پی ٹی آئی امریکا میں اختلافات
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
بانی تحریک انصاف نے تحریک انصاف کی بین الا قوامی لابنگ کے لیے بنائی گئی خصوصی کمیٹی 18مارچ کو تحلیل کر دی تھی۔ اس کمیٹی میں امریکا سے عاطف خان، سجاد برکی ،شہباز گل، لندن سے زلفی بخاری شامل تھے۔ اگر دیکھا جائے تو اس کمیٹی نے کافی اچھا کام کیا تھا۔ اس کو تحلیل کرنے کی کوئی خاص وجہ نظر نہیں آئی تھی۔ یہ درست ہے کہ ٹرمپ سے جو امیدیں باندھی گئی تھیں وہ پوری نہیں ہوئی ہیں۔ لیکن پھر بھی تحریک انصاف امریکا نے لابنگ کے حوالے سے امریکا میں کافی اچھا کام کیا ہے۔ انھوں نے پاکستان کو کافی پریشان کیا ہے۔
اس تناظر میں اس کمیٹی کا تحلیل ہونا سمجھ نہیں آرہا تھا۔ تا ہم اب صورتحال واضح ہو گئی ہے۔ امریکا میں لابنگ کے لیے تحریک انصاف نے ایک اور تنظیم قائم کی تھی۔ یہ تنظیم 2022میں پاکستان میں بانی تحریک انصاف کی عدم اعتماد کے نتیجے میں حکومت کے خاتمے کے بعد قائم کی گئی تھی۔ اس تنظیم کا مقصد حکومت پاکستان اور بالخصوص پاکستانی اسٹبلشمنٹ کے خلاف امریکا میں لابنگ کرنا تھا۔ کیونکہ یہ کام تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے نہیں کیا جا سکتا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم میں بھی ساری فنڈنگ اسی پلیٹ فارم سے کی گئی تھی۔ بلکہ لارا ٹرمپ سے ملاقات بھی کی ہوئی تھی۔ جسے تحریک انصاف اپنی ملاقات بتاتی تھی۔ اس لیے بہت کم لوگ پاکستان میں جانتے ہونگے کہ امریکا میں لابنگ اس تنظیم کے ذریعے سے کی جا رہی تھی۔ بائیڈن دور میں کانگریس کی قرار داد بھی اسی تنظیم کا کام تھا۔ اس لیے یہ تنظیم اب کافی فعال ہو چکی ہے۔ اس نے امریکا میں اپنی ایک پہچان بنا لی ہے۔
اس تنظیم کے چار بڑے عہدیدار جن میں ڈاکٹر عثمان، ڈاکٹر منیر، ڈاکٹر سائرہ بلال شامل تھے، نے 15مارچ کو پاکستان کا دورہ کیا اور اس دورے کے دوران پاکستان کے اہم لوگوں سے ملاقات کی۔ ان ملاقاتوں میں امریکا سے ڈاکٹر تنویر احمد بھی شامل تھے۔ انھوں نے ملک کے معروف تعلیمی ادارے کو خاصی رقم بطور عطیہ بھی دی تھی۔
اس لابنگ تنظیم کے عہدیداروں کا دورہ پاکستان اور یہاں اہم ملاقاتیں یقیناً تحریک انصاف کے ان حلقوں کے لیے بہت پریشانی کا باعث ہے جو اسٹیبلشمنٹ سے محاذ آرائی کے حق میں ہیں جو امریکا کی مدد سے پاک فوج کو شکست دینے کے خواہاں ہیں۔ اب سمجھ آرہی ہے کہ اس دورہ کی وجہ سے انٹرنیشنل ریلیشن کے لیے قائم کی گئی کمیٹی تحلیل کی گئی۔ وہ پندرہ مارچ کو آئے اور تحریک انصاف امریکا نے بانی تحریک انصاف کو اطلاع کر دی اور انھوں نے کمیٹی ہی توڑ دی۔
ایک سوال یہ ہو سکتا ہے کہ دورہ تو لابنگ فرم کے عہدیداران نے کیا ہے۔ پھر تحریک انصاف کے عہدیداران کو کیوں سزا دی گئی۔ لیکن اب اس سوال کا جواب بھی سامنے آگیا ہے۔ اس لابنگ فرم کے عہدیداروں نے دورہ پاکستان کے بعد امریکا پہنچ کر یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ تحریک انصاف کی امریکا کی قیادت کی اجازت سے اور انھیں اعتماد میں لے کر پاکستان گئے تھے۔ انھوں نے جو بھی ملاقاتیں کی ہیں وہ تحریک انصاف امریکا کی قیادت کو اعتماد میں لے کر اور ان کی اجازت سے کی ہیں۔
اب لگتا ہے کہ بانی تحریک انصاف کو یہ سب پسند نہیں آیا تھا اور وہ لابنگ فرم کے ان عہدیداران کو تو کچھ نہیں کہہ سکتے تھے کیونکہ وہ تحریک انصاف کے ڈسپلن میں نہیں ہیں۔ اس لیے انھوں نے اپنی کمیٹی ہی توڑ دی۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان کی اسٹبلشمنٹ کو دو فتح مل گئیں۔ ایک تو لابنگ فرم کے لوگ اسٹبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات میں آگئے۔
ان سے رابطے بن گئے دوسرا تحریک انصاف امریکا میں بھی لڑائی ہوگئی۔ بہرحال یہ ایک بڑی پیش رفت ہے جو شائد پاکستان میں اس طرح زیر بحث نہیں ہے جیسے امریکا میں پاکستانی کمیونٹی میں زیر بحث ہے۔ وہاں تو ایک طوفان آیا ہوا ہے۔ امریکا میں پاکستانی کمیونٹی میں عید پر جس سے بھی بات ہوئی ہے اس نے اسی پر بات کی ہے۔یہی لابنگ تنظیم ہی متنازعہ ڈیموکریس ایکٹ کے لیے بھی لابنگ کر رہی تھی۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ تحریک انصاف کے سارے یوٹیوبرز اس لابنگ تنظیم کے خلاف ہو چکے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ان کی تصاویر کو غدار کے نام کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔ وہ بیچارے اپنی صفائیاں دے رہے ہیں۔
یہ دلیل بھی دی جا رہی ہے کہ اگر سو سال بھی لڑائی چل جائے تو آخر میں مذاکرات ہی ہونے ہوتے ہیں۔ اس لیے اگر مذاکرات کا موقع ملا ہے تو اسے کیوں نہیں چانس دینا چاہیے۔ لیکن یوٹیوبرز مان ہی نہیں رہے۔ انھیں تو مل گیا ہے۔ اب وہاں یہ ماحول بن گیا ہے کہ لابنگ فرم نے امریکا میں اب تک جو بھی کام کیا ہے وہ سب زیرو ہو گیا ہے۔ تنظیم کی ساکھ پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ تحریک انصاف امریکا کی قیادت بھی غدار ہو گئی ہے۔ تحریک انصاف کی شاندار بات یہ بھی ہے کہ اب وہ مخالفین سے زیادہ اپنے لوگوں کو ہی ٹارگٹ کرتی ہے۔ سیاسی مخالفین کی بجائے اپنے لوگ ہی ان کے نشانے پر رہتے ہیں۔
تحریک انصاف کے یوٹیوبرز اور سوشل میڈیا ٹرول مان ہی نہیں رہے۔ وہ انھیں غدار ہی کہہ رہے ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ یہ ہوتے کون ہیں مذاکرات کرنے والے۔ لیکن ان کا موقف ہے کہ لابنگ کے کھیل میں مذاکرات بنیادی جزو ہیں۔
امریکا میں مقیم عام پاکستانی اس ملاقات کو کیسے دیکھ رہا ہے یہ ایک الگ سوال ہے۔ کچھ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ وہاں سے مزید پاکستانیوں کے وفود بھی پاکستان آرہے ہیں۔ ان سے بھی پاکستان کے اہم لوگ ملیں گے۔ یہ سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ سب اہم لوگوں سے ملاقاتیں کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یقیناً یہ سب تحریک انصاف کے لیے دھچکا ہے۔ وہ اس سب کو اپنے سوشل میڈیا ٹرولنگ کی طاقت سے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جو ابھی تک کامیاب نظر نہیں آرہی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تحریک انصاف امریکا بانی تحریک انصاف تحریک انصاف کی تحریک انصاف کے لابنگ فرم کے امریکا میں امریکا کی لابنگ کے تنظیم کے انھوں نے رہے ہیں کی گئی اس لیے گیا ہے نہیں ا کے لیے کیا ہے
پڑھیں:
عمران کا مقدر لمبی جیل، نئے صوبوں، فنانس ایوارڈ اور ڈیموں پر ہائبرڈ نظام میں اختلافات کا امکان ہے: طلعت حسین
پاکستان کے معروف صحافی اور ٹیلی ویژن میزبان سید طلعت حسین نے کہا ہے کہ عمران خان طویل عرصے تک جیل میں رہیں گے اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ان کے مذاکرات اور کامیابی کا فی الحال کوئی امکان نہیں۔
وی نیوز کے خصوصی پروگرام ‘صحافت اور سیاست’ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مائنس عمران خان پی ٹی آئی کے شہباز شریف حکومت سے مذاکرات اور ان کی کامیابی کے امکانات تو ہیں لیکن عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا کیونکہ عمران خان ان مذاکرات یا سمجھوتے کے نتیجے میں اپنا غلبہ چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا بیان: کیا اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کے درمیان ڈیل کے امکانات بڑھے ہیں؟
انہوں نے کہاکہ عمران خان اور ان کی پارٹی نے کئی بسیں مس کردی ہیں۔ یہاں تک کہ گزشتہ سال 26 نومبر کے احتجاج سے پہلے ان کی اسٹیبلشمنٹ کے اعلیٰ ترین لوگوں سے ملاقات ہوئی تھی اور اس میں ان سے کہا گیا تھا کہ ہنگامہ آرائی نہ کریں لیکن پھر بھی بات نہیں بنی۔
انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومتی اتحاد کے اسٹیبلشمنٹ سے نئے صوبوں، وفاقی اکائیوں میں وسائل کی تقسیم کے لیے این ایف سی ایوارڈ اور ڈیم بنانے جیسے معاملات پر اختلافات پیدا ہو سکتے ہیں۔ تاہم فی الحال شہباز شریف اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بہترین تعلقات قائم رکھے ہوئے ہیں اور وہ اپنی صلاحیت سے ان امکانات کو معدوم بھی کر سکتے ہیں۔
غزہ کی طرف جانے والے بین الااقوامی فلوٹیلا کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس بارے میں زیادہ امید نہیں رکھنی چاہیے اور اسرائیل اس قافلے کے مسافروں کے ساتھ کسی بھی سطح کا ظالمانہ سلوک کر سکتا ہے، یہ قافلہ ڈبو سکتا ہے یا تباہ کر سکتا ہے۔
فیک نیوز کے بارے میں بات کرتے ہوئے سید طلعت حسین نے کہاکہ جعلی مواد اس لیے زیادہ پھیل رہا ہے کیونکہ صحیح مواد کے راستے رکے ہوئے ہیں۔ صحیح خبر اور معلومات کے اوپر قدغن لگی ہوئی ہے۔ اگر آپ حقیقت بیان کرنے کے جو مروجہ طریقے ہیں ان کے راستے نہ روکیں تو کہیں نہ کہیں جا کر جھوٹ پکڑا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فیک نیوز سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر لائحہ عمل تشکیل دیا جانا ضروری ہے، عطا اللہ تارڑ
انہوں نے کہاکہ اب کوئی بھی شخص جو کیمرے کے سامنے کھڑے ہوکر دو الفاظ بول لیتا ہے تو وہ سمجھتا ہے کہ وہ صحافی ہے۔ اور جس کے پاس اپنا پلیٹ فارم سوشل میڈیا پر موجود ہے وہ سمجھتا ہے کہ وہ چینل کا مالک ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسٹیبلشمنٹ پی ٹی آئی طلعت حسین عمران خان لمبی جیل وسائل کی تقسیم وی نیوز