بانی پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ میں مثبت پیش رفت ہو سکتی ہے
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ سیاست اور ریاست ممکنات کا کھیل ہوتا ہے اس میں ناممکنات کم ہوتی ہیں، بانی پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مثبت پیش رفت ہو سکتی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایک مرحلے پر ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے شریف خاندان کو ہمیشہ کے لیے رائٹ آف کر دیا گیا ہے اور یہ باتیں بھی ہو رہی تھیں اب یہ کہا جاتا ہے کہ عمران خان کی سیاست ختم ہو گئی ہے۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہاکہ یہ طے ہونا باقی ہے کہ سیاسی جماعت چاہتی ہے یا ریاست چاہتی ہے یا دونوں ہی یہ چاہتے ہیں، صرف ایک سیاسی جماعت کے بارے میں کہنا کہ سیاسی جماعت چاہتی ہے، ریاست نہیں چاہتی یا ریاست چاہتی ہے ، سیاسی جماعت نہیں چاہتی، ہوسکتا ہے کہ دونوں ہی چاہتے ہوں، بہر حال جس طرح وزیر داخلہ محسن نقوی ان کے بارے میں تمام لوگ متفق ہیں کہ اس حکومت میں یہ (ن) لیگ کے نمائندے نہیں ہیں اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے ہیں۔
تجزیہ کار عامر لیاس رانا نے کہا کہ اس کو آپ اس طرح لیں کہ کل کی ملاقات کے جواب میں اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے آج جو میسج آیا ہے کہ کوئی مذاکرات نہیں، جائیں جاکہ سیاستدانوں سے اور حکومت سے بات چیت کریں، ہم آپ سے کوئی بات چیت نہیں کریں گے، ملاقات کرنے والوں سے دونوں افراد سے ہمارا رابطہ ہوا، بہت سے لوگ چاہتے ہیں کہ یہ معاملہ کسی بھی طریقے سے سیٹل ہو جائے مگر خان صاحب ابھی تک اعتماد سازی کی فضا نہیں بنا سکے۔
تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ سیاست جو ہے ممکنات کا کھیل ہے، مذاکرات بالکل ہونے چاہئیں، مذاکرات سے ہی کوئی نہ کوئی راستہ نکلے گا لیکن یہ جو اچانک ملاقات ہوئی جو اسپیشل ارینجمنٹ تھا ، اسپیشل میٹنگ ہوئی، اسپیشل ملاقات، جو ڈھائی گھنٹے پر محیط تھی، اس کا مطلب ہے کہ کہیں نہ کہیں سے کوئی اشارہ ہوگا جس کی بنیاد پر اس ملاقات کا اہتمام کیا گیا اور اس میں بات چیت کی گئی۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ یہ بڑی اچھی بات ہے کہ تعطل کے بعد دوبارہ جو مذاکرات شروع ہوئے ہیں گورنمنٹ اور پی ٹی آئی میں اگرشروع کرنے کے لیے جو بھی کوششیں ہوئی ہیں یا اس کے پیچھے جو بھی ہاتھ ہیں، یہ ایک اچھی چیز ہے کہ ملک میں سیاسی استحکام لانے کے لیے بڑی ضرورت ہے، تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہونی چاہییں تاکہ ہمارے جو مسئلے ہیں ان کو حل کیا جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیاسی جماعت تجزیہ کار نے کہا کہ چاہتی ہے
پڑھیں:
وی ایکسکلیوسیو: علی امین گنڈاپور کے ذریعے اسٹیبلشمنٹ کا پیغام اور ڈیل کی آفر آتی ہے، لطیف کھوسہ
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ذریعے اسٹیبلشمنٹ کا پیغام اور ڈی کی آفر آتی ہے لیکن عمران خان کسی بھی صورت ڈیل کے لیے تیار نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے ساتھ ڈیل یا ڈھیل؟ نصرت جاوید نے اندر کی خبریں بتادیں
وی ایکسکلوسیو میں گفتگو کرتے ہوئے لطیف کھوسہ نے کہا کہ عمران خان نے 2 سال جیل میں اس لیے نہیں گزارے کہ وہ ڈیل کر کے باہر آجائیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کبھی اپنی رہائی کی بات نہیں کی البتہ وہ ہمیشہ دیگر قید رہنماؤں اور کارکنوں کی رہائی کی کوشش کرنے کا ضرور کہتے ہیں۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں عمران خان سے صرف مخصوص لوگوں کو ملنے کی اجازت دی جاتی ہے یہاں تک کہ ملاقات کے لیے فہرست میں شامل ناموں کو نظر انداز کیا جاتا ہے جبکہ مجھ سمیت علیمہ خان پر پابندی عائد ہے۔
’قاسم اور سلیمان کی آؤ بھگت دیکھ کر لوگ سنہ 86 کا استقبال بھول جائیں گے‘انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کے بیٹے قاسم اور سلیمان جب پاکستان آئیں گے تو ان کا ایسا تاریخی استقبال ہوگا کہ لوگ سنہ 1986 میں بے نظیر بھٹو کے استقبال کو بھول جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کو کسی بڑی تیاری کی ضرورت نہیں ایک دن پہلے بھی اطلاع مل جائے تو عوام کا سمندر اکٹھا ہو جائے گا۔
ڈیل کی پیشکشلطیف کھوسہ نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج سے قبل اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے عمران خان کو ڈیل کی آفر کی گئی۔ پیغام یہ تھا کہ اگر عمران خان احتجاج کی کال واپس لے لیں تو ان کی رہائی چند دنوں میں ممکن ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیے: ’مجھے پتا ہے کہ قاسم اور سلیمان نہیں آئیں گے‘، شیر افضل مروت کا انکشاف
انہوں نے بتایا کہ وہ پیغام بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر سیف کے ذریعے پہنچایا گیا جنہیں پشاور سے اڈیالہ جیل ہیلی کاپٹر کے ذریعے لایا گیا۔ اور ملاقات 22 نومبر کو صبح 8 بجے کرائی گئی۔
’بات چیت آگے بڑھ رہی تھی مگر۔۔۔‘لطیف کھوسہ نے دعویٰ کیا کہ بات چیت آگے بڑھ رہی تھی مگر عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے واضح ہدایت دی کہ جب تک وہ احتجاج ختم کرنے کا نہ کہیں اس وقت تک ڈی چوک کی کال واپس نہ لی جائے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی ملاقات کی بھی درخواست کی گئی جو مسترد ہو گئی حتیٰ کہ ویڈیو لنک سے بات کرانے کی پیشکش بھی رد کر دی گئی جس کے باعث ممکنہ رہائی کا عمل رک گیا۔
سینیٹ انتخابات پر بات کرتے ہوئے کھوسہ نے کہا کہ تمام ٹکٹ عمران خان کی منظوری سے جاری ہوئے اور پارٹی میں ان پر کوئی اعتراض نہیں۔ تاہم مرزا آفریدی کے ٹکٹ سے متعلق انہوں نے تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔
علی امین گنڈاپور کے حوالے سے لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ ’وہ عمران خان کی مرضی کے بغیر ایک دن بھی نہیں چل سکتے، میں جانتا ہوں پارٹی میں ان کے حامی کتنے ہیں اور کتنے لوگ ان کی جگہ لینا چاہتے ہیں‘۔
’5 اگست کے احتجاج کی تیاریاں زوروں پر ہیں‘لطیف کھوسہ نے بتایا کہ 5 اگست کے احتجاج کے لیے لاہور میں یونین کونسل سطح پر تیاریاں جاری ہیں۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی ہائی جیک: 5 اگست کے احتجاج کے لیے علی امین گنڈاپور کی خطرناک چال
انہوں نے کہا کہ پنجاب بھر کی تنظیمیں متحرک ہیں اور شرکت کرنے والوں کی فہرستیں مرتب کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مینار پاکستان میں جلسے کے لیے درخواست دے دی گئی ہے اگر اجازت نہ ملی تو جلسہ کہیں اور ہوگا، لیکن عوامی شرکت میں کمی نہیں آئے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی ٹی آئی پی ٹی آئی 5 اگست احتجاج عمران خان عمران خان کے صاحبزادگان قاسم اور سلیمان