ساتھ رخصت کیا، اور جنھوں نے اس ماہ کو غفلت میں گزار دیا انہیں اﷲ تعالیٰ کے حضور میں توبہ و استغفار کرنی چاہیے۔ جس طرح رمضان المبارک میں نماز با جماعت کا اہتمام کیا جاتا تھا اسی طرح ماہِ مقدس کے گزر جانے کے بعد بھی اس کا اہتمام کیا جائے، اﷲ تعالیٰ کا ارشاد گرامی کا مفہوم ہے: ’’نمازوں کی حفاظت کرو۔‘‘

رمضان المبارک میں تلاوت قرآن کا بڑا اہتمام کیا جاتا رہا ہے اور لوگ کئی مرتبہ قرآن کریم کو مکمل کرنے کے خواہش رکھتے ہیں لیکن رمضان کے بعد اس کو طاقوں کی زینت بنا دیا جاتا ہے، ہمیں پورے سال ہی قرآن حکیم کی تلاوت و تدبر کا کثرت سے اہتمام کرنا چاہیے، کوئی بھی مومن اور مسلم کسی وقت بھی اس کی تلاوت اور تدبر و تفکر سے مستغنی نہیں ہو سکتا، لہذا اپنے اعضاء و جوارح کو جلا بخشنے اور اپنی دنیا و آخرت کو سنوارنے کے لیے پابندی سے قرآن حکیم کی تلاوت ضروری ہے۔

ارشاد باری تعالی کا مفہوم: ’’یقیناً یہ قرآن وہ راستہ دکھاتا ہے جو بہت ہی سیدھا ہے اور ایمان والوں کو جو نیک اعمال کرتے ہیں اس بات کی خوش خبری دیتا ہے کہ ان کے لیے بہت بڑا اجر ہے۔‘‘ (الاسراء)

حضرت ابُو امامہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا، مفہوم: ’’قرآن مجید پڑھا کرو، یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کے لیے شفاعت کرنے والا بن کر آئے گا۔‘‘ (مسلم شریف)

اور جس طرح رمضان المبارک میں دعاؤں کے اہتمام کے ساتھ ذکر و اذکار کی پابندی اور اہتمام کیا گیا اسی طرح رمضان کے بعد بھی اس کا اہتمام ضروری ہے، کوئی اس سے بے نیاز نہیں ہو سکتا، اﷲ تعالیٰ کے ارشاد گرامی کا مفہوم:

’’اٹھتے بیٹھتے اور لیٹے اﷲ تعالیٰ کا ذکر کرتے رہو۔‘‘ (سورۃ النساء)

جس طرح ماہ مبارک میں صدقہ و خیرات کا اہتمام کیا گیا، غیر رمضان میں بھی اس کا صدق دل سے بھرپور اہتمام کرنا چاہیے۔ رمضان المبارک میں کیے گئے اعمال کی پابندی اور ہمیشہ اس پر قائم رہنے کے لیے اﷲ تعالیٰ کے سامنے ندامت کے آنسو بہاتے رہنا اور توبہ کرتے رہنے کے ساتھ اپنے لیے استقامت کی دعا کرنا بہت ضروری ہے، توبہ گناہوں کی بخشش، دخول جنّت اور کام یابی کا ذریعہ ہے۔

اﷲ تعالیٰ نے اپنی قربت میں زیادتی اور ایمان کے استحکام کے لیے اس ماہ کے اختتام پر صدقۂ فطر اور دیگر مالی عبادات کا حکم دیا ہے، لیکن غیر رمضان میں بھی مالی ایثار کرتے رہنا چاہیے اور غرباء اور محتاجوں کا انتہائی خیال رکھنا چاہیے۔ ہمیں اس حقیقت کو ذہن میں تازہ کرلینا چاہیے کہ رمضان المبارک ایک مہینہ کا نام نہیں بل کہ زندگی بھر اﷲ کی اطاعت والی زندگی گزارنے کی تربیت کا نظام ہے، ہر بندۂ مومن کی پوری زندگی رمضان کی طرح احتیاط سے گزرنی چاہیے۔

ماہِ رمضان میں ہم نے جو اعمال و نیکیاں کی ہیں ان کے مقبول ہونے کی علامت و پہچان یہ ہے کہ ہم رمضان المبارک کے بعد بھی وہ اعمال صالحہ اور نیکیاں کرتے رہیں، اور ہماری نیکیوں اور اعمال کے قبول نہ ہونے کی علامت یہ ہے کہ ہم رمضان المبارک کے بعد اپنی پرانی باغیانہ روش اختیار کرلیں۔ ایک مومن سے اس کے مرتے دم تک نیک عمل کرنا مطلوب ہے، موت تک اعمال خیر پر مداومت مقصود ہے۔

علامہ ابن تیمیہؒ اور دیگر اہل علم و بصیرت فرماتے ہیں کہ اگر دیکھنا ہوکہ کسی کی رمضان المبارک کی عبادت قبول ہوئی ہے یا نہیں ؟ تو اس کے رمضان کے بعد والے اعمال دیکھو، اگر رمضان کے بعد بھی نیک اعمال پر اس کی استقامت اسی طرح باقی ہے جیسے ماہ رمضان میں تھی تو سمجھ لو کہ اﷲ تعالیٰ نے اس کی رمضان میں کی جانے والی عبادتوں اور اطاعتوں کو قبول فرما لیا، جس کی وجہ سے اسے ان اعمال کو تسلسل کے ساتھ باقی رکھنے کی توفیق عطا فرمائی۔ اور جس کو دیکھو کہ رمضان کے بعد اس کے اعمال میں یک لخت فرق آگیا ہے۔

 وہ راہ ہدایت سے بھٹک کر پھر اسی راہ کا راہی ہوگیا جس پر کہ وہ ماہ رمضان المبارک سے پہلے گام زن تھا ، تو سمجھ لو کہ اس کا شمار بھی انھی لوگوں میں ہے ، جن کے متعلق رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ’’کتنے ہی روزہ دار ایسے ہیں جن کے نصیب میں سوائے بھوک اور پیاس کے کچھ نہیں ہے، کتنے ہی رات میں قیام کرنے والے ایسے ہیں جن کے نصیب میں سوائے رات میں جاگنے کے کچھ نہیں۔‘‘ (ابن ماجہ)

ماہِ رمضان کے بعد ایک مسلمان کا اﷲ کے فرائض و واجبات کی پابندی کرنا اور نیکیوں پر گام زن رہنا اور اپنے اقوال و افعال کی اصلاح کرلینا یہ بہت بڑی دلیل ہے کہ اس نے رمضان سے کچھ حاصل کیا اور سیکھا ہے کیوں کہ رمضان پورے ایک ماہ کا مکمل تربیتی کورس ہے، اور یہ اس کے اعمال خیر کے مقبول ہونے کی علامت اور پہچان ہے، ایک مومن کا عمل رمضان کے چلے جانے اور دوسرے مہینے کے شروع ہو جانے سے نہ رکتا ہے اور نہ ہی ختم ہوتا ہے، بل کہ مومن کا عمل مرتے دم تک جاری رہتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: رمضان المبارک میں رمضان کے بعد اہتمام کیا کے بعد بھی ماہ مبارک ماہ رمضان کا اہتمام اﷲ تعالی کے ساتھ کے لیے بھی اس

پڑھیں:

انیق ناجی نے ولاگنگ سے دوری کی وجہ خود ہی بتا دی ، پنجاب حکومت پر تنقید

لاہور (ویب ڈیسک) تجزیہ نگار انیق ناجی نے ولاگنگ سے دوری کی وجہ بتادی اور ساتھ ہی حکومت پنجاب کو شدید تنقید کا نشانہ بنادیا۔

اپنے ولاگ میں انیق ناجی کاکہناتھاکہ  طویل غیر حاضری کی ایک وجہ بیزاری تھی، ہرروز ایک نئی حماقت،" ن لیگ کیساتھ 34سال رفاقت رہی اور عمران خان کے دور میں بھی اپنی حیثیت کے مطابق مریم نواز اورنوازشریف کوسپورٹ کرتارہا،سمجھتا تھا کہ یہ لوگ نشیب وفراز سے گزرے ہوئے ہیں ، ملک سنبھال سکتے ہیں لیکن جس طرح کی حماقتیں ہوئی ہیں، اس میں آدمی چپ ہی کرسکتاہے،

نوازشریف کے بارے میں تو اتنا کہنا ہی کافی ہے کہ غلام اسحاق خان  ،فاروق لغاری ہو یا پھر پرویز مشرف ہو،  سیاسی طور پر انہیں کوئی ختم نہیں کرسکالیکن جو حال ان کیساتھ ان کے خاندان نے کیا ہے ، وہ دیکھ کر ہی دکھ ہوتا ہے کہ وہ آدمی نہ ہنس سکتا ہے اور نہ رو سکتا ہے، آج کسی کا سامنا نہیں کرسکتا، انہیں لندن میں پی ٹی آئی کے لوگ برا بھلا کہتے رہے لیکن اس نے کبھی جواب نہیں دیا، اب کسی سے ملنے کے قابل بھی نہیں رہا۔

سی ایم پنجاب گرین کریڈٹ پروگرام کے تحت ای بائیکس کی رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ

ان کا مزید کہناتھاکہ  مریم نواز نے  جو پنجاب میں مظاہرہ کیا، ہر روز ایک نئی حماقت، ذاتی اور گھریلوملازمین کو اپنے اردگرد رکھا ہواہے جن کا نہ کوئی آگے ہے اور نہ کوئی پیچھے،صرف مسلم لیگ ن سے تعلق کے علاوہ ان کی کوئی حیثیت ہی نہیں،  ان کے کہنے پر سب کچھ ہو رہا، بیڑہ غرق کرکے رکھ دیا، ن لیگ کے اپنے لوگ بھی حیران پریشان ہیں ، وہ قیادت سے ملنے کی درخواستیں کیا کرتے تھے،اب  منہ چھپا رہے ہیں کہ کہیں تصویر بنوانے کے لیے بلوا نہ لیں، اراکین اسمبلی اپنے حلقوں میں نکلنے کے قابل نہیں رہے، آپ کو وہ سرکاری ہسپتال بھی یا دہوگاجہاں میڈم منہ چھپا کر گئی تھیں اور پھر تقریر کی تھی کہ امیرآدمی تو بیرون ملک چلاجاتاہے لیکن عام آدمی کیا کرے، میں تو ایک عام شہری کی طرح یہاں آئی ہوں، کونسا عام آدمی ہوتا ہے جو 20گاڑیوں کیساتھ سرکاری ہسپتال جاتاہے؟

اداکارہ عائشہ عمر کے شو لازوال عشق پر عوامی اعتراضات، پیمرا کا ردعمل

لیکن بس خیال ہے کہ لوگ اس طرح ساتھ آجائیں گے، مریم اورنگزیب صاحبہ بھی بھیس بدل کر چھاپے مار رہی ہیں ، کیمرہ مین اور پولیس اہلکار بھی ساتھ ہیں، لب و لہجہ ہی ایسا ہے ، نہ اردو آتی ہے اور نہ صحیح سے انگریزی، اداکاری ہورہی ہے ، چھوٹے چھوٹے کھانے کے پیکٹس پر بھی اپنی تصویر، بیزاری اور ولاگنگ سے دوری کی وجہ بھی یہی ہے ۔ 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • چارلی کرک کا قتل ایک المیہ لیکن سیاسی مباحثے کو دبانا نہیں چاہیے،اوباما
  • پاکستان ارض حرمین شریفین کا دفاع کرے گا ‘ علامہ طاہراشرفی
  • لیڈی ڈاکٹر نے نالے میں چھلانگ لگا لی، وجہ کیا بنی؟
  • ہونیاں اور انہونیاں
  • گزرا یوم آزادی اور تجدید عہد
  • اسرائیل ختم ہو جائیگا، شیخ نعیم قاسم
  • انیق ناجی نے ولاگنگ سے دوری کی وجہ خود ہی بتا دی ، پنجاب حکومت پر تنقید
  • مہمان خصوصی کاحشرنشر
  • ’’عشق پیغمبر اعظم، مرکز وحدت مسلمین‘‘ کانفرنس
  • ٹک ٹاک سے انقلاب نہیں آتے، اگر آتے تو عمران خان آج جیل میں نہ ہوتے،علی امین گنڈاپور