گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ سیاست اور ریاست ممکنات کا کھیل ہوتا ہے اس میں ناممکنات کم ہوتی ہیں، بانی پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مثبت پیش رفت ہو سکتی ہے۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایک مرحلے پر ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے شریف خاندان کو ہمیشہ کے لیے رائٹ آف کر دیا گیا ہے اور یہ باتیں بھی ہو رہی تھیں اب یہ کہا جاتا ہے کہ عمران خان کی سیاست ختم ہو گئی ہے۔ 

تجزیہ کار فیصل حسین نے کہاکہ یہ طے ہونا باقی ہے کہ سیاسی جماعت چاہتی ہے یا ریاست چاہتی ہے یا دونوں ہی یہ چاہتے ہیں، صرف ایک سیاسی جماعت کے بارے میں کہنا کہ سیاسی جماعت چاہتی ہے، ریاست نہیں چاہتی یا ریاست چاہتی ہے ، سیاسی جماعت نہیں چاہتی، ہوسکتا ہے کہ دونوں ہی چاہتے ہوں، بہر حال جس طرح وزیر داخلہ محسن نقوی ان کے بارے میں تمام لوگ متفق ہیں کہ اس حکومت میں یہ (ن) لیگ کے نمائندے نہیں ہیں اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے ہیں۔

تجزیہ کار عامر لیاس رانا نے کہا کہ اس کو آپ اس طرح لیں کہ کل کی ملاقات کے جواب میں اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے آج جو میسج آیا ہے کہ کوئی مذاکرات نہیں، جائیں جاکہ سیاستدانوں سے اور حکومت سے بات چیت کریں، ہم آپ سے کوئی بات چیت نہیں کریں گے، ملاقات کرنے والوں سے دونوں افراد سے ہمارا رابطہ ہوا، بہت سے لوگ چاہتے ہیں کہ یہ معاملہ کسی بھی طریقے سے سیٹل ہو جائے مگر خان صاحب ابھی تک اعتماد سازی کی فضا نہیں بنا سکے۔ 

تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ سیاست جو ہے ممکنات کا کھیل ہے، مذاکرات بالکل ہونے چاہئیں، مذاکرات سے ہی کوئی نہ کوئی راستہ نکلے گا لیکن یہ جو اچانک ملاقات ہوئی جو اسپیشل ارینجمنٹ تھا ، اسپیشل میٹنگ ہوئی، اسپیشل ملاقات، جو ڈھائی گھنٹے پر محیط تھی، اس کا مطلب ہے کہ کہیں نہ کہیں سے کوئی اشارہ ہوگا جس کی بنیاد پر اس ملاقات کا اہتمام کیا گیا اور اس میں بات چیت کی گئی۔ 

تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ یہ بڑی اچھی بات ہے کہ تعطل کے بعد دوبارہ جو مذاکرات شروع ہوئے ہیں گورنمنٹ اور پی ٹی آئی میں اگرشروع کرنے کے لیے جو بھی کوششیں ہوئی ہیں یا اس کے پیچھے جو بھی ہاتھ ہیں، یہ ایک اچھی چیز ہے کہ ملک میں سیاسی استحکام لانے کے لیے بڑی ضرورت ہے، تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہونی چاہییں تاکہ ہمارے جو مسئلے ہیں ان کو حل کیا جا سکے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سیاسی جماعت تجزیہ کار نے کہا کہ چاہتی ہے

پڑھیں:

افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ

امید ہے 6 نومبر کو افغان طالبان کیساتھ مذاکرات کے اگلے دور کا نتیجہ مثبت نکلے گا،ترجمان
پاکستان خودمختاری اور عوام کے تحفظ کیلئے ہر اقدام اٹھائے گا،طاہر اندرابی کی ہفتہ وار بریفنگ

ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا ہے کہ پاکستان کو امید ہے کہ 6 نومبر کو افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے اگلے دور کا نتیجہ مثبت نکلے گا۔پاکستان افغانستان کے ساتھ کشیدگی نہیں چاہتا، دراندازی بند کی جائے۔پاکستان امن کا خواہاں ہے مگر اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر اقدام اٹھائے گا، جمعہ کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان مصالحتی عمل میں اپنا کردار جاری رکھے گا اور 6 نومبر کے مذاکرات سے مثبت نتائج کی امید رکھتا ہے۔انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستان اور افغان طالبان حکومت کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور جمعرات کی شام استنبول میں ثالثوں کی موجودگی میں اختتام کو پہنچا۔ترجمان کے مطابق پاکستان نے 25 اکتوبر سے شروع ہونے والے استنبول مذاکرات میں خوش دلی اور مثبت نیت کے ساتھ شرکت کی۔انہوں نے بتایا کہ مذاکرات ابتدائی طور پر دو دن کے لیے طے کیے گئے تھے، تاہم طالبان حکومت کے ساتھ باہمی اتفاقِ رائے سے معاہدے تک پہنچنے کی سنجیدہ کوشش میں پاکستان نے بات چیت کو 4 دن تک جاری رکھا۔

متعلقہ مضامین

  • سیاسی درجہ حرارت میں تخفیف کی کوشش؟
  • پاک افغان مذاکرات: افغان ہٹ دھرمی نئے تصادم کا باعث بن سکتی ہے
  • ٹیکس اصلاحات کے مثبت نتائج آ رہے ہیں، کرپشن کے خاتمے میں مصروف: شہباز شریف، نوازشریف سے ملاقات
  • پاکستانی سیاست… چائے کی پیالی میں طوفان
  • سابق رہنماؤں کا بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے سیاسی جماعتوں و دیگر سے رابطوں کا فیصلہ
  • افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ
  • پی ٹی آئی کی حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات چیت نہیں ہورہی، بیرسٹر گوہر
  • ہماری کوشش ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کیا جائے، محمود مولوی کا شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے بعد بیان
  • آزادکشمیر کی 78سالہ سیاسی تاریخ میں ایسے حالات کبھی بھی نہیں تھے ،جو پچھلے  ڈیڑھ سال میں خراب ہوئے ،سردارتنویر الیاس
  • خیبرپختونخوا میں کسی قسم کی کوئی تقسیم نہیں، ہم سب ایک پیج پر ہیں: سہیل آفریدی