قیدیوں کی سزا میں معافی اور بقیہ سزا کا تمام ریکارڈ آن لائن کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
قیصر کھوکھر: محکمہ داخلہ پنجاب نے قیدیوں کی سزا میں معافی اور بقیہ سزا کا تمام ریکارڈ آن لائن کر دیا ہے۔سیکرٹری داخلہ پنجاب نور الامین مینگل نے اس جدید سسٹم کا افتتاح کیا جس کے ذریعے قیدیوں کے اہل خانہ صرف ایک ایس ایم ایس کے ذریعے ان کی رہائی کی تاریخ اور سزا میں معافی کی تفصیلات حاصل کر سکیں گے۔
سیکرٹری داخلہ پنجاب نے اس بات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ قیدیوں کی سزا میں معافی کی تفصیلات اور رہائی کی تاریخ کے بارے میں معلومات کے لیے اہل خانہ پی ایم آئی ایس سپیس پرنسل کمپیوٹر نمبر لکھ کر 8070 پر میسج کر سکتے ہیں۔ محکمہ داخلہ کے جوابی میسج میں گزشتہ دو معافیوں کی تفصیل اور رہائی کی تاریخ فراہم کی جائے گی۔
چئیرمین پی سی بی کاسابق کرکٹر فاروق حمید کے انتقال پرافسوس کا اظہار
تمام معلومات صرف ایک میسج پر دستیاب ہوں گی، جس کے سٹینڈرڈ چارجز پانچ روپے ہیں۔ سیکرٹری داخلہ نے مزید کہا کہ جیل قوانین کے مطابق قیدیوں کی سزا میں کمی یا معافی کی کئی صورتیں ہیں اور ہر معافی کو فوری طور پر قیدی کے ریکارڈ کا حصہ بنایا جانا ضروری ہے۔ اس سسٹم سے قیدیوں اور ان کے اہل خانہ کو سزا میں معافی کا ریکارڈ حاصل کرنے میں کسی بھی قسم کی دشواری کا سامنا نہیں ہوگا۔
سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ قیدیوں کی سزا میں معافی اور رہائی کا تمام ڈیٹا شفاف انداز میں آن لائن کر دیا گیا ہے اور اس کا بروقت اپڈیٹ کرنے کے لیے قواعد و ضوابط جاری کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی بھی سطح پر ان قواعد کی خلاف ورزی کی گئی تو سخت کارروائی کی جائے گی۔
معاشی میدان میں کامیابیوں کا سلسلہ آگے بڑھا رہے ہیں: وزیراعظم
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: قیدیوں کی سزا میں معافی سیکرٹری داخلہ
پڑھیں:
برطانوی حکمران جماعت کے اراکین پارلیمنٹ کا اسرائیل میں داخلہ بند
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: برطانیہ کی حکمران جماعت لیبر پارٹی کے دو ارکانِ پارلیمنٹ کو اسرائیل میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق سائمن اوفر اور پیٹر پرنسلے ایک پارلیمانی وفد کے ساتھ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے دورے پر گئے تھے، جہاں وہ طبی اور ریلیف سرگرمیوں کا جائزہ لینا چاہتے تھے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام نے دونوں ارکانِ پارلیمنٹ کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے لیبر پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ وہ خطے میں صحت عامہ کے مسائل کو قریب سے دیکھنے کے خواہشمند تھے لیکن اسرائیلی حکومت نے انہیں اس موقع سے محروم کر دیا جو انتہائی افسوسناک رویہ ہے۔
برطانوی دفترِ خارجہ کے ترجمان نے اس اقدام کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ برطانوی عوامی نمائندوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ لندن میں اسرائیلی سفارت خانے نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے تاہم برطانوی حکام نے اسرائیلی حکومت پر واضح کیا ہے کہ یہ اقدام دوستانہ تعلقات کے منافی ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق فارن آفس منسٹر ہمیش فالکنر سمیت اعلیٰ حکام ارکانِ پارلیمنٹ سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے، اس سے قبل بھی اسرائیلی حکام نے بعض برطانوی ارکانِ پارلیمنٹ کو ملک میں داخل ہونے سے روک دیا تھا، جس پر برطانیہ کی سیاسی قیادت نے سخت ردعمل دیا تھا۔